نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر 8:
نماز اہل السنت والجماعت
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
امام کا تسبیح اور مقتدی کا تحمید کہنا :
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ؛ اِذَا قَالَ الْاِمَامُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ فَقُوْلُوْا اَللّٰھُمَّ رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُ۔
(صحیح مسلم ج 1ص176 باب التسمیع والتحمید والتامین ،صحیح البخاری ج 1ص109 باب ما یقول الامام ومن خلفہ اذا رفع راسہ من الرکوع )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
جب امام سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہکہے تو تم اَللّٰھُمَّ رَبَّنَالَکَ الْحَمْدُکہو۔
منفرد کا تسمیع و تحمید دونوں کہنا:
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاقَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ یُکَبِّرُحِیْنَ یَقُوْمُ ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَرْکَعُ ثُمَّ یَقُوْلُ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ حِیْنَ یَرْفَعُ صُلْبَہٗ مِنَ الرَّکْعَۃِ ثُمَّ یَقُوْلُ وَھُوَقَائِمٌ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ۔
(صحیح البخاری ج1 ص109 باب التکبیر اذا قام من السجود )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے توقیام کی حالت میں تکبیر کہتے، پھر جب رکوع میں جاتے تکبیر کہتے۔ جب رکوع سے اٹھتے تو سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہتے پھر کھڑے ہونے کی حالت میں رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُکہتے۔
قومہ کرنا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز کا طریقہ سکھاتے ہوئے فرمایا:
ثُمَّ ارْکَعْ حَتّٰی تَطْمَئِنَّ رَاکِعاً ثُمَّ ارْفَعْ حَتّٰی تَعْتَدِلَ قَائِماً۔
(صحیح البخاری ج 1ص109 باب امر النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الذی لایتم رکوعہ بالاعادۃ،صحیح مسلم ج1 ص170 باب وجوب الفاتحۃ فی کل رکعۃ )
ترجمہ: پھر رکوع کرو یہاں تک کہ اطمینان سے رکوع کر لو پھر رکوع سے اٹھو یہاں تک کہ اعتدال (اطمینان) سے کھڑے ہوجاؤ۔
کیفیتِ قومہ :
:1 قَالَ اَبُوْحُمَیْدِ السَّاعِدِیِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ رَفَعَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاسْتَویٰ حَتّٰی یَعُوْدَ کُلُّ فَقَارٍمَّکَانَہٗ۔
(صحیح البخاری ج1 ص110 باب الطمانیۃ حین یرفع راسہ من الرکوع )
ترجمہ: حضرت ابو حمید الساعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے اپنا سر اٹھایا اور سیدھے کھڑے ہوگئے یہاں تک کہ آپ کی ہر ہڈی اپنی جگہ پر آگئی۔
:2 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہاآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ ارشادفرماتی ہیں:
وَکَانَ اِذَارَفَعَ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ لَمْ یَسْجُدْ حَتّٰی یَسْتَوِیَ قَائِماً۔
(صحیح مسلم ج 1ص194 باب ما یجمع صفۃ الصلوٰۃ وما یفتح بہ )
ترجمہ: جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو جب تک سیدھے کھڑے نہ ہو جاتے سجدہ نہ کرتے تھے۔
دعاء قومہ :
عَنْ رِفَاعَۃَ بْنِ رَافِعِ الزُّرَقِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کُنَّایَوْمًا نُصَلِّیْ وَرَائَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمَّارَفَعَ رَأْسَہٗ مِنَ الرَّکْعَۃِ قَالَ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ قَالَ رَجُلٌ وَرَائَہٗ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْدُحَمْدًاکَثِیْرًاطَیِّباً مُبَارَکاً فِیْہِ۔
(صحیح البخاری ج 1ص110 باب فضل اللھم ربنا ولک الحمد ،سنن ابی داؤد ج 1ص119 باب ما یستفتح بہ الصلوٰۃ من الدعا)
ترجمہ: حضرت رفاعہ بن رافع الزرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔ جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا توسَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗکہا تو ایک شخص نے آپ کے پیچھے رَبَّنَاوَلَکَ الْحَمْدُ حَمْدًا کَثِیْرًا طَیِّباً مُبَارَکاً فِیْہِکہا۔
