اگر شوہر دوسری شادی کر لیتا ہے تو

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
اگر شوہر دوسری شادی کر لیتا ہے تو!!!
رانا رضوان ، شیخوپورہ
اگر ایسا اتفاق ہو جائے کہ مرد دوسری شادی رچالے تو پہلی بیوی کو نہ تو ایسا سوچنا چاہیے اور نہ ہی ایسا بر تاؤ کرنا چا ہیے جیسا کہ غیر مسلم عورتیں کرتی ہیں۔ وہ تو شوہر کی دوسری شادی کا سوچ بھی نہیں سکتیں کیونکہ ان کے معاشرہ میں یہ قا بل قبو ل نہیں۔ یاد رکھو!اللہ تعالیٰ نے مرد کو ایک سے زائد شا دیو ں کی اجا زت دی ہے ، اسلا م کی رو سے ایک مر د کو حق حاصل کہ وہ ایک سے زائد عورتوں سے شاد ی کرے۔
دوسری شادی کی صورت میں پہلی بیوی نہ اس طرح برتاؤ کرے جیسے اس کی دنیا اندھیر ہو گئی ہو اور اس کی زندگی سے رو شنی مفقود ہو گئی ہو۔ ایسا ہوجانے کی صورت میں ذہنی طو ر پراسے جھٹکا ضرور لگے گااور وہ غمزدہ بھی ہو گی مگر اسے حالا ت کا مقابلہ سو جھ بو جھ ، عقلمندی، ذہن کی پختگی اور صبر سے کرنا ہو گا۔ اسے اپنی نفسا نی خواہشات جن کو شیطان ابھارتا ہے ان کو دبا نا ہو گا اور احسا سات کو بے لگا م ہو نے سے روکنا ہو گا۔
اگر ان حالات کا مقابلہ وہ حسد ، نفرت ، بغض ، کینہ اور عداوت سے کر ے گی تو اس کو یہ امر یا د رکھنا چا ہیے کہ اس کی حا لت مزید خراب ہو جائے گی۔ شوہر کو دوسری بیوی سے بد ظن اور علیٰحدہ کر نے کی اس کی کو ششیں بار آ ور نہیں ہو ں گی۔ اپنے نا روا سلوک سے اس کا خاوند اس طرف سے بر گشتہ ہو جائے گا اور اسے وہ کٹنی نظر آنے لگے گی۔ عورت اپنے برے رویے سے کچھ اپنا ہی نقصان کر ے گی اور فا ئدہ کچھ حاصل نہ ہو گا۔
پہلی بیوی کو اپنے خاوند کی دوسری شادی کی حقیقت کو عزت اور پر وقار طریقے سے قبول کر لینا چا ہیے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے قانون کے ساتھ جنگ نہیں کر سکتی۔ اسے ایسی کوشش سے احتراز کر نا ہو گا جس سے وہ اپنے خاوند کو اللہ کی طرف سے دیے گئے حق سے دستبر دار ہونے کے لیے مجبور کر ے۔
عورت کو چا ہیے کہ اپنے خاوند کے دوسری شادی کے فیصلے کو پر وقاررویے سے قبول کر لے۔ اس طرح وہ اپنے خاوند کی عزت اور محبت کو پا لے گی۔ اس کے علاوہ اس کے لیے ثواب اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مزید ہو گی۔ یقیناً نقصا ن میں نہ رہے گی۔ اپنے نفس پر قابو پا کر نئے حالا ت سے سمجھوتہ کر نا ہی اس کے حق میں بہتر ہو گا۔
نفس کے خلاف مجاہد ہ ہر مسلمان پر خواہ وہ مرد ہو یا عورت ضروری ہے اور جب تک وہ اس زمین پر مقیم ہے اسے نفس اما رہ کے خلاف نبرد آزما ہو نا پڑے گا۔ ایک مسلمان کو اس امر کی اجازت نہیں کہ ایسی خواہشات کی پیروی کر ے جن کی اسلام نے اجازت نہیں دی۔ پہلی بیوی کو یہ جان لینا چا ہیے کہ ردِّعمل حسد کی بنا پر ہے اس پر واجب ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا کی خا طر حسد کو ترک کر دے۔یاد رکھو ! ایک مسلمان اس دنیا میں آزاد نہیں کہ جو مر ضی میں آ ئے کہے اور کرے ہماری رہا ئش ، ہماری سوچ ، ہمارے احساسات و کردار پر لا تعداد بندشیں اللہ کی طرف سے عائد ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہےالدنیا سجن المو من و جنة الکافر دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے۔
