نماز اہل السنت والجماعت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
قسط نمبر 12
متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
سلام پھیرنے کے بعد:
امام کا مقتدیوں کی طرف متوجہ ہونا:
عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاصَلّٰی صَلٰوۃً اَقْبَلَ عَلَیْنَابِوَجْھِہٖ۔
(صحیح البخاری ج 1ص117 باب یستقبل الامام الناس اذا سلم )
ترجمہ: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نما ز سے فارغ ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوکر بیٹھ جاتے
اسی مضمون کی روایات حضرت زید بن خالد جہنی اور حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہیں۔
(صحیح البخاری ج 1ص117 باب ایضاً )
ذکر و اذکار:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سلام پھیرنے کے بعد موقع بہ موقع مختلف اوراد و اذکار مروی ہیں۔
:1 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
اِنَّ فُقَرَائَ الْمُھَاجِرِیْنَ اَتَوْارَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوْا قَدْ ذَھَبَ اَھْلُ الدُّثُوْرِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلٰی وَالنَّعِیْمِ الْمُقِیْمِ فَقَالَ وَمَاذَاکَ قَالُوْا یُصَلُّوْنَ کَمَا نُصَلِّیْ وَیَصُوْمُوْنَ کَمَا نَصُوْمُ وَیَتَصَدَّقُوْنَ وَ لاَ نَتَصَدَّقُ وَیُعْتِقُوْنَ وَلَانُعْتِقُ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَفَلَا اُعَلِّمُکُمْ شَیْأً تُدْرِکُوْنَ بِہٖ مَنْ سَبَقَکُمْ وَتَسْبِقُوْنِ بِہٖ مَنْ بَعْدَکُمْ وَلَایَکُوْنُ اَحَدٌ اَفْضَلَ مِنْکُمْ اِلَّامَنْ صَنَعَ مِثْلَ مَاصَنَعْتُمْ، قَالُوْا بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ! قَالَ تُسَبِّحُوْنَ وَتُکَبِّرُوْنَ وَتَحْمِدُوْنَ فِیْ دُبُرِکُلِّ صَلٰوۃٍ ثَلاَثاً وَّ ثَلَاثِیْنَ مَرَّۃً قَالَ اَبُوْصَالِحٍ فَرَجَعَ فُقَرَائُ الْمُہَاجِرِیْنَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالُوْا سَمِعَ اِخْوَانُنَا اَھْلُ الْاَمْوَالِ بِمَافَعَلْنَا فَفَعَلُوْامِثْلَہٗ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَآئُ۔
(صحیح مسلم ج1 ص219 باب استحباب الذکر بعد الصلوٰۃ )
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ فقراء مہاجرین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ مال دار لوگ تو بلند درجات اور جنت کی نعمتوں میں ہم پر سبقت لے گئے۔ آپ نے پوچھا کیسے؟ تو انہوں نے کہا کہ وہ نماز پڑھتے ہیں جیسے ہم پڑھتے ہیں اور روزہ رکھتے ہیں جیسے ہم رکھتے ہیں لیکن وہ صدقہ کرتے ہیں جو ہم نہیں کر سکتے اور وہ غلام آزاد کرتے ہیں جو ہم نہیں کر سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کیا تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے تم بھی اپنے سبقت لے جانے والوں کے برابر ہو جاؤ اور کوئی تمہارے برابر نہ ہو سکے مگر وہ لوگ جو یہ کام کرتے رہیں۔ انہوں نے عرض کیا ضرور بتائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہر نماز کے بعد 33,33بار سبحان اللہ ، الحمد للہ، اللہ اکبر پڑھا کرو۔ حضرت ابو صالح فرماتے ہیں کہ فقراء مہاجرین دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کرنے لگے کہ ہمارے مالدار بھائیوں کو ہمارے اس عمل کا پتا چل گیا ہے اور انہوں نے بھی ایسا عمل کرنا شروع کر دیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ تعالی کا فضل ہے جس کو چاہے عطا کرتا ہے۔
