لوڈ شیڈنگ کے” فضائل“

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
لوڈ شیڈنگ کے” فضائل“
…………خزیمہ نوید
اچانک بجلی غائب ہو گئی اور میرے منہ سے نکلا ”الحمد للہ“ پاس بیٹھے دوستوں نے مجھے حیرت سے دیکھا۔کیا غلطی ہوگئی جو مجھے آپ کڑوی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔ میں نے معصومیت سے پوچھا۔؟”جب بجلی جاتی ہے تو انا اللہ وانا الیہ راجعون پڑھتے ہیں۔آپ نے الحمدللہ پڑھا ہے۔“ریحان صاحب نے مجھے سمجھانے والے انداز میں کہا۔اوہ اچھا آپ اس لیے مجھے گھور رہے تھے۔ تو جناب عالی ویسے آپ کی بات ٹھیک ہےلیکن میں نے الحمد للہ کسی اور وجہ سے کہا ہے۔وہ یہ کہ بجلی نبی کریم صلّی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کے زمانے میں نہیں تھی، اس لیے ایک درجے میں نبی کریم صلّی اللہ علیہ وآلہِ وسلم کے زمانے سے مشابہت ہو گئی۔ دوسری بات یہ کہ

پنکھوں اور ائیر کولروں کا جو ایک شور برپا تھا وہ ختم ہو گیا۔

کہیں اگر گانا بجانا ہو رہا تھا، وہ ایک دم تھم گیا۔

کہیں اگر مسجد کے سپیکر پر بدعت ہو رہی تھی، وہ بھی رک گئی۔

پنکھوں کی وجہ سے پسینہ رکا ہوا تھا، وہ بھی جاری ہو گیا۔

جسم کے مسام کھل گئے،گرمی سے جراثیم مر گئے۔

A.C کی وجہ سے جوڑوں میں جو درد شروع ہو گیا تھا وہ بھی ٹھیک ہو جائے گا۔

بہت ٹھنڈا پانی پی کر ہم جو اپنا معدہ اور گلا خراب کرتے ہیں، اس کے مواقع بھی کم ہو جائیں گے۔
اور کتنے فضائل سناؤں آپ کو لوڈ شیڈنگ کے۔ میں نے تو ان فضائل کی وجہ سے الحمدللہ کہا ہے۔