مسلم کتاب الزہد۔ ترمذی کتاب الزھد۔ ابن ماجہ۔ ابواب الزہد
اچھی اور سچی مسلمان عورت اپنے خاوند کی دوسری بیوی کی عزت کرے گی۔ اپنے مجروح جذبات پر قابو پا ئے گی۔ خواہ اس کے لیے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو پھر بھی وہ سوکن کے ساتھ مہر بانی اور شا ئستگی سے پیش آئے گی۔ اسلامی طور طریقے اپنانے سے اس کے شو ہر کی دوسری بیوی کے ساتھ تعلقات صحت مندانہ ماحول میں ترقی کر یں گے اور ان دونوں میں آپس میں پیا ر و محبت بڑھے گا۔
عورت کو اپنے شوہر سے دوسری بیوی کے متعلق حقارت آمیز ، طعن آمیز اور تمسخر آمیز گفتگو نہیں کرنی چا ہیے۔ کیا وہ یہ سمجھتی ہے ایسا کر نے سے خاوند کو دوسری بیوی سے بر گشتہ کر نے میں کامیاب ہو جائے گی ؟ اس کے بر عکس اس کا یہ طرز عمل خاوند اور دوسری بیوی کے تعلقا ت کو مزید استوار کر نے کا با عث ہو گا وہ اپنی پہلی بیوی کی نا جائز غیبت پر نالاں ہو کر دوسری بیوی کی طرف زیادہ رجوع کر ے گا وہ سمجھے گا کہ دوسری بیوی کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے جس وجہ سے وہ اس کی زیادہ تو جہ اور ہمدردی کی مستحق ہو گی اگر تجزیہ کیا جائے تو عقد ہ کھلے گا کہ اس کے خاوند کی دوسری شادی اللہ تعالیٰ کی رضا سے ہوئی ہے۔ اسے ایک سچی مسلمان عورت ہونے کے ناتے اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی ہوجا نا چا ہیے اور صبر کرنا چا ہیے۔ ایسا با عزت رویہ اپنا کر وہ یقیناً فا ئدہ میں رہے گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ایک عورت ، جب اس کا شوہر دوسری عورت سے شادی کر تا ہے ، اس پر صبر کرتی ہے ، ایک شہید کا ثواب پائے گی۔ عورت اپنے صبر کی بدولت اور دوسری شادی کی حقیقت کو پر وقار اور حوصلہ مندی سے قبول کرنے کی صورت میں بہت بڑا ثواب کما ئے گی اور اللہ کے ہاں بڑا رتبہ پا ئے گی پھر وہ کیوں غمزدہ اور مایوسی کا شکار ہو ؟ بہتر ہے کہ وہ جان لے کہ اس کا برا طرز عمل اس کی اپنی شادی کو تباہی کے غار میں دھکیل دینے میں معاون ثا بت ہو گا۔
دنیوی زندگی ، بہر حال مصیبتوں ، کو ششوں اور سختیوں سے عبا رت ہے جس سے ہر ایک مسلمان کو دو چار ہونا پڑتا ہے اور ان سے سمجھوتہ کرنا پڑتا ہے۔ مکمل خوشی کا ملنا اس دنیا میں تو ممکن نہیں۔ اس کے لیے جنت ہے اور اس میں پہنچنے کے لیے نیک اعمال کی ضرورت۔ اگر وہ یہ خیال کر تا ہے کہ سختیاں اور مصیبتیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہیں اور اس پر برداشت و صبر کی روش اختیار کر تا ہے تو اسے کوئی دکھ اور رنج نہیں ہو تا کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہ عارضی ہے اور اس دنیا کا رنج و غم بھی عارضی ہے۔
اصل زندگی آخرت کی ہے جو مستقل جائے قرار ہے اس دنیا میں اگر انسان نے نیک اعمال کیے ہو ں گے تکلیف میں اللہ کی رضا پر راضی رہتے ہوئے صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا ہو گا تو اسے اس دنیا میں بھی رنج و تکلیف محسوس نہ ہو گی اور آخرت میں اس کے لئے جنت کا وعدہ اللہ نے کیا ہو ا ہے۔