بہروپیا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بہروپیا
ام عمارہ ،سرگودھا
ایک بہروپیا تھا وہ بادشاہ کو پاس آیا کرتا تھا روز نئے کرتب دکھاتا ،بادشاہ کو ہنساتااور انعام لے کر چلا جاتا۔ ایک دن بادشاہ نے کہا کہ ”او بہروپیے کوئی ایسی شکل بنا کہ میں تجھے پہچان نہ سکوں تو میں تجھے بہت زیادہ انعام دوں گا۔“ بہروپیے نے کہا کہ ٹھیک ہے ایسا ہو گا اس وقت بہروپیے کی داڑھی نہیں تھی۔ بہروپیے نے داڑھی رکھ لی سنت والا لباس پہن لیا سر پر پگڑی باندھ لی کسی بستی میں جھونپڑی بنا لی وہاں جا کر بیٹھ گیا۔ اب وہاں سے آدھی رات کو وقت آواز آئی ،لا الہ الاللہ لاالہ الااللہ ،ساری رات وہ عبادت کرتا صبح ہوتی تو لوگ اکٹھے ہوتے اور کہنے لگتے اے اللہ والے میں فلاں مشکل میں ہوں دعا کرو حل ہو جائے اس اللہ والے نے ہاتھ اٹھا کر دعا کرنی دعا جو بھی کرتا کہتا :
اللہ ! میں جو شکل بنا کر بیٹھا ہو ں اپنے سر پر محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی پگڑی سجا کر بیٹھا ہوں لباس محمد صلی اللہ علیہ وسلم والا پہن کر بیٹھا ہوں اس شکل ولباس کی برکت سے اللہ اس کی مشکل آسان فرما جو بھی دعا مانگتا اللہ مشکل آسان فرما دیتے۔
بات چلتی گئی کہ فلاں بستی میں ایک اللہ والا آ گیا چلتے چلتے بات بادشاہ تک پہنچ گئی بادشاہ ان دنوں میں مشکلات میں تھا کسی وزیر نے کہا کہ بادشاہ سلامت آپ پریشان نہ ہوں فلاں بستی میں ایک اللہ والا رہتا ہے آئیے ان کے پاس چلتے ہیں ہم مشکل میں ہیں وہ جس کے حق میں دعا کرتا ہے اللہ اس کی مشکل آسان فرما دیتا ہے۔
بادشاہ وزیر سے کہتا ہے چلو چلتے ہیں بادشاہ ہدایا اور تحائف کے ساتھ پہنچا تو وہ اللہ والے بیٹھے تھے پرواہ بھی نہیں کی بادشاہ دو زانوں ہو کر بیٹھ گیا اللہ والے میں فلاں مشکل میں ہوں دعاکرو اس نے ہاتھ اٹھائے دعا کروائی بادشاہ نے ہدیہ دیا بہت بڑا ہدیہ تھا بادشاہوں کے ہدیے بھی بڑے ہی ہو تے ہیں ہیرے جواہرات اور سونا بھی تھا۔ بادشاہ نے کہا حضرت یہ قبول فرمائیں کہا نہیں کرتا۔ پھر کہا قبول فرمائیں کہنے لگا نہیں کرتا۔ کہا قبول کرو ہدیہ ہے ہاتھ میں لے کر واپس کر دیا میں نے ہدیہ قبول کر لیا اب تم کر لو بادشاہ واپس لے گیا بادشاہ ابھی جارہا تھا یہ بہروپیا اپنی شکل میں گیا بادشاہ ابھی راستے میں تھا پگڑی اتار دی کپڑے پرانے پہن لیے داڑھی کو چھپا لیا بادشاہ کے سامنے کھڑا ہو کر کہا
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ بادشاہ نے جواب دیا وعلیکم السلام بادشاہ نے کہا اوے بہروپیے کہاں تھا تو مدت ہو گئی؟ کہنے لگا بادشاہ سلامت آپ بتائیے آپ کہاں تھے ؟
بادشاہ نے کہا میں فلاں اللہ والے کی خدمت میں دعا کروانے گیا تھا کہا دعا کروائی ہاں کروائی اے بادشاہ تو نے ہدیہ دیا تھا؟ ہاں دیا تھا اس اللہ والے نے واپس کر دیا تھا؟ ہاں واپس کر دیا تھا ؟مسکرایا کہا ہاں وہی تو میں تھا دے مجھے انعام۔ جب بادشاہ نے کہا میں اس وقت تجھے اتنا بڑا انعام دے رہا تھا تو نے نہیں لیا ؟ بہروپیا رو کر کہنے لگاکہ بادشاہ سلامت میں جس منصب پر بیٹھا تھا جس شکل میں بیٹھا تھا رب محمد کی قسم اس وقت میرا منصب ولایت والا منصب تھا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سجا کر بیٹھا تھا مجھے شرم و حیا آرہی تھی اگر میں تیرا ہدیہ قبول کرتا تو مجھے تو وقت کا ولی کنیت ابو غوث سمجھ کر آیا تھا اگر میں وہ ہدیہ قبول کرتا تو تیراے دل میں اولیا اللہ کی نفرت پیدا ہو سکتی تھی میں نے اس لیے وہ ہدیہ قبول نہیں کیا تاکہ تیرے دل میں نفرت نہ ہو اس منصب کی توہین نہ ہو جو میں سجا کر بیٹھا تھا۔ اس وجہ سے میں نے وہ ہدیہ قبول نہیں کیا اب آپ مجھے انعام دیں۔
بادشاہ رو کر کہتا ہے او بہروپیے! اب تو میری نظر میں بہروپیا نہیں رہا جب تو اس منصب کا خیال رکھ سکتا ہے تو میں تجھے وزیر بناتا ہوں مجھے یقین ہے کہ تو وزارت کے منصب کا بھی خیال رکھے گا میں انعام میں وزارت دیتا ہوں۔
اور اس کو وزارت سونپ دی گئی۔