مہنگی شادیاں اور سستے گناہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مہنگی شادیاں اور سستے گناہ
جمیل احمد ،حیدر آباد
معافی چاہتا ہوں کہ ایسے نازک موضوع پر بات کرنا چاہتا ہوں۔کچھ ایسی باتیں کرنا چاہتا ہوں جو میں نے دیکھی سنی اور پڑھی۔لکھتے ہوئے کوئی کوتاہی ہو جائے تو معاف کر دینا لکھنے کا مقصد اپنی اور دوسروں کی اصلاح ہے۔
اکثر سوال ہوتا ہے کہ آپ شادی کیوں نہیں کرتے۔ ؟ تو جواب مختلف ہوتے ہیں کوئی کہتا ہے گھر والے کہتے ہیں جب تک پاؤں پہ نہیں کھڑے ہوگے تمہاری شادی نہیں ہوگی اسی سے ملتا جلتا لیکن ہائی فائی جواب پاؤں پہ تو کھڑا ہے لیکن بنگلا گاڑی بینک بیلنس بھی ہونا ضروری ہے۔کوئی کہتا ہے مجھے ابھی تک کوئی لڑکی لڑکا ایسا نہیں ملا جسے میں سمجھوں یہ میرے لئے پرفیکٹ ہے۔اکثر لڑکیوں کا جہیز کا مسئلہ اور اکثر لڑکیوں کی خوبصورتی کا مسئلہ………!
اور لڑکوں کی طرف سے یہ نوکری کیا کرتا ہے؟ کتنا کماتا ہے؟ کون سا کاروبار ہے؟ اس طرح کے مختلف سوالات۔یہ تو شادی دیر سے ہونے کی وجہ اس کے علاوہ شادی جو ایک بہت آسان اور سادہ عمل ہے اسے مشکل کرنے کے بےجا رسومات کا سہارا۔ خوشی نہ ہوئی ایک مصیبت ہوگئی شادی کے بعد لاکھوں روپے کے قرضے میں دب جانا۔جب سے ہم نے شادی کے اندر بے جا فضول خرچی ڈال دی ہے شادی ہمارے لیے مشکل اور ناکام ہوگئی ہے۔ خیر یہ الگ موضوع ہے اس پر بھی بات ہوسکتی ہے لیکن اب جو میں بات کرنے جا رہا ہوں کوشش کروں گا کہ غلط الفاظ نہ استعمال کروں اگر ہو بھی جائیں تو معاف کرنا۔
بچہ جب اس دنیا میں آتا ہے تو بڑی نگہداشت کی جاتی ہے جیسے جیسے بڑا ہوتا ہے بڑوں کی توجہ کا مرکز بنتا ہے اب لیکن جیسے اس میں تبدیلی آنا شروع ہوتی ہے یعنی وہ بالغ ہونے لگتا ہے تو وہاں اس کی صحیح رہنمائی نہیں کی جاتی۔ جنسی معلومات سے آگاہ نہیں کیا جاتا پھر وہ باہر اپنے ہی عمر کے لڑکوں سے اس موضوع پر بات کرتا ہے نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان ساری باتوں کو غلط طریقے سے سمجھ بیٹھتے ہیں۔ بچہ تو ویسے ہی اس موضوع پہ اپنے والدین سے گھبراہٹ کی وجہ سے بات نہیں کرے گا اور والدین کی نظر بچہ خود ہی سمجھ جائے گا۔
ارے وہ کیسے سمجھ جائے گا اسے کھانا کھانا نہیں ا ٓتا تھاا ٓپ نے سکھایا اسے بولنا نہیں ٓاتاآپ نے سکھایاتو اس معاملے میں کیوں چپ ہوجاتے ہیں۔جب بچہ اپنے طریقے سے سمجھنے لگتا ہے تو اس کے اسباب بھی ڈھوندنے لگتا ہے اس کی اصل وجہ وہی رہنمائی نہ کرنا نگہداشت نہ کرنا۔
