2014

سلطان محمود کا انصاف

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive

سلطان محمود کا انصاف

اہلیہ مفتی شبیر احمد حنفی
سلطان محمود غزنوی حسبِ معمول دربار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ وزراء و امراء دست بستہ حاضر تھے۔ عام لوگ اپنی اپنی عرضیاں اور شکایات پیش کر رہے تھے، ایک شخص نے آکر عرض کی”حضور! میری شکایت نہایت سنگین ہے اور کچھ اس قسم کی ہے کہ میں اسے برسرِ دربار سب کے سامنے پیش نہیں کر سکتا۔“ سلطان یہ سن کر فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور سائل کو خلوت خانے میں لے جا کر پوچھا کہ” اب بتاؤ!تمہیں کیا شکایت ہے؟“سائل نے عرض کی”حضور! ایک عرصے سے آپ کے بھانجے نے یہ طریقہ اختیار کر رکھا ہے کہ وہ مسلح ہو کر میرے مکان پر آتا ہے اور مجھے مار کر باہر نکال دیتا ہے اور خود جبراً میرے گھر میں گھس کر میری اہلیہ کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے۔
Read more ...

جہنمی ”بزرگ“

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
جہنمی ”بزرگ“
از قلم :حافظ سمیع اللہ طاہر
اف خدایا! اتنے سارے لوگ اس حویلی میں خیریت توہے کہیں چوہدری صاحب کا انتقال تو نہیں ہوگیا۔ تیز تیز قدموں سےچلتاہوا” اکرم“ حویلی کی طرف جاتے ہوئے بول رہاتھا، یہ حویلی” چوہدری خالد آرئیں“ کی ہےجو گاؤں کا سب سے بڑا نمبر دار تھا۔ 8 مربع زمین کا اکیلا مالک تھا۔ اور اس کے ساتھ خدا کی عطاء کردہ اولاد میں سے 7 بچوں،بچیوں کا پرورش کرنے والا بھی تھا۔ ایک بچی کم عمری میں اللہ کو پیاری ہوگئی۔
”چوہدری خالد“ کی حویلی تقریباً دو کنال پر مشتمل تھی۔ جہاں پر چوہدری خالد؛عوام الناس کےچھوٹےبڑے فیصلے کیا کرتاتھا۔ اس کی زندگی بڑے ٹھاٹھ بھاٹھ سے گزررہی تھی، پورے گاؤں میں یہ ہرایک کے لئے بہت محترم تھا، پنچائیت میں اس کے فیصلے کو آخری فیصلہ مانا جاتاتھا۔
Read more ...

ہم کیسے با شعور ہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
ہم کیسے با شعور ہیں؟؟
فوزیہ چودھری۔ مانسہرہ
وہ ایک بد نصیب پروفیسر تھا ،جو گلی کے نکڑ پر اپنی ماں کی آہوں و سسکیوں سے کھیل رہا تھا ،اس کی لا شعور ٹانگیں کبھی ماں کی گردن اور کبھی پیٹ پر پڑتی تھیں گویاوہ مکمل طور پر اُس عظیم ہستی سے جان چھڑ وانا چاہتا تھا۔ اُسی گلی کے آخر میں اُس پروفیسر کا گھر تھا ،گھر کا دروازہ کھلا تھا اور غالباََ وہ عورت اُس کی بیوی تھی جو بار با ر جھانک کر دروازے سے دیکھ رہی تھی اُس کا چہرہ کھلا اور لبوں پر مسکراہٹ تھی۔
یوں لگتا تھا جیسے پروفیسر بیوی کی خوشی میں یہ سب کر رہا ہے۔ لاچار و بے بس ماں کو اُٹھائے ،غصے سے ہلکان پروفیسر تھکن سے چور ہونے کے بعد اپنی جنت کو گندی نالی کے رحم و کرم پر چھوڑ کے چلا گیا۔
Read more ...

بوجھ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive

">بوجھ

بنتِ مولانا عبدالمجید
)جامعہ بنوریہ عالمیہ، کراچی(
چوھدری سکندر کرسی پر سر جھکائے بیٹھا تھا ، اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ پورے شہر کو تہہ و بالا کر دے ، اس کا دل شدتِ غصب سے پھٹنے کو تھا ، آ نکھیں قہر اُگل رہی تھی ، اس نے اپنی مٹھی کو مزید مضبوطی سے بھینچ لیا ،یکایک ہی اسے اپنی اربوں کی جائیداد ، کئی مربع میل تک پھیلی ہوئی زمین ، حویلی اور خود اسے اپنا وجود لاوارث سا لگنے لگا ، اب تک جو گردن تکبر اور نخوت سے کسی موہوم اُمید کی بنا پر اکڑی رہاکرتی تھی آج اس کے خوابوں کا طلسم فنا ہوگیا تھا، سراب کا محل نگاہوں سے اوجھل ہوگیا تھا، اس کے کندھے قبل از وقت ہی ضعفِ پیری محسوس کرنے لگے تھے ، اسے شباب کی رعنائیاں بھلا دینے کو یہی خبر کافی تھی کہ شادی کے بارہ سال بعد اس کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔
Read more ...

دل کاسکون کیسے حاصل کریں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
دل کاسکون کیسے حاصل کریں؟
محمد یعقوب،میرپورخاص
آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ”خبردار !( سن لو)۔ انسان کے جسم میں ایک لوتھڑا ہے، اگر وہ درست ہے تو سارا جسم ٹھیک ہے۔ اگر وہ خراب ہے تو پورا بدن ناکارہ ہے۔ خبردار! سن لو۔ وہ دل ہے۔“
آیئے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کرتے ہیں۔ انسان کے جسم میں دل کا کردار بہت عظیم ہے۔قلب ، انسانی بدن میں تمام اعضاءکا سردار ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو دل کے بارے میں ہدایات دیں۔ جسم کے تمام اعضاءکا دارومدار اس دل پر ہے۔ یہ دل کیا ہے؟ دل پٹھوں کے مجموعے پر مشتمل ایک ایسا عضو ہے جو انسانی بدن کو مسلسل خون پہنچاتاہے۔
Read more ...