نماز اہل السنت و الجماعت…… نفل نمازیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر31:
صلوۃ التسبیح، صلوٰۃ الحاجۃ، تحیۃ الوضوء
نماز اہل السنت و الجماعت…… نفل نمازیں
…………متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
صلوٰۃ التسبیح:
صلوۃ التسبیح بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اس کی چار رکعت ایک سلام کے ساتھ ہیں۔ ہر رکعت میں پچہتر(75) بار یہ تسبیح سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر پڑھنی چاہئے۔ طریقہ اس حدیث میں منقول ہے۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاس رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ یَاعَبَّاسُ! یَاعَمَّاہ! اَلاَاُعْطِیْکَ اَلاَاَمْنَحُکَ اَلاَاَحْبُوْکَ اَلاَاَفْعَلُ بِکَ عَشْرَ خِصَالٍ اِذَااَنْتَ فَعَلْتَ ذٰلِکَ غَفَرَاللّٰہُ لَکَ ذَنْبَکَ اَوَّلَہٗ وَاٰخِرَہٗ قَدِیْمَہٗ وَ حَدِیْثَہٗ خَطَأَہٗ وَعَمَدَہٗ صَغِیْرَہٗ وَکَبِیْرَہٗ سِرَّہٗ وَ عَلَانِیَتَہٗ عَشْرَخِصَالٍ اَنْ تُّصَلِّیَ اَرْبَعَ رَکَعَاتٍ تَقْرَئُ فِیْ کُلِّ رَکَعَۃٍ فَاتِحَۃَ الْکِتَابِ وَسُوْرَۃً فَاِذَا فَرَغْتَ مِنَ الْقِرَائَۃِ فِیْ اَوَّلِ رَکَعَۃٍ وَاَنْتَ قَائِمٌ قُلْتَ سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلّٰہِ وَلَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُخَمْسَ عَشَرَۃَ مَرَّۃً ثُمَّ تَرْکَعُ فَتَقُوْلُھَا وَاَنْتَ رَاکِعٌ عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَاْسَکَ مِنَ الرُّکُوْعِ فَتَقُوْلُھَاعَشْرًا ثُمَّ تَھْوِیْ سَاجِدًا فَتَقُوْلُھَاوَاَنْتَ سَاجِدٌ عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَاْسَکَ مِنَ السُّجُوْدِ فَتَقُوْلُھَا عَشْرًا ثُمَّ تَسْجُدُ فَتَقُوْلُھَا عَشْرًا ثُمَّ تَرْفَعُ رَاسَکَ فَتَقُوْلُھَاعَشْرًا۔
فَذَالِکَ خَمْسٌ وَّ سَبْعُوْنَ فِیْ کُلِّ رَکْعَۃٍ تَفْعَلُ ذٰلِکَ فِیْ اَرْبَعِ رَکْعَاتٍ اِنِ اسْتَطَعْتَ اَنْ تُصَلِّیَھَافِیْ کُلِّ یَوْمٍ مَرَّۃً فَافْعَلْ فَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِیْ کُلِّ جُمْعَۃٍ مَرَّۃً فَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِیْ کُلِّ شَھْرٍمَرَّۃً فَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِیْ کُلِّ سَنَۃٍ مَرَّۃً فَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَفِیْ عُمْرِکَ مَرَّۃً۔
(سنن ابی داؤد:باب صلوۃ التسبیح ، جامع الترمذی: باب ما جاء فی صلوۃ التسبیح)
ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کو ارشاد فرمایا۔ اے چچا ! کیا میں آپ کو ایک ہدیہ ، تحفہ اور ایک خبر نہ دوں؟ کیا میں آپ کو دس باتیں نہ بتاؤں کہ جب آپ انہیں کرلیں تو اللہ تعالی آپ کے نئے پرانے بھول کرکئے اور جان بوجھ کر کئے ہوئے ، چھوٹے بڑے، چھپ کر کئے یا ظاہر سب گناہ معاف فرما دیں۔ وہ دس خصلتیں(باتیں) یہ ہیں کہ
آپ چار رکعت پڑھیں۔ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھیں۔ جب پہلی رکعت میں قرات سے فارغ ہوں تو قیام ہی کی حالت میں یہ کلمات سبحان اللہ والحمد للہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر پندرہ بار پڑھیں، جب رکوع کریں تو حالت رکوع میں دس بار پڑھیں ، پھر رکوع سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ کے لئے جھک جائیں تو سجدہ میں دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں۔ پھر سجدہ کریں تو دس مرتبہ کہیں ، پھر سجدہ سے سر اٹھائیں تو دس مرتبہ کہیں (پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہو جائیں)ہر رکعت میں یہ کل پچہتربار ہوگئے۔ آپ چار رکعت میں ایسا ہی کریں۔ اگر ہر دن پڑھنے کی طاقت ہو تو ہر دن پڑھیں، اگر ایسا نہ کرسکیں تو ہر جمعہ کو ایک بار پڑھیں، ہر جمعہ کی طاقت نہ ہوتو ہر مہینہ میں ایک بار پڑھیں ، اگر ہر مہینہ میں نہ پڑھ سکیں تو سال میں ایک بار پڑھیں اور اگر سال میں بھی نہ پڑھ سکیں تو عمر بھر میں ایک بار ضرور پڑھیں۔