:2 حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَ ۃَ رضی اللہ عنہ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ مُعَقِّبَاتٌلَایَخِیْبُ قَائِلُھُنَّ اَوْفَاعِلُھُنَّ ثَلاَثاًوَّثَلاَثِیْنَ تَسْبِیْحَۃً وَّثَلَاثاًوَّ ثَلَاثِیْنَ تَحْمِیْدَۃً وَّاَرْبَعًا وَّثَلٰثِیْنَ تَکْبِیْرَۃً فِیْ دُبِرِکُلِّ صَلٰوۃٍ۔
)صحیح مسلم ج1 ص219 باب استحباب الذکر بعد الصلوٰۃ )
ترجمہ: حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ حضور کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چند تسبیحات ایسی ہیں جنہیں ہر نماز کے بعد پڑھنے والا کبھی ناکام نہیں ہو گا۔ 33 بار سبحان اللہ 33 بار الحمد للہ اور 34 بار اللہ اکبر۔
:3 حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
عَنْ ثَوْبَانَ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاانْصَرَفَ مِنْ صَلٰوتِہٖ، اِسْتَغْفَرَثَلاَثًاوَقَالَ اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ وَفِیْ رِوَایَۃٍ قَالَ یَاذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔
(صحیح مسلم ج 1 ص218 باب استحباب الذکر بعد الصلوٰۃ )
ترجمہ: حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار استغفار پڑھتے اور یہ دعا پڑھتے۔
اَللّٰھُمَّ اَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْکَ السَّلَامُ تَبَارَکْتَ ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔
ایک روایت میں ہے
یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔
:4 حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ یَقُوْلُ فِیْ دُبُرِکُلِّ صَلٰوۃٍ مَّکْتُوْبَۃٍ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ؛ لَہٗ الْمُلْکُ وَلَہٗ الْحَمْدُوَھُوَعَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ اَللّٰھُمَّ لَامَانِعَ لِمَااَعْطَیْتَ وَلَامُعْطِیَ لِمَامَنَعْتَ وَلَایَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدُّ۔
(صحیح البخاری ج 1ص117 باب الذکر بعد الصلوٰۃ ، صحیح مسلم ج 1ص218 باب استحباب الذکر بعد الصلوٰۃ)
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ کلمات کہتے تھے۔
کلمات کا ترجمہ : اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے ،اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے (تمام جہانوں کی) بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہی۔اے اللہ! تو عطا کرے تو کوئی روکنے والا نہیں اور اگر تو روک دے تو عطا کرنے والا کوئی نہیں اور مالدار آدمی کو اس کی دولت تیرے عذاب سے فائدہ نہ دے گی۔
:5 عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم عَلٰی اَعْوَادِ ھٰذَا الْمِنْبَرِ یَقُوْلُ مَنْ قَرَئَ اٰیَۃَ الْکُرْسِیِّ فِیْ دُبُرِکُلِّ صَلٰوۃٍ لَمْ یَمْنَعْہُ مِنْ دُخُوْلِ الْجَنَّۃِ اِلَّا الْمَوْتُ۔
(شعب الایمان للبیہقی ج2 ص458 تخصیص آیۃ الکرسی بالذکر، رقم الحدیث2395 ،مشکوٰۃ المصابیح ج 1ص89 باب الذکر بعد الصلوۃ )
ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر یہ کہتے ہوئے کہ جو شخض ہر نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھے گا تو اس کے جنت میں جانے کے لئے رکاوٹ صرف موت ہے۔
اسی مضمون کی روایت حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
(عمل الیوم واللیلۃ للنسائی ص182 رقم الحدیث 100 ،المعجم الکبیر للطبرانی ج 4ص260 رقم الحدیث 7408 )
نماز کے بعد دعا مانگنا:
:1 عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رضی اللہ عنہ قَالَ قِیْلَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اَیُّ الدُّعَائِ اَسْمَعُ قَالَ جَوْفُ اللَّیْلِ الْاٰخِرُوَدُبُرَالصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَاتِ۔
(جامع الترمذی ج 2ص187 باب بلا ترجمۃ ابواب الدعوات ،السنن الکبریٰ للنسائی ج6 ص32 ما یستحب من الدعاء دبر الصلوات المکتوبات، رقم 9936 ،عمل الیوم واللیلۃ للنسائی ص186، رقم الحدیث 108)
ترجمہ: حضرت ابو مامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا سب سے زیادہ قبول ہوتی ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : رات کے آخر میں اور فرض نمازوں کے بعد۔
:2 عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِک رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اَلدُّعَائُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ۔
(جامع الترمذی ج 2ص175، ابواب الدعوات، رقم الباب 2 ،المعجم الاوسط للطبرانی ج 2ص255 رقم الحدیث 3196 ،جامع الاحادیث للسیوطی ج 13ص2 رقم الحدیث 12413)
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دعا عبادت کا مغز ہے۔
دعا میں ہاتھ اٹھانا:
:1 عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَااَیُّھَاالنَّاسُ اِنَّ رَبَّکُمْ حَیٌّ کَرِیْمٌ یَسْتَحِیْ اَنْ یَّمُدَّہٗ اَحَدُکُمْ یَدَیْہِ اِلَیْہِ فَیَرُدَّھُمَا خَائِبَتَیْنِ۔
(مسند ابی یعلی ج 7ص 142رقم الحدیث 4108)
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے لوگو! تمہارا رب با حیا کریم ہے۔اسے پسند نہیں کہ بندہ اس کی طرف ہاتھ اٹھائے اور وہ انہیں خالی لوٹا دے۔ اسی مضمون کی روایت حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔
(سنن ابن ماجۃ ج 1ص275 باب رفع الیدین فی الدعائ،جامع الترمذی ج 2ص196 ابواب الدعوات، باب بلا ترجمۃ ،صحیح ابن حبان ص343،ذکر استجابۃ الدعائ۔۔، رقم الحدیث 880
:2 عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ رَاَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم یَرْفَعُ یَدَیْہِ فِی الدُّعَائِ حَتّٰی یُریٰ بَیَاضَ اِبْطَیْہِ۔
(الجمع بین الصحیحین ج 2ص437 رقم الحدیث 3943،السنن الکبری للبیہقی ج3 ص357 باب رفع الیدین فی دعاء الاستسقاء ،صحیح ابن حبان ص342 ذکر الاباحۃ للمرء ان یرفع یدیہ الخ)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ دعا میں اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے تھے یہاں تک کہ آپ کی بغلوںکی سفیدی نظر آنے لگتی۔
:3 عَنْ عُمَرَبْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَارَفَعَ یَدَیْہِ فِی الدُّعَائِ لَمْ یَحُطَّھُمَاحَتّٰی یَمْسَحَ بِھِمَا وَجْھَہٗ۔
(جامع الترمذی ج 2ص176 باب ما جاء فی رفع الایدی عند الدعاء ،المعجم الاوسط للطبرانی ج 5ص197 رقم الحدیث 7053 ،مسند البزارج1 ص243 رقم الحدیث 129)
ترجمہ: حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا میں اپنے ہاتھ اٹھاتے تھے تو انہیں گرانے سے پہلے اپنے چہرہ مبارک پر پھیر لیتے تھے۔
:4 عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ عَنْ اَبِیْہِ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم کَانَ اِذَادَعَا فَرَفَعَ یَدَیْہِ مَسَحَ وَجْھَہٗ بِیَدَیْہِ۔
(سنن ابی داؤد ج1 ص 216 باب الدعائ،المعجم الکبیر للطبرانی ج 9ص273 رقم الحدیث 18088 )
ترجمہ: حضرت سائب بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب دعا فرماتے تو ہاتھوں کو اٹھاتے اور( آخر میں) اپنے چہرے پر پھیر لیتے۔