نماز اہل السنت وا لجماعت ……نفل نمازیں

User Rating: 3 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر30
چاشت ، اوابین
نماز اہل السنت وا لجماعت ……نفل نمازیں
…………متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
نماز چاشت کی فضیلت:
:1 عَنْ اَبِی الدَّرْدَآئِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلَّی الضُّحٰی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُکْتَبْ مِنَ الْغَافِلِیْنَ وَمَنْ صَلّٰی اَرْبَعاً کُتِبَ مِنَ الْعَابِدِیْنَ وَمَنْ صَلّٰی سِتًّاکُفِیَ ذٰلِکَ الْیَوْمَ وَمَنْ صَلّٰی ثَمَانِیًاکَتَبَہُ اللّٰہُ مِنَ الْقَانِتِیْنَ وَمَنْ صَلّٰی ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ بَنَی اللّٰہُ لَہٗ بَیْتًافِی الْجَنَّۃِ
(مجمع الزوائد للھیثمی ج2 ص494 باب صلوٰۃ الضحیٰ، رقم الحدیث 3419)
ترجمہ: حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے چاشت کی دو رکعات پڑھیں تو ا س کا نام غافلین میں نہیں لکھا جائے گا۔ جس نے چار رکعات پڑھیں تو اس کانام عابدین میں لکھا جائے گا۔ جس نے چھ رکعات پڑ ھیں اس دن اس کی کفایت کی جائے گی، جس نے آٹھ پڑھیں اسے اللہ تعالی اطاعت شعاروں میں لکھ دیں گے اور جس نے بارہ رکعات پڑھیں تو اس کے لئے اللہ تعالی جنت میں گھر بنا دیں گے۔
:2 عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ یُصْبِحُ عَلٰی کُلِّ سَلَامٰی مِنْ اَحَدِکُمْ صَدَقَۃٌ فَکُلُّ تَسْبِیْحَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَحْمِیْدَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَھْلِیْلَۃٍ صَدَقَۃٌ وَکُلُّ تَکْبِیْرَۃٍ صَدَقَۃٌ وَاَمْرٌبِالْمَعْرُوْفِ صَدَقَۃٌ وَنَھْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِصَدَقَۃٌ وَیُجْزِیُٔ مِنْ ذٰلِکَ رَکْعَتَانِ یَرْکَعُھُمَامِنَ الضُّحٰی۔
(صحیح مسلم ج1 ص 250 باب استحباب صلوۃ الضحی الخ)
ترجمہ: حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب صبح ہوتی ہے تو انسان کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے۔ ہر با ر سبحان اللہ کہنا ایک صدقہ ہے، ہر بار الحمد للہ کہنا ایک صدقہ ہے، ہر با ر لا الہ الا اللہ کہنا ایک صدقہ ہے، ہر با ر اللہ اکبرکہنا ایک صدقہ ہے، اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے، بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب کی طرف سے چاشت کی دو رکعتیں کافی ہو جاتی ہیں جنہیں انسان پڑھ لیتا ہے۔
تعداد رکعات نماز چاشت :
چاشت کی کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں۔
:1 حدیث ابو الدرداء رضی اللہ عنہ جس میں دو سے بارہ رکعات کا ذکر ہے ، پیچھے گزر چکی ہے۔
(مجمع الزوائد للھیثمی ج2 ص494 باب صلوٰۃ الضحیٰ، رقم الحدیث 3419)
:2 حضرت معاذہ العدویہ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّی الضُّحٰی اَرْبَعًاوَیَزِیْدُ مَاشَائَ اللّٰہُ۔
(صحیح مسلم ج 1ص249 باب استحباب صلوۃ الضحی الخ)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی (عموماً) چار رکعت پڑھتے تھے اور (کبھی) اس سے زیادہ بھی پڑھتے جو اللہ تعالی کو منظور ہوتا۔
:3 عَنْ اُمِّ ھَانِیِّ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا قَالَتْ اِنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَیْتَھَا یَوْمَ فَتْحِ مَکَّۃَ فَاغْتَسَلَ وَصَلّٰی ثَمَانِیَ رَکْعَاتٍ فَلَمْ اَرَ صَلٰوۃً قَطُّ اَخَفَّ مِنْھَا غَیْرَ اَنَّہٗ یُتِمُّ الرُّکُوْعَ وَالسُّجُوْدَ… وَقَالَتْ فِی رِوَایَۃٍ اُخْریٰ… وَذٰلِکَ ضُحیً۔
(مشکوٰۃ المصابیح ج1 ص115 باب صلوۃ الضحی،صحیح مسلم ج 1ص249)
ترجمہ: حضرت ام ھانی رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن میرے گھر تشریف لائے ، غسل کیا اور آٹھ رکعات نماز پڑھی۔ میں نے کبھی اس سے ہلکی پھلکی نماز نہیں دیکھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز میں بھی رکوع و سجود پورا کر رہے تھے ام ھانی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ یہ چاشت کی نماز تھی
:4 حدیث ابی ذر جس میں دو رکعت کا ذکر ہے۔ ،پیچھے گزر چکی ہے۔
(صحیح مسلم ج1 ص 250 باب استحباب صلوۃ الضحی الخ)
چاشت کا وقت:
سورج کے طلوع ہونے کے بعد شروع ہوجاتا ہے اور زوال تک رہتا ہے۔ لیکن افضل یہ ہے کہ دن کے چوتھائی حصہ گزرنے کے بعد پڑھے جیسا کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
صَلٰوۃُ الْاَوَّابِیْنَ حِیْنَ تَرْمَضُ الْفِصَالُ۔
(صحیح مسلم ج 1ص257)
ترجمہ : چاشت کی نماز اس وقت سے شروع ہوتا ہے کہ جب اونٹنی کے بچے کے پاؤں گرمی سے جھلسنے لگیں۔
بقول ملا علی قاری یہ وقت دن کے چوتھائی حصہ سے شروع ہو جاتاہے۔
(حاشیہ مشکوٰۃ ج1 ص116 باب صلوۃ الضحی)
فائدہ : معلوم ہوا کہ صلوۃ ضحٰی (چاشت) کو صلوۃ الاوابین بھی کہا جاتا ہے۔
نماز اوابین
مغرب کے بعد چھ رکعت ہیں احادیث میں بہت ثواب منقول ہے۔
:1 عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلّٰی بَعْدَالْمَغْرَبِ سِتَّ رَکْعَاتٍ لَمْ یَتَکَلَّمْ فِیْمَابَیْنَھُنَّ بِسُوْئٍ عُدِلْنَ لَہٗ بِعِبَادَۃِ ثِنْتَیْ عَشَرَۃَ سَنَۃً۔
(جامع الترمذی ج 1ص98 ،سنن ابن ماجۃ ج 1ص98)
ترجمہ : حضرت ابو ہریر ہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہیں کی تو اسے بارہ سال کی عبادت کا ثواب ملے گا۔
:2 حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
رَاَیْتُ حَبِیْبِیْ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُصَلِّیْ بَعْدَ الْمَغْرَبِ سِتَّ رَکْعَاتٍ وَقَالَ مَنْ صَلّٰی بَعْدَالْمَغْرَبِ سِتَّ رَکْعَاتٍ غُفِرَتْ لَہٗ ذُنُوْبُہٗ وَاِنْ کَانَ مِثْلَ زَبَدِالْبَحْرِ۔
(المعجم الاوسط للطبرانی رقم الحدیث 7245،مجمع الزوائد رقم الحدیث 3380)
ترجمہ:میں نے اپنے حبیب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مغرب کے بعد چھ رکعات پڑھتے تھے اور فرماتے تھے کہ جس نے مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھیں تو اس کے گناہ معاف کر دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔
فائدہ: اس نماز کو’’ اوابین ‘‘ کہا جاتا ہے، جیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے درج ذیل آثار سے ثابت ہے۔
:1عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ صَلَاۃُ الْاَوَّابِیْنَ مَابَیْنَ اَنْ یَّنْکَفِتَ اَھْلُ الْمَغْرِبِ اِلٰی اَنْ یُّثَوَّبَ اِلَی الْعِشَائِ۔
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج 4ص266،267)
ترجمہ:حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ’’صلوۃ الاوابین‘‘ کا وقت اس وقت سے ہے کہ جب نمازی نماز مغرب پڑھ کر فارغ ہوں اور عشاء کا وقت آنے تک رہتا ہے۔
:2عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ اِنَّ الْمَلَا ئِکَۃَ لَتَحُفُّ بِالَّذِیْنَ یُصَلُّوْنَ بَیْنَ الْمَغْرِبِ اِلَی الْعِشَائِ وَھِیَ صَلَاۃُ الْاَوَّابِیْنَ۔
(شرح السنۃ للبغوی ج 2ص439)
ترجمہ :حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرشتے ان لوگوں کو گھیر لیتے ہیں جو مغرب اور عشاء کے درمیان نماز پڑھتے ہیں اور یہ’’صلوۃ الاوابین‘‘ ہے۔