ایک دوسرا طریقہ بھی صلوۃ التسبیح کے متعلق مروی ہے۔ وہ یہ کہ ثناء پڑھنے کے بعد مذکورہ تسبیح پندرہ بار پڑھے۔ پھر رکوع سے پہلے رکوع کی حالت میں ، رکوع کے بعد، سجدہ اولیٰ میں ، سجدہ کے بعد بیٹھنے کی حالت میں ، پھر دوسرے سجدہ میں دس دس بار پڑھے پھر سجدہ ثانی کے بعد نہ بیٹھے بلکہ کھڑا ہو جائے۔ باقی ترتیب وہی ہے۔
(جامع الترمذی ج1 ص109 باب ما جاء فی صلوۃ التسبیح)
دونوں طریقوں میں سے جس کو اختیار کرے ، اس کے مطابق پڑھ سکتا ہے لیکن یہ خیال رہے کہ تسبیح ہر رکعت میں پچہتر بار ہونی چاہیے۔
صلوٰۃ الحاجۃ:
آدمی کو جب کوئی ضرورت پیش آئے تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کرے اور دو رکعت صلوۃ الحاجۃ پڑھے۔ پھر باری تعالی کی حمد و ثناء کرے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجے اور عاجزی و انکساری سے دعا کرے تو یقیناً اللہ تعالی اس کی حاجت پوری فرمائیں گے۔
عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَبِیْ اَوْفٰی رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَتْ لَہٗ اِلَی اللّٰہِ حَاجَۃٌ اَوْاِلٰی اَحَدٍ مِّنْ بَنِیْ اٰدَمَ فَلْیَتَوَضَّاْ وَلْیُحْسِنِ الْوُضُوْئَ ثُمَّ لِیُصَلِّ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ لِیُثْنِ عَلَی اللّٰہِ وَلِیُصَلِّ عَلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ لْیَقُلْ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ سُبْحَانَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ اَسْئَلُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلّ ِ بِرٍّ وَالسَّلَامَۃَ مِنْ کُلِّ اِثْمٍ لَا تَدَعْ لِیْ ذَنْبًا اِلَّا غَفَرْتَہٗ وَلَاھَمًّا اِلَّا فَرَّجْتَہٗ وَ لَاحَاجَۃً ھِیَ لَکَ رِضًا اِلَّا قَضَیْتَھَا یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔
(جامع الترمذی ج 1ص108)
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کو اللہ کی طرف یا مخلوق کی طرف کوئی ضرورت ہو تو اسے چاہئے کہ اچھی طرح وضو کرے اور دو رکعتیں پڑھے۔ پھر اللہ تعالی کی حمد و ثناء کرے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درودبھیجے، پھر یہ دعا پڑھے:)ترجمہ یہ ہے) اللہ حلیم و کریم کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اللہ تعالی پاک ہے،عرش عظیم کا مالک ہے، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام عالمین کا رب ہے۔(اے اللہ!) میں آپ سے سوال کرتا ہوں آپ کی رحمت کو واجب کرنے اور بخشش کو لازم کرنے والی چیزوں کا ، اور ہر نیکی سے حصہ اور ہرگناہ سے سلامتی کا۔ میرے کسی گناہ کو معاف کئے بغیر نہ چھوڑ، کسی غم کو دور کئے بغیر نہ چھوڑ، اور کوئی حاجت جو آپ کی رضا کا سبب ہو پورا کئے بغیر نہ چھوڑ۔ اے رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والی ذات!
تحیۃ الوضوء:
اس کی دو رکعتیں ہیں۔ وضو کرنے کے بعد پڑھی جاتی ہیں۔ احادیث میں اس کی بہت فضیلت آئی ہے۔
عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ اَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ لِبِلَالٍ عِنْدَ صَلٰوۃِ الْفَجْرِ یَا بِلَالُ!حَدِّثْنِیْ بِاَرْجٰی عَمَلٍ عَمِلْتَہٗ فِی الْاِسْلَامِ فَاِنِّیْ سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَیْکَ بَیْنَ یَدَیَّ فِی الْجَنَّۃِ ؟قَالَ مَاعَمِلْتُ عَمَلًا اَرْجٰی عِنْدِیْ اَنِّیْ لَمْ اَتَطَھَّرْطُھُوْرًا فِیْ سَاعَۃِ لَیْلٍ اَوْنَھَارٍاِلَّاصَلَّیْتُ بِذٰلِکَ الطُّھُوْرِمَاکُتِبَ لِیْ اَنْ اُصَلِّیَ۔
(صحیح البخاری ج 1ص154باب فضل الطھور باللیل و النہار)
ترجمہ : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو فرمایا:’’ اے بلال! مجھے بتا کہ اسلام میں تیرا وہ کون سا عمل ہے جس کی مقبولیت کی زیادہ امید ہو؟ کیونکہ میں نے تیرے جوتوں کی آواز جنت میں سنی ہے۔ تو حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میرا ایسا عمل تو کوئی نہیں، لیکن اتنی بات ہے کہ جب بھی میں نے طہارت کی ہے (وضو وغیرہ) دن میں یارات کو کسی بھی وقت تو اس طہارت کے ساتھ جتنا ہو سکا میں نے نماز ضرور پڑھی ہے۔ ‘‘