تربیت اولاد

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
تربیت اولاد
فاطمہ بتول ،پنڈی
اولاد کی اچھی تر بیت کر نا بھی عورت کی ذمہ داری ہے کہ بچے ماں کے ساتھ زیاد ہ وقت گزارتے ہیں ، اس لیے جب ماں بچپن میں ہی ان بچوں کی تر بیت کرے گی تو یہ بڑے ہوکر نیک بنیں گے۔ بچے کی مثال پگھلی ہوئی دھا ت کی طرح ہو تی ہے ، اس کو آپ جس سا نچے میں ڈالیں گے اسی کی شکل اختیا ر کر لے گی۔ تو ماں بچپن سے اسے نیکی سکھائے گی تو بچے بھی نیک بن جائیں گے اور اگر بچپن میں محبت کی وجہ سے اُ ن کی تر بیت نہ کی تو پھر یہ بڑے ہوکر کسی کی بھی بات نہیں سنیں گے۔ یاد رکھئے کہ ” بچپن کی کوتاہیاں بچپن میں بھی انسان سے زائل نہیں ہوتیں “ یہ دیکھا گیا ہے کہ بعض عورتیں بچوں کے معاملے بالکل ہی لا پر واہ ہوتی ہیں۔ جس کے اثرات بچوں کی شخصیت پر پڑتے ہیں۔ اس لئے بچوں کی تر بیت پر خصوصی توجہ دیں۔
بچے پر ماں کا اثر
لہٰذا جو عورتیں ایام حمل میں نماز پڑھتی ہیں ، نیکی کر تی ہیں ، سچ بو لتی ہیں ، کسی کا دل نہیں دکھا تی ، اللہ تعالیٰ کو راضی کر تی ہیں ، نیک کام کر تی ہیں ان تمام چیزوں کے اثرات ان کے بچوں پر پڑتے ہیں اور جب بچے کی ولا دت ہو ئی تو ماں اب بچے کو جو دودھ پلا رہی ہے تو اس کے بھی اثرات ہو تے ہیں۔ پہلے ماں کے جسم سے خوارک لے رہا تھا اس کے اثرات تھے ، اب دودھ لے رہا ہے اس کے اثرات ہیں۔ آج کل تو ویسے ہی ڈبوں کا دودھ آگیا … کیا پتہ کس کا دودھ ہے۔ تو جا نو روں کا دودھ پی کر جا نوروں والی عا دتیں آجا تی ہیں۔ عورت کو ہر ممکن کو شش کر نی چا ہیے کہ بچے کو اپنا دودھ پلا ئے اگرچہ تھو ڑا ہو۔ ہاں دودھ کی کمی پو ری کر نے کے لئے اور پلا نا پڑے تو اور بات ہے۔ مگر کچھ عورتیں اس سے بھا گتی ہیں۔ اب بتا ئیں کہ ماں کے دودھ کی بر کتیں اس بچے کے اندر کیسے آ ئیں گی۔ ہما رے اسلاف میں جب بچو ں کی پر ورش کا وقت ہوتا تھا تو مائیں اپنے بچوں کو با وضو دودھ پلا یا کر تی تھیں۔ بچہ دودھ پیتا تھا ، مائیں بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتی تھیں۔ تو بچے کے جسم میں دودھ جا تا تھا اور بچے کے دل میں نو ر جایا کر تا تھا۔
با وضو دودھ پلا نے کی بر کت
چنا نچہ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمہ اللہ سات لاکھ ہندؤں نے ان کے ہا تھ پر اسلام قبول کیا۔ جب گھر گئے ، بڑے خو ش ، ماں نے پو چھا بیٹا بڑے خوش نظر آتے ہو۔ امی !اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ سعادت دی کہ اتنے لو گو ں نے اسلام قبول کیا۔ ماں نے کہا کہ بیٹا یہ تیرا کمال نہیں ہے یہ میرا کما ل ہے۔ امی ! آپ نے صحیح کہا، لیکن کیسے ؟ کہنے لگی کہ بیٹا جب تو چھو ٹا تھا تو میں نے کبھی تجھے بے وضو دودھ نہیں پلایا۔ یہ وضو کی بر کت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے ہا تھ پر سات لاکھ انسانوں کو کلمہ پڑھنے کی تو فیق عطا فر ما دی اور آج کیا حال ہے کہ بچے کو سینے سے لگا کر فیڈ دے رہی ہو تی ہیں اور بیٹھی ڈرامہ دیکھ رہی ہوتی ہیں۔ گانے چل رہے ہیں،سن رہی ہیں اور بچے کو دودھ پلا رہی ہیں اور پھر کہتی ہیں کہ میری مانتا نہیں،اگر یہی حال ہو گا تو بچے نا فرما ن نہیں ہو ں گے تو اور کیا ہو گا؟ یا درکھیے : بچوں کی تر بیت مستقل ایک کا م ہے ما ں باپ کو ابتد اء سے ہی بچوں کی نیکی کی طرف اٹھا نا چا ہیے۔