رکوع میں جاتے اور اٹھتے وقت رفع یدین نہ کرنا:
:1 اللہ تعالی کا فرمان ہے :
قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَ۔اَلَّذِیْنَ ھُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ خَاشِعُوْنَ۔
(سورۃ المومنون: 2,1)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
مُخْبِتُوْنَ مُتَوَاضِعُوْنَ لَایَلْتَفِتُوْنَ یَمِیْناً وَّ لَاشِمَالاً وَّلَایَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ۔
(تفسیر ابن عباس ص 212)
ترجمہ: ’’خاشعون ‘‘سے مراد وہ لوگ ہیں جو عاجزی و انکساری سے کھڑے ہوتے ہیں ، دائیں بائیں نہیں دیکھتے اور نہ ہی نماز میں رفع یدین کرتے ہیں۔
امام حسن بصری اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:
خَاشِعُوْنَ الَّذِیْنَ لَایَرْفَعُوْنَ اَیْدِیَھُمْ فِی الصَّلٰوۃِ اِلَّافِی التَّکْبِیْرَۃِ الْاُوْلیٰ۔
) (تفسیر سمر قندی ج2 ص408 طبع بیروت )
ترجمہ:’’خاشعون ‘‘سے مراد وہ لوگ ہیں جو تکبیر تحریمہ کے علاوہ پوری نماز میں رفع یدین نہیں کرتے
:2 عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ (بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ اَلاَ اُخْبِرُکُمْ بِصَلٰوۃِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ فَرَفَعِ یَدَیْہِ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ثُمَّ لَمْ یُعِدْ۔
(سنن النسائی ج1 ص158 باب ترک ذالک ،سنن ابی داؤدج 1ص116 باب من لم یذکر الرفع عند الرکوع ،جامع الترمذی ج1 ص59 باب رفع الیدین عند الرکوع )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک بار فرمایا کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں تمہیں بتاؤں؟ راوی کہتے ہیں کہ آپ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور پہلی مرتبہ (تکبیر تحریمہ ) رفع یدین کیا پھر دوبارہ (پوری نماز میں ) نہیں کیا۔
:3 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللہ عنہ قَالَ صَلَّیْتُ مَعَ رَسُوْلِ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَبِیْ بَکْرٍوَّ عُمَرَ رضی اللہ عنہ فَلَمْ یَرْفَعُوْااَیْدِیَھُمْ اِلَّاعِنْدَافْتِتَاحِ الصَّلٰوۃِ۔
(معجم الشیوخ لابی بکر الاسماعیلی ج1 ص693 رقم الحدیث 318 ،مسند ابی یعلی الموصلی ج8 ص453 رقم الحدیث 5039 )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نمازیں پڑھی ہیں، وہ سب شروع نماز کے علاوہ اپنے ہاتھوں کو نہیں اٹھاتے تھے۔
:4 عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاقَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ کَبَّرَ وَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَمَنْکِبَیْہِ …وَفِیْ رِوَایَۃٍ… اَنَّہٗ کَانَ یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِیْ اَوَّلِ الصَّلٰوۃِ ثُمَّ لَایَعُوْدُ۔
(مصنف عبد الرزاق ج2 ص51 باب استفتاح الصلوٰۃ ، رقم الحدیث 2569 ،کتاب العلل للدارقطنی ج4 ص 106سوال نمبر 457)
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فرض نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف شروع نماز میں رفع یدین کرتے تھے پھر دوبارہ نہیں کرتے تھے۔
:5 عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَتّٰی یُحَاذِیَ مَنْکِبَیْہِ لَایَعُوْدُ بِرَفْعِھِمَا حَتّٰی یُسَلِّمَ مِنْ صَلٰوتِہٖ۔
(مسند ابی حنیفہ بروایۃ ابی نعیم ص344 حدیث نمبر225 ،سنن ابی داؤد ج 1ص117 باب من لم یذکر الرفع عندالرکوع )
ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع فرماتے تو رفع یدین کرتے یہاں تک کہ اپنے ہاتھ کندھے کے قریب کر لیتے اور نماز کا سلام پھیرنے تک دوبارہ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
:6 عَنِ ابْنِ عُمَر رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاافْتَتَحَ الصَّلٰوۃَ رَفَعَ یَدَیْہِ حَذْوَمَنْکِبَیْہِ وَاِذَا اَرَادَ اَنْ یَّرْکَعَ وَبَعْدَ مَایَرْفَعُ رَاْسَہٗ مِنَ الرُّکُوْعِ فَلَا یَرْفَعُ وَلَابَیْنَ السَّجْدَ تَیْنِ۔
(مسند الحمید ی ج2 ص277 حدیث نمبر 614،مسند ابی عوانہ ج 1ص 334باب رفع الیدین فی افتتاح الصلوٰۃ قبل التکبیر،رقم الحدیث 1251 )
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب نماز شروع کرتے تو رفع یدین کرتے۔ رکوع کی طرف جاتے ہوئے ، رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے اور سجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کرتے تھے۔
:7 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمَکَّۃَ نَرْفَعُ اَیْدِیْنَا فِیْ بَدْئِ الصَّلٰوۃِ وَفِیْ دَاخِلِ الصَّلٰوۃِ عِنْدَ الرُّکُوْعِ فَلَمَّا ھَاجَرَالنَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ تَرَکَ رَفْعَ الْیَدَیْنِ فِیْ دَاخِلِ الصَّلٰوۃِ عِنْدَ الرُّکُوْعِ وَثَبَتَ عَلٰی رَفْعِ الْیَدَیْنِ فِیْ بَدْئِ الصَّلٰوۃِ۔
(اخبار الفقہاء والمحدثین للقیروانی ص 214 رقم 378)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ہجرت سے پہلے) مکہ میں ہوتے تھے تو شروع نماز میں اور رکوع کے وقت رفع یدین کرتے تھے۔ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو رکوع والا رفع یدین ترک کر دیا اور صرف شروع نماز والے رفع یدین پر قائم رہے۔
تکبیر کہتے ہوئے سجدہ کرنا:
:1 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
یَااَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْاارْکَعُوْاوَاسْجُدُوْاوَاعْبُدُوْارَبَّکُمْ وَافْعَلُوْاالْخَیْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ۔
(الحج : 77)
ترجمہ: اے ایمان والو! رکوع و سجدہ کرو، اپنے رب کی عبادت کرو اور بھلائی کے کام کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
:2 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا قَامَ اِلَی الصَّلٰوۃِ یُکَبِّرُحِیْنَ یَقُوْمُ۔۔۔۔۔۔ ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَھْوِیْ سَاجِدًا۔
( صحیح مسلم ج 1ص 169باب اثبات التکبیر فی کل خفض ورفع فی الصلوٰۃ)
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو قیام کرتے وقت تکبیر کہتے (اسی طرح ہر رکن کے لئے تکبیر کہتے جاتے) پھر تکبیر کہتے جب سجدہ کے لئے جھکتے تھے۔
:3 عَنْ اَبِیْ سَلْمَۃَ بْنِ عَبْدِالرَّحْمٰنِ اَنَّ اَبَاہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ کَانَ یُکَبِّرُ فِیْ کُلِّ صَلٰوۃٍ مِّنَ الْمَکْتُوْبَۃِ وَغَیْرِھَافِیْ رَمْضَانَ وَغَیْرِہٖ ………… ثُمَّ یُکَبِّرُحِیْنَ یَسْجُدُ۔
(صحیح البخاری ج 1ص110 باب یھو ی بالتکبیر حین یسجد )
ترجمہ: حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے مروی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہر فرض و غیر فرض (نوافل وغیرہ) ، رمضان وغیر رمضان کی نماز میں تکبیر کہتے تھے (پھر مزید تکبیرات کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں) پھر تکبیر کہتے جب سجدہ کرتے۔
سجدہ میں جاتے ہوئے پہلے گھٹنے ، پھر ہاتھ، پھر پیشانی کو زمین پررکھنا:
:1 عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ یَضَعُ رُکْبَتَیْہِ قَبْلَ یَدَیْہِ اِذَاسَجَدَ۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص342 باب البدء بوضع الرکبتین علی الارض قبل الیدین۔۔،رقم الحدیث 626)
ترجمہ: حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو ہاتھوں سے پہلے اپنے گھٹنے زمین پر رکھتے تھے۔
:2 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَبَّرَفَحَاذٰی بِاِبْھَامَیْہِ اُذُنَیْہِ ثُمَّ رَکَعَ حَتّٰی اسْتَقَرَّکُلُّ مَفْصَلٍ مِّنْہُ وَانْحَطَّ بِالتَّکْبِیْرِحَتّٰی سَبَقَتْ رُکْبَتَاہُ یَدَیْہِ۔
(المستدرک للحاکم ج 1ص 3()(49۔ باب التامین، رقم الحدیث 822)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے تکبیر کہی اور اپنے دونوں انگوٹھے کانوں کے برابر کر لیے پھر رکوع فرمایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر درست ہوگیا۔ پھر آپ تکبیر کہتے ہوئے جھکے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے ہاتھوں سے پہلے زمین پر لگے۔