بری حرکت کا ازالہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بری حرکت کا ازالہ
محمد نعیم خان
ايک بادشاہ نے اپنے دوستوں کو کھانے کي دعوت پر مدعو کيا، جب دستر خوان بچھايا گيا اور بادشاہ اپنے تمام تر جاہ و جلال سے ان کے سامنے آ کر بیٹھا۔ اسی دوران خادم ايک پلیٹ ميں سالن لے کر آيا بادشاہ کے رعب و دبدبے کی وجہ سے اس پر کپکپی طاری ہوگئ جس کي وجہ سے تھوڑا سا سالن چھلک کر بادشاہ کے کپڑوں پر بھی گر گيا۔ بادشاہ نے اس کی طرف تيز نظر سے ديکھا اور غصے میں آ کر اس کی گردن اڑانے کا حکم دے ديا۔جب خادم نے يہ حکم سننا تو پوری تھال بادشاہ کے سر پر الٹ دی بادشاہ نے زيادہ غضبناک ہو کر کہا گستاخ يہ کيا حرکت کی تم نے؟کہنے لگا بادشاہ سلامت ميں نے تو آپ کے اکرام اور آپ کو اس بدنامی سے بچانے کيلئے کيا ہے جو لوگ آپ کی طرف منسوب کریں گے جب وہ ميرا جرم جس کی وجہ سے مجھے قتل کيا جارہا ہے سنيں گے اور کہيں گے کہ ايک غلام کی اتنی سی غلطی اور اس کی اتنی بڑی سزا ، ایک غلطی جو جان بوجھ کر بھی نہیں کی گئی اس پر قتل کر دینا تو بہت بڑا ظلم ہے لوگ پھر تو آپ کو ظالم و جابر کا لقب ديں گے۔اسی وجہ سے ميں نے آپ پر سالن ڈال ديا، کہ جب وہ ميری غلطی سنيں تو آپ کو ميرے قتل کی وجہ سے ملامت نہ کرسکيں ، يہ سن کر بادشاہ نے اپنا سر جھکا ليااور کہا۔ اے بری حرکت کرکے اچھا عذر پيش کرنے والے ہم تمہاری بری حرکت؛ تمہارے اچھے عذر کی وجہ سے معاف کرتے ہیں۔