نماز اہل السنت و الجماعت………نفل نمازیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر29
نماز تہجد
نماز اہل السنت و الجماعت………نفل نمازیں
متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
فضیلت: نماز تہجد نفل نمازوں میں سب سے زیادہ اہمیت و افضلیت کی حامل ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
اَفْضَلُ الصَّلَاۃِ بَعْدَالْفَرِیْضَۃِ صَلَاۃُ اللَّیْلِ۔
(جامع الترمذی ج 1 ص 99باب ما جاء فی فضل صلوۃ اللیل )
فرض نمازوں کے بعد سب سے افضل نماز تہجد کی نماز ہے۔
فضیلت کی بابت حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ فِی الْجَنَّۃِ غُرْفاً تُرَیٰ ظُھُوْرُھَا مِنْ بُطُوْنِھَا وَبُطُوْنُھَا مِنْ ظُھُوْرِھَا فَقَامَ اَعْرَابِیٌّ فَقَالَ لِمَنْ ھِیَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ فَقَالَ لِمَنْ اَطَابَ الْکَلَامَ وَاَطْعَمَ الطَّعَامَ وَاَدَامَ الصِّیَامَ وَصَلّٰی بِاللَّیْلِ وَالنَّاسُ نِیَامٌ۔
(جامع الترمذی ج 2ص19 باب ماجاء فی قول المعروف )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں ایسے بالا خانے ہیں جن کا اندرونی حصہ باہر سے اور بیرونی حصہ اندر سے نظر آتا ہے۔ تو ایک اعرابی کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا۔ اے اللہ کے رسول! یہ بالا خانے کن لوگوں کے لئے ہوں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے لئے جو اچھا کلام کرے، (مسکینوں کو)کھانا کھلائےہمیشہ روزے رکھے اور رات کو نماز پڑھے جب دوسرے لوگ سو رہے ہوں۔
وقت تہجد:
نماز تہجد کا وقت آدھی رات کے بعد شروع ہو جاتاہے۔ سنت طریقہ یہ ہے کہ عشاء پڑھ کر سو جائے ، پھر اٹھ کر نماز تہجد ادا کرے، جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں فرماتی ہیں۔
کَانَ یَنَامُ اَوَّلَہٗ وَیَقُوْمُ اٰخِرَہٗ فَیُصَلِّیْ ثُمَّ یَرْجِعُ اِلٰی فِرَاشِہٖ۔
(صحیح البخاری ج1 ص154 باب من نام اول اللیل و احیی آخرہ)
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے شروع حصہ میں نیند فرماتے اور آخری حصہ میں بیدار ہوتے اور نماز ادا فرماتے۔ پھر اپنے بستر پر واپس آجاتے۔
تعداد رکعات تہجد:
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تہجد کی رکعات کے بارے میں مختلف تھی۔ چار، چھ، آٹھ ، دس رکعات تک بھی منقول ہیں۔
:1 عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَبِیْ قَیْسٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا بِکَمْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُوْتِرُ؟ قَالَتْ بِاَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ وَسِتٍّ وَّثَلَاثٍ وَثَمَانٍ وَّ ثَلَاثٍ وَلَمْ یَکُنْ یُوْتِرُبِاَکْثَرَمِنْ ثَلٰثَ عَشْرَۃَ وَلَااَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ۔
(سنن ابی داؤد ج 1ص200 باب فی صلوۃ اللیل)
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعتوں کے ساتھ وتر پڑھتے تھے؟ تو آپ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا چار اور تین کے ساتھ ، چھ اور تین کے ساتھ، آٹھ اور تین کے ساتھ آپ کی وتر (مع تہجد) کی رکعتیں نہ تیرہ سے زیادہ ہوتی تھیں اور نہ سات سے کم۔
:2 عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا قَالَتْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ مِنَ اللَّیْلِ تِسْعَ رَکْعَاتٍ فِیْھِنَّ الْوِتْرُ۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص577 رقم الحدیث 1167)
ترجمہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے ، فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نو رکعت پڑھتے تھے، ان میں وتر بھی ہوتی تھی۔
:3 حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلّٰی بَعْدَالْعَتَمَۃِ ثَلَاثَ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً۔
(صحیح ابن خزیمۃ ج 1ص576 رقم الحدیث 1165)
ترجمہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے بعد تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔
فائدہ : آپ صلی اللہ علیہ وسلم مندرجہ بالا رکعات مختلف اوقات میں پڑھتے تھے لیکن اکثر معمول آٹھ رکعت تہجد کا تھا چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:
مَاکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَزِیْدُفِیْ رَمَضَانَ وَلَافِیْ غَیْرِہٖ عَلٰی اِحْدیٰ عَشَرَۃَ رَکْعَۃً۔
(صحیح البخاری ج 1ص154 باب قیام النبی صلی اللہ علیہ وسلم باللیل فی رمضان و غیرہ)
ترجمہ : حضور صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے (آٹھ رکعت تہجد اور تین رکعت وتر)
نماز اشراق :
اشراق کا وقت سورج طلوع ہونے کے پندرہ، بیس منٹ بعد شروع ہو جاتا ہے۔ اس کی دو یا چار رکعت پڑھی جاتی ہیں ،جن کا ثواب ایک حج وعمرہ کے برابر ہے۔
:1 عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی الْفَجْرَفِیْ جَمَاعَۃٍ ثُمَّ قَعَدَ یَذْکُرُاللّٰہَ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ کَانَتْ لَہٗ کَاَجْرِحَجَّۃٍ وَّ عُمْرَۃٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ تَامَّۃٍ۔
(سنن الترمذی ج 1ص130 باب ما ذکر مما یستحب من الجلوس فی المسجدالخ)
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جس نے فجر کی نماز باجماعت پڑھی ، پھر وہیں اللہ کا ذکر کرنے بیٹھ گیا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اس کے لئے ایک مکمل حج اور عمرہ کا ثو اب ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ مکمل کا لفظ تین بار ارشاد فرمایا ‘‘
:2 عَنْ حَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی الْفَجْرَثُمَّ قَعَدَفِیْ مَجْلِسِہٖ یَذْکُرُاللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ ثُمَّ قَالَ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَی النَّارِاَنْ تَلْفَحَہٗ اَوْتَطْعَمَہٗ۔
(شعب الایمان للبیہقی ج 3ص85 فصل امشی الی المساجد)
ترجمہ : حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے فجر کی نماز پڑھی پھر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ تعالی کا ذکر کرنے لگا یہاں تک کہ سورج نکل آیا۔ پھر اس نے دو رکعتیں پڑھیں تو اللہ تعالی آگ پر حرام کر دیں گے کہ اسے کھائے۔ ‘‘
:3 حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے اسی مضمون کی روایت مروی ہے : ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ اَوْاَرْبَعَ رَکْعَاتٍ۔
(الترغیب والترہیب للمنذری ج 1ص178 الترغیب فی جلوس المرء فی مصلاہ )
ترجمہ : پھر وہ دو رکعتیں پڑھے یا چار رکعات۔ جاری ہے