مسلمان ……کیسے مسلمان ہیں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
مسلمان ……کیسے مسلمان ہیں ؟؟
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
الحمدللہ !ہم ”مسلمان“ ہیں۔ استغفراللہ! ہم ”کیسے مسلمان“ ہیں ؟؟
اس بات پر اللہ کریم کا جس قدر شکر ادا کیا جائے کم کہ اس ذات نے ہمیں مسلمان گھرانوں میں پیدا فرمایا ، ہمارے آباؤ اجداد نے ہمارے نام بھی مسلمانوں والے رکھے ، ہمیں اپنے مذہب کا تعارف ”اسلام“ بتلایا۔ مذہبی شعار کی پہچان کرائی : اللہ وحدہ لا شریک لہ ، انبیاء کرام بالخصوص سرور کائنات حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ، کتب سماویہ بالخصوص قران کریم ، ملائکہ ، صحابہ و اہل بیت النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، اسلاف ، اولیاء کرام ، موت ، قبر ، قیامت ،حشر ، پل صراط ، جنت ،جہنم سے شناسا کیا۔
ہمارے بزرگوں نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ اسلام وہ مذہب ہے جو انسانیت کے ”تعمیرِ کردار“ پر بہت زور دیتا ہے۔ اسلام ہی وہ مذہب ہے جو جعلی ، نقلی ،بناوٹی اور من گھڑت رسومات ، فرسودہ اور تاریک خیالیوں سے”عملی نجات“ دلاتا ہے۔ اسلام ہی وہ ”مذہبِ اعتدال“ ہے جس پر عمل پیرا ہونے کے لیے نہ تو” افراط کی ہمالہ“ عبور کرنی پڑتی ہے اور نہ ہی ”تفریط کی گھاٹیوں“ میں گرنا پڑتا ہے۔ اسلام ہی وہ مذہب ہے جس سے معاشرے کی ڈوبی نبضوں کو” حرکتِ جاوداں“ بخشی جا سکتی ہے۔ امن ، انصاف ، عدل ، رعایا پروری ، اخوت ، بھائی چارگی ، ہمدردی ، ایثار ، موانست ، الفت ، محبت ، خیر خواہی ، رواداری ، صلہ رحمی وغیرہ اسلام کی منقش چادر پر جڑے وہ ہیرے ہیں جن کی شعاعوں سے اور رعنائیوں سے غیر مسلم لوگ اس کی جانب کھنچے چلے آتے ہیں۔
اسلام؛ انسان کے ظاہر اور باطن دونوں کی درستگی اپنے ذمہ لیتا ہے ، عبادات کے ساتھ جب تک اخلاقیات ، معاشرت ، معاملات اور آداب کو نتھی نہ کیا جائے اس وقت تک اس کی صحیح تعریف بتلائی ہی نہیں جاسکتی۔
اسلام نے مسلمان کو عزت ، احترام ، وقار اور معاشرے میں بلند مقام عطا کیا ہے۔ اس کے ہاتھ میں زمام اقتدار حوالے کی ہے۔
لیکن ……آج کے مسلمان کو ذرا دیکھیے !!اسے اسلام کی عطا کردہ” عزت “کی بجائے اغیار کی مسلط کردہ” ذلت“ پسند ہے۔ اسلام کی عطا کردہ ”احترام ِآدمیت“ کی بجائے اغیار کی مسلط کردہ” ننگِ آدمیت“ سے پیار ہے۔ اسلام کی عطا کردہ” تہذیب و تمدن“ کی بجائے اغیار کا ”تھوکا ہوا کلچر“ لذیذ لگنے لگا ہے۔ اسلام نے تلاوت کلام اللہ اور فرامین رسول صلی اللہ علیہ وسلم جیسی ”مٹھاس“ اس کے منہ میں ڈالی لیکن آج کے مسلمان نے اغیار بلکہ شیطان کی پسند فرمودہ ”موسیقی“ کو اپنی ”روح کی غذا“ قرار دیا۔ مورخین نے لکھا ہے کہ موسیقی ایسا سوہانِ روح مرض ہے جس سے غالب قومیں مغلوب ، فاتح قومیں مفتوح ، باعزت قومیں ذلیل اور بااثر قومیں تباہ ہوجاتی ہیں۔
چند دن پہلے 14 فروری گزرا ہے ، ویلنٹائن ڈے{جنسی عیاشی رنگ رلیاں } مناتے ہوئے کئی مسلمان ایسے تھے جو” محبت“ کی آڑ میں” زنا کلچر اور عریانی و فحاشی“ کو فروغ دیتے ہوئے پائے گئے۔ ویڈیو سیکنڈل منظر عام پر لائے گئے۔ پولیس چھاپوں میں کئی ”بے نقاب “چہروں سے ”نقاب“ اٹھ گیا۔ کئی بچیوں کے والدین اسے دیکھ کر اپنے حواس کھو بیٹھے۔ مسلمانوں کی ایسی جگ ہنسائی بلکہ یوں کہیے کہ ”بے عزتی“ ہوئی جو کسی سے مخفی نہیں۔ایک دن کے چند لمحوں میں غیروں کی تہذیب کو سینے سے لگانے کا نتیجہ تھا کہ مسلمان سارے عالم میں” بