پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور قادیانی سازشیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور قادیانی سازشیں
عبدالعزیز انجم
شیخ سعدی رحمہ اللہ نے کہا تھا کہ وہ دشمن جو بظاہر دوست ہو، اس کے دانتوں کا زخم بہت گہرا ہوتا ہے ،یہ مقولہ قادیانیوں پر بالکل صادق آتا ہے جن کی سازشوں سے وطن عزیز کو ہر نازک موڑ پر بچھو کے ڈنگ کی طرح ڈسا گیا جس سے آج بھی پاکستان کا انگ انگ زخمی ہے۔ قادیانیوں کی اسلام اور ملک دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن پھر بھی اپنے اصل موضو ع کی طرف جانے سے پہلے ضروری سمجھتا ہوں کہ تاریخ اور حقائق کی روشنی میں قادیانیت کا چہر ہ واضح کرتا جاؤں۔
مختصرا ً یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ قادیانیت محسن کائنات حضرت محمد ﷺ سے بغاوت کانام ہے ہندوستان میں بٹالہ کے قریب واقع قادیان اور پاکستان میں چنا ب نگر ( ربوہ ) کے بعد ان کا سب سے منظم مرکز اسرائیل کے شہر حیفا میں ہے۔قارئین کو یہ جان کر بہت حیرت ہوگی کہ اسرائیل میں کسی مذہبی مشن کو کام کرنے کی اجازت نہیں لیکن قادیانیوں کو کھلی چھٹی ہے ،یہاں نہ صرف ان کا مذہبی مشن مکمل سرکاری سرپرستی میں کام کر رہا ہے بلکہ سینکڑو ں قادیانی اسرائیلی فو ج میں بھرتی ہیں اور فلسطینی مسلمانوں کا قتل عام کرنے میں مصر و ف ہیں۔
مفکر پاکستان نے بہت ہی پہلے قادیانیت کے روپ میں سامراج کے خود کاشتہ پودے کو پہچان لیا تھا اور قادیانیوں کو قادیانیت اور یہودیت کا چربہ قرار دیا تھا یہی نہیں بلکہ وہ انہیں اسلام اور ملک کا غدار سمجھتے تھے۔علامہ محمد اقبالؒ نے1936 میں پنجاب مسلم لیگ کی کونسل میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی تجویز پاس کرائی اور مسلم لیگی امیدواروں سے حلفیہ تحریر لکھوائی تھی کہ وہ کامیاب ہو کر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیئے جانے کے لیے آئینی اداروں میں مہم چلائیں گے۔اسی طرح بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جنا ح ؒسے 1948میں کشمیر سے واپسی پر سوال کیاگیا کہ قادیانیوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے تو انہوں نے فرمایا میری رائے وہی ہے جو علمائے کرام اور پوری امت کی رائے ہے اس سے ظاہر ہے وہ قادیانیوں کو غیر مسلم سمجھتے تھے۔ اپریل 1974میں رابطہ عالم اسلامی کے اجلاس میں 140 تنظیموں اور ملکو ں کے نما ئندوں نے قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیا تھا۔ پاکستان کی تاریخ میں 7ستمبر 1974کا دن ہمیشہ سنہرے الفاظ میں لکھا جائے گا جب قادیانیوں کو پاکستان کی قومی اسمبلی نے غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا تھا۔
قادیانیوں نے تشکیل پاکستان کی سخت مخالفت کی اور اکھنڈ بھارت کا نعرہ لگایا قادیانیوں کی ساز ش کی وجہ سے ہی پاکستان کو گرداسپور اور پٹھان کوٹ جیسے اہم دفاعی علاقوں سے ہاتھ دھونا پڑا جس سے بھارت کو کشمیر پر قبضے کے لئے راستہ مل گیا۔ فطرت سے مجبور قادیانیوں نے کوئی ایسا موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جس سے وہ وطن عزیز پاکستان کو نقصان پہنچا سکتے ہوں۔ ہفت روزہ تکبیر مارچ 1986کے مطابق مشہور سراغرساں جیمز سالمن ونسٹنٹ نے انکشاف کیا کہ شہید ملت لیاقت علی خان کو قتل کرنے والا ایک جرمن جیمز کنز ہے اس کا نام قادیانی ہونے کے بعد عبدالشکور تھا اس کو سر ظفراللہ نے قادیانی بنایا تھا۔
1973میں قادیانیوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔ 1984میں امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری ہو نے پر قادیانی جماعت کے سربراہ نے لند ن میں خطاب کرتے ہوئے اس پر سخت تنقید کی اور کہاکہ’’ احمدیوں کی بددعا سے عنقریب پاکستان ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے گا‘‘۔ ملک کے اندر سیاسی ایوانوں اور بیور وکریسی میں قادیانیوں نے اپنے اثر و رسوخ سے بہت سی سازشیں کیں طوالت کی وجہ سے یہاں ان کا ذکر نہیں کیا جاسکتا۔ ملک کے اندرپھیلی بد امنی میں بھی ان کو نظر انداز نہی کیا جاسکتا کیونکہ یہود وہنود یہی چاہتے ہیں کہ مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر ان کی طاقت کو ختم کیا جائے اور قادیانیت جو ان کا خود کاشتہ پودا ہے وہ یہ سب خدمات اپنے آقاؤں کے لئے سرانجام دے رہی ہے۔
پاکستان کے نیو کلیئر پروگرام کیخلاف قادیانیوں نے بے شمار سازشیں کیں ، یہاں پر قارئین کی آگاہی کے لئے صرف ایک ہی واقعہ کافی ہو گا۔ معروف صحافی جناب زاہد ملک اپنی شہرہ آفاق کتاب ڈاکٹر عبدالقدیر اور اسلامی بم کے صفحہ 23 پر ڈاکٹر عبدالسلام کی پاکستان دشمنی کے بارے میں حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
’’معزز قارئین کو اس انتہائی افسوس ناک بلکہ شرمناک حقیقت سے باخبر کرنے کے لیے کہ اعلیٰ عہدوں پر متمکن بعض پاکستانی کس طرح غیر ممالک کے اشارے پر کہوٹہ (ایٹمی پلانٹ )بلکہ پاکستان کے مفاد کے خلاف کام کر رہے ہیں، میں صرف ایک اور واقعہ کا ذکر کروں گا اور اس واقعہ کے علاوہ مزید ایسے واقعات کا ذکر نہیں کروں گا۔ اس لیے کہ ایسا کرنے میں کئی ایک قباحتیں ہیں۔‘‘لکھتے ہیں کہ یہ واقعہ نیاز اے نائیک سیکرٹری وزارت خارجہ نے مجھے ڈاکٹر عبدالقدیر کا ذاتی دوست سمجھتے ہوئے سنایا تھا۔
انہوں نے بتلایا کہ وزیر خارجہ صاحبزادہ یعقوب علی خاں نے انہیں یہ واقعہ ان الفاظ میں سنایا’’اپنے ایک امریکی دورے کے دوران سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں، میں بعض اعلیٰ امریکی افسران سے باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کر رہا تھا کہ دوران گفتگو امریکیوں نے حسب معمول پاکستان کے ایٹمی پروگرام کا ذکر شروع کر دیا اور دھمکی دی کہ اگر پاکستان نے اس حوالے سے اپنی پیش رفت فورا ًبند نہ کی تو امریکی انتظامیہ کے لیے پاکستان کی امداد جاری رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ ایک سینئر یہودی افسر نے کہا نہ صرف یہ بلکہ پاکستان کو اس کے سنگین تنائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ جب ان کی گرم سرد باتیں اور دھمکیاں سننے کے بعد میں نے کہا کہ آپ کا یہ تاثر غلط ہے کہ پاکستانی ایٹمی توانائی کے حصول کے علاوہ کسی اور قسم کے ایٹمی پروگرام میں دلچسپی رکھتا ہے تو سی آئی اے کے ایک افسر نے جو اسی اجلاس میں موجود تھا، کہا کہ آپ ہمارے دعویٰ کو نہیں جھٹلا سکتے۔
ہمارے پاس آپ کے ایٹمی پروگرام کی تمام تر تفصیلات موجود ہیں بلکہ آپ کے اسلامی بم کا ماڈل بھی موجود ہے۔ یہ کہہ کر سی آئی اے کے افسر نے قدرے غصے بلکہ ناقابل برداشت بدتمیزی کے انداز میں کہا کہ آئیے میرے ساتھ بازو والے کمرے میں، میں آپ کو بتائوں آپ کا اسلامی بم کیا ہے؟ یہ کہہ کر وہ اٹھا دوسرے امریکی افسر بھی اٹھ بیٹھے، میں بھی اٹھ بیٹھا۔ ہم سب اس کے پیچھے پیچھے کمرے سے باہر نکل گئے۔
میری سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ سی آئی اے کا یہ افسر، ہمیں دوسرے کمرے میں کیوں لے کر جا رہا ہے اور وہاں جا کر یہ کیا کرنے والا ہے۔ اتنے میں ہم سب ایک ملحقہ کمرے میں داخل ہو گئے۔ سی آئی اے کا افسر تیزی سے قدم اٹھا رہا تھا۔ ہم اس کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے۔
کمرے کے آخر میں جا کر اس نے بڑے غصے کے عالم میں اپنے ہاتھ سے ایک پردہ کو سرکایا تو سامنے میز پر کہوٹہ ایٹمی پلانٹ کا ماڈل رکھا ہوا تھا اور اس کے ساتھ ہی دوسری طرف ایک سٹینڈ پر فٹ بال نما کوئی گول سی چیز رکھی ہوئی تھی۔ سی آئی اے کے افسر نے کہا یہ ہے آپ کا اسلامی بم۔ اب بولو تم کیا کہتے ہو؟ کیا تم اب بھی اسلامی بم کی موجودگی سے انکار کرتے ہو؟
میں نے کہا میں فنی اور تکنیکی امور سے نابلد ہوں۔ میں یہ بتانے یا پہچان کرنے سے قاصر ہوں کہ یہ فٹ بال قسم کا گولہ کیا چیز ہے اور یہ کس چیز کا ماڈل ہے۔ لیکن اگر آپ لوگ بضد ہیں کہ یہ اسلامی بم ہے تو ہو گا، میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ سی آئی اے کے افسر نے کہا کہ آپ لوگ تردید نہیں کر سکتے۔ ہمارے پاس ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں۔ آج کی میٹنگ ختم کی جاتی ہے۔ یہ کہہ کر وہ کمرے سے باہر کی طرف نکل گیا اور ہم بھی اس کے پیچھے پیچھے کمرے سے باہر نکل گئے۔ میرا سر چکرا رہا تھا کہ یہ کیا معاملہ ہے؟
جب ہم کا ریڈور سے ہوتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے تو میں نے غیر ارادی طور پر پیچھے مڑ کر دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ ڈاکٹر عبدالسلام ایک دوسرے کمرے سے نکل کر اس کمرے میں داخل ہو رہے تھے، جس میں بقول سی آئی اے کے، اس کے اسلامی بم کا ماڈل پڑا ہوا تھا۔ میں نے اپنے دل میں کہا، اچھا !تو یہ بات ہے۔
اسرائیل کیلئے پہلا ایٹم بم بنانے والے یہودی سائنسدان یو ول نیمان کے ساتھ ڈاکٹر عبدالسلام کے گہرے یارانے تھے۔ یوول نیمان کی سفارش پر تل ابیب کے میئر نے وہاں کے نیشنل میوزیم میں ڈاکٹر عبدالسلام کا مجسمہ یادگار کے طور پر رکھوایا۔ بھارت نے بھی اپنے ایٹمی دھماکے اسی مسلم دشمن سائنسدان یو ول نیمان کے مشورے سے کئے۔
ڈاکٹر عبدا لسلام کے پاکستان دشمن بھارتی لیڈر نہروکے ساتھ بھی گہرے مراسم رہے یہی نہیں بلکہ وہ بھارت کے متعدد سائنسی تحقیقی اداروں کے ممبر بھی رہے اور اسی وفاداری کے صلہ میں بھارت کی بہت سی یونیورسٹیوں نے اس کو اعزازی ڈگریاں دیں۔
کیا اب بھی قادیانیوں کی اسلام اور ملک دشمنی میں کوئی شبہ رہ جاتا ہے۔ یہو د و ہنود کی سرپرستی میں قادیانیوں کی سازشوں کی وجہ سے پاکستان کے ایٹمی اثاثے آج پھر ملک دشمن طاقتوں کی زد میں ہیں۔
امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ضلع بھکر ڈاکٹر دین محمد فریدی کے ذریعے معلوم ہو ا ہے کہ چنا ب نگر (ربوہ ) کے قادیانیوں نے ایٹمی پلانٹ گروٹ ضلع خوشاب کے ساتھ مو ضع عینوں تحصیل نو ر پور میں905کنال 10مرلے زمین خرید لی ہے یہ زمین 2011میں انتقال نمبر 3420,3421,3422 اور3423کے تحت ایک کروڑ چوبیس لاکھ پچاس ہزار سات سو(1,24,50,700) روپے میں خریدی گئی۔ 18110 مرلہ یہ زمین کوڑیوں کے بھاؤخریدی گئی ہے جس کی فی مرلہ قیمت 687.50روپے بنتی ہے۔
ڈاکٹر دین محمد فریدی نے مزید بتایا کہ جب یہ زمین خریدی گئی اس وقت خوشاب میں تعینات ڈی پی او قادیانی تھا جسے بعد ازاں ایک اور معاملے میں معطل کر دیا گیا ،لیکن قادیانی لابی کا اثر و رسوخ دیکھئے کہ اس کو سزا یا او ایس ڈی کرنے کے بجائے اس کو پولیس میں ہی ایک اہم عہدہ سونپ دیا گیا یہ ہم سب پاکستانیوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے اور حکمران طبقہ کو بھی اس طرف خصوصی توجہ دینا چاہئے۔
قادیانیوں کے اس اقدام سے تمام محب وطن پاکستانیوں میں اضطراب پایا جاتاہے کیایہ ارباب اختیار کی ذمہ داری نہیں کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں آخر اس حساس ایٹمی پلانٹ کے قریب اتنی زیادہ زمین کس مقصد کے لئے خرید کی گئی کہیں ایسا تو نہیں کہ یہودیوں کے ایجنٹ یہ قادیانی ایک بار پھر اسلامی ایٹم بم کی تاریخ دہر انا چاہتے ہوں ؟
متعلقہ اداروں کا قومی فریضہ بنتا ہے کہ وہ اس کی مکمل تحقیقات کر کے حقائق قوم کے سامنے لائیں۔ دعا ہے اللہ تعالیٰ ہمارے پیارے ملک کو ان سازشوں سے محفوظ رکھے اور یہ ملک دنیا کے نقشے پہ ہمیشہ قائم و دائم رہے۔ ( آمین )