آج کل کا دور بڑا ہی فتنے فساد کا دور ہے۔ ننگی دنیا ہے بے پردگی عام ہے لڑکے اور لڑکیوں کی آپس میں دوستیاں پھر دوستی سے محبت اور پھر نہ جانے کیا۔بات چلی ہے اس ننگی دنیا کی تو کیسے اندازا لگائیں گھر میں ہی پہلی سیڑھی کیبل،دوسرا موبائل،تیسرا انٹرنیٹ میری اس بات سے تو سب متفق ہوں گے ایک انسان کو بھوک لگی ہو اور سامنے کھانا بھی پڑا ہو تو کیسے ممکن ہے کہ وہ چھوڑ دے۔پھر اس دور میں بچے کی نگہداشت کتنی ضروری خود اندازا لگا لیں۔بچہ جب ان بد عادات کا شکار ہوجاتا ہے چاہے وہ لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کے پاس جذبات ہیں پھر یا تو وہ اندر ہی اندر گھلتا رہتا ہے یا پھر اس کے اسباب تلاش کرتا ہے جس طرح بھوک لگے تا کھانا کھاتے ہیں پیاس لگے توپانی پیتے ہیں لیکن جب بات جنسی تعلقات کی آتی ہے تو اللہ پاک نے ایک خوبصورت رشتہ بنایا میاں بیوی کا جب وہ نہ ہوتو غلط اسباب ڈھونڈے جاتے ہیں۔
غلط اسباب پہلی چیز اپنے آنکھوں سے زنا کرنا دوسری چیز اپنے ہاتھوں سے زنا۔ پھر لڑکے کا لڑکے کے ساتھ غلط فعل، لڑکی کا لڑکی کاکے ساتھ،لڑکا اور لڑکی اسی طرح زنا کے اڈے۔ یہ بات میں اس مسلمانو ں کے ملک میں کر رہا ہوں جو ہو رہی ہے۔پھر آپ ہی بتائیں زنا آسان اور شادی کتنی مشکل کر دی ہے۔جب جوان ان سب بد عادات میں گھر جاتا ہے تو اس سے نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔پھر شادی نہ کرنے کی وجوہات یہاں بھی پیدا ہوتی ہیں۔ پھر وہ اشتہاری حکیموں کے پاس چکر لگاتا ہے۔الٹا صحت بننے کے بگڑنے لگتی ہے۔یہ مسئلہ صرف لڑکوں کا نہیں لڑکیاں بھی اس مسئلے سے دوچار ہیں اپنی صحت خراب کر بیٹھی ہیں۔تھوڑی سی احتیاط سے بہت حد تک بچا جا سکتا ہے۔پہلی بات ایک کتاب سے وہ بات اچھی لگی آپ کو بھی بتاتا چلوں۔
ولایت اور صدیقین کی کنجی: اس زمانے میں ایک ہی عمل کر لیجئے صرف نظر بچا لیجئے۔اگر اولیاءصدیقین کی آخری سرحد کا نہ چھولو تو کہنا۔اس بھاؤ اللہ کے قرب کا سودا بہت سستا ہے۔اس کی برکت سے جب دل میں حلاوتِ ایمانی آئے گی تو ہم کو پورے دین پر عمل کرنے کی توفیق ہو جائے گی۔یہ عمل کر کے دیکھئے سلوک کے سارے راستے کھل جائیں گے تمام مسائل حل ہوں گے۔
دوسری بات اپنے دستر خوان کو سادہ بنائیں جب سے ہم نے زبان کی لذت کے لیے کھانوں کو چٹخارے دار بنانا شروع کیا ہے اسی وقت سے ہم پر بہت سی بیماریوں نے حملہ شروع کر دیا ہے تیسری اہم بات بیت الخلاء(ٹوالٹ)جانے کی دعا لازمی پڑھا کریں کیوں کہ نوے فیصد بیماریا ں ٹوالٹ میں ہی ہیں وہاں خبیث جنات کا بسیرا ہے۔اور ویسے بھی شیاطین دندناتے پھر رہے ہیں ہماری دین سے دوری کی وجہ سے ہم ان کے اشاروں پہ چل رہے ہیں۔