میں مجبور ہوں دعا نہیں کرسکتا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
میں مجبور ہوں دعا نہیں کرسکتا “
قاضی محمداسرائیل گڑنگی
یہ مانسہرہ شہر ہے جو غیرت کا ڈیرہ ہےاس میں فیصل کالونی ہے وہاں پر ایک ہمارے جاننے والے شاہ صاحب کی دکان تھی کائنات نام سے ‘ایک دن وہاں سے گزرتے ہوئے شاہ صاحب نے کہا کہ قاضی صاحب! ہمارے لئے دعا کریں میں نے فوراًکہا میں مجبور ہوں آپ کیلئے دعا نہیں کرسکتا۔ رنگ متغیر ہوا میں وہاں سے گزر گیا ایک سال تک یہ آواز شاہ صاحب کے کانوں میں گونجتی رہی کہ” میں مجبور ہوں دعا نہیں کرسکتا“ ٹھیک سال بعد وہی شاہ صاحب عصر کی نماز کے بعد حا ضر ہوئےکہ میرے پاس جو مال ہے میں وہ بیچ دوں۔ میں نے عرض کیا اس کو بیچنا جائز نہیں برائی کو پھیلانا درست نہیں ہے۔ پھر کہنے لگے میں کیا کروں؟ میں عرض کیا صبر کرسکتے ہیں تو رب پر یقین کریں اور اس گندگی کو آگ لگادیں اللہ حلال کی روزی دے گا مشورہ ہوا کہ کل عصر کی نماز کے بعد احباب اور طلباء اس گند کو باہر نکال کر جلائیں گے اور شاہ صاحب بڑے خوش تھےکہ آپ کی آواز صبح وشام میرے کانوں میں گونجتی رہی کہ میں مجبور ہوں دعا نہیں کر سکتا۔یہ دکان وی سی آر،سی ڈی وغیرہ کی تھی۔ عصر کی نماز کے بعد اس سارے گند کو نکالا میں نے کہا شاہ صاحب خود اپنے ہاتھوں سےآگ لگاؤ۔ دعاکروائیں اللہ تعالیٰ آپ کو حلال کی وافرروزی عطا فرمائے مٖغرب کی نماز پڑھ کر گھر گئے اور والد نے آواز لگائی ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تو شاہ صاحب نے کہا میں گاڑی فروخت کر رہا ہوں آپ رکھ لیں جب رقم ہوگی مجھے دےدینا۔ایک وقت ایسا آیا کہ شاہ صاحب کے پاس دو گاڑیاں اور ذاتی مکان بھی رب نے دےدیا۔یہ سید امجد حسین شاہ ہیں اور والد محترم کا نام سید غازی شاہ ہے۔