پر سکون زندگی کا راز

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پر سکون زندگی کا راز
عائشہ ارشد، سرگودھا
شادی گھر بسانے کے لیے ہی کی جاتی ہے اگر میاں بیوی ایک دوسرے سے زیادہ توقعات وابستہ کرنے اور ضد پر اڑ جانے کی بجائے درگزر اور ایثار کا رویہ اپنائیں تو گھر خوشیوں کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ گھر کو برائیوں سے پاک رکھنے کے لیے محبت جیسے پر خلوص جذبے کی ضرورت ہمیشہ رہے گی۔ یوں بھی زندگی ایک سفر کی مانند ہے میاں بیوی اس سفر کے ایسےساتھی ہیں جن کا راستہ بھی ایک ہے اور منزل بھی ایک ہے اگر ان کے درمیان مکمل ذہنی ہم آہنگی اور جذبہ محبت موجود ہوتو یہ سفر نہایت آرام اور سکون سے کٹ جاتا ہے۔ عورت کی قربانی اور ایثار سے ایک خوبصورت گھر معاشرہ میں تخلیق پاتا ہے اس سے بڑھ کر اعزاز کیا ہوگا۔ گھر اور بہترین معاشرے کی تشکیل کے لیے میں چند باتیں درج کرو ں گی جو خوشگوار ازدواجی زندگی کی کنجی ہیں۔
بیوی کو چاہیےکہ
دن بھر تھکا ہارا شوہر جب گھر میں داخل ہوتا ہے اس کا استقبال ایک بھر پور مسکراہٹ اور سلام سے کریں۔ اس طرح وہ ساری تھکن بھول کر اپنے آپ کو ایک دم تروتازہ محسوس کرے گا۔ کوشش کریں کہ شوہر کی آمد سے قبل گھر کی صفائی اور لباس صاف ستھرا پہن کر ہلکا پھلکا تیار ہوں اور بچوں کو بھی صاف ستھرا رکھیں اس طرح گھر کے ماحول میں خوشگواری رچی بسی رہے گی۔
ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کریں اگر شوہر کی آمدنی کم ہوتو اس بات کا طعنہ کبھی بھی نہ دیں بلکہ ایسے مرحلے میں ان کا ساتھ دیں۔ ایسےحالات میں کفایت شعاری سے کام لیں نا شکری نہ کریں۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک مرتبہ عورتوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا تھا کہ میں دوزخ میں سب سے زیادہ عورتوں کو دیکھا ہے وجہ پوچھنے پر بتایا گیا کہ وہ شوہروں کی نا فرمانی کرتیں اور نا شکری کی وجہ سے۔ ہر حال میں صبر سے کام لینا چاہیے صبر کا اجر اللہ دیتا ہے۔
اپنے غصے کو قابو میں رکھیں کیونکہ زیادہ تر اختلافات غصہ کی وجہ سے ہوتے ہیں اگر شوہر غصے میں ہوتو خاموش رہیں کچھ وقت گزر جانےکے بعد انہیں اپنی بات نہایت ہی شیریں لہجہ میں سمجھائیں تاکہ وہ آپ کے موقف کو اچھی طرح سمجھ سکیں۔ اس طرح بات کبھی نہ بڑھے گی البتہ شوہر کے دل میں آپ کے لیے عزت اور اہمیت مزید بڑھےگی۔ اگر مزید مقابلہ کیاتو بات بگڑ جاتی ہے۔
آپ سسرالی رشتہ داروں کے متعلق کوئی بات اپنے میکے میں نہ کریں اپنے سسر،ساس،نند،جیٹھ اور دیور کی عزت دل سے کریں۔ انہیں اس طرح سمجھیں جیسے میکے میں والدین بہن بھائیوں کو سمجھتی تھیں۔ معمولی باتوں کو دل پر نہ لیں بلکہ یہ سوچ کر خود کو ذہنی طور پر مطمئن کریں کہ جب شادی سےپہلے بھی کبھی والدین سے کسی بات پر اختلاف ہو جاتا تھا تو ہم ایک دوسرے کو جلدی سے منا لیا کرتے تھے میکے کی طرح اگر سسرال میں بھی یہی سوچ اور رویہ رکھیں گی تو یقیناً ذہنی طور پر مطمئن رہیں گی جس سے آپ کی طبعیت اور مزاج پر بھی بہت اثر پڑے گا۔ سسرالیوں کو بھی چاہیے کہ وہ بہوں سے بیٹیوں جیسا تعاون کریں اور شوہر کو بھی چاہیے کہ اپنی بیوی کی ہر خواہش پوری کرے۔
کوشش کیجئے کہ شوہر کی اجازت کےبغیر گھر سے باہر نہ نکلیں کیونکہ اس طرح تعلقات میں بھی اعتماد کی فضا قائم ہوجاتی ہے بہتر ہے ایک دوسرے کو ہر بات سے آگاہ رکھا جائے تاکہ رشتے میں مضبوطی اور اعتماد پیدا ہوا۔
شوہر کو چاہیےکہ
ماں ،بہن اور بیوی کا احترام کریں ،کسی ایک کی بات سن کر دوسرے کو بےعزت کبھی نہ کریں بلکہ پوری بات جان کر انصاف کریں اور ہر حال میں احتیاط کا دامن تھامے رہیں۔بیوی کی خدمات کو سراہیں اس کے کاموں کی تعریف کریں ہر وقت نقص نہ نکالیں بلکہ ہوجانے پر اسے اطمینان سے سمجھائیں کہ پیار سے سنگ دل کوبھی نرم کیا جا سکتا ہے۔ اپنے لہجے کو شیریں بنائیں ،آپ کا شیریں لہجہ بیوی کے دل میں آپ کے لئے محبت کرنے کا ذریعہ ہوتاہے۔بیوی پر بلاوجہ تنقید نہ کریں ہرمعاملے میں خود کو اس سے بہتر نہ تصور کریں ہو سکتا ہے کچھ باتوں کی سمجھ اسے آپ سے زیادہ بہتر ہو اس سے ہر بات شیئر کریں کیونکہ آپ کی شریک حیات ہی نہیں اچھی دوست بھی ہوتی ہے آپ کے ہر دکھ سکھ کی ساتھی ہوتی ہے اس لیے اپنی بیوی کی قدر کریں اسے ہمیشہ عزت کی نگاہ سے دیکھیں اس لیے زیادہ نہیں چند ایک چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھ لیا جائے تو چھوٹا سا گھر ہنستی مسکراتی جیتی جاگتی جنت کا نمونہ بن سکتا ہے۔