تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں
…………فاخرہ نبیل
ایک شخص نے چار طرح کے لوگوں کو جمع کیا جن میں عالم، نابینا، غریب اور عاشق بیٹھے تھے۔ان سے کہنے لگا کہ میں آپ کو شعر کا دوسرا مصرع سناتا ہوں پہلا آپ کو بنانا ہوگا،وہ دوسرا مصرع اس طرح ہے کہ
”اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں۔“
عالم نے کہا:
بت پرستی دین احمد میں کبھی آئی نہیں

اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

 
غریب نے کہا
مانگتا پیسے مصور جیب میں پائی نہیں

اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

 
عاشق نے کہا:
ایک سے جب دو ہوئے پھر لطف یکتائی نہیں

اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں

 
نابینے نے کہا:
مجھ میں بینائی نہیں اور اس میں گویائی نہیں

اس لیے تصویرِ جاناں ہم نے بنوائی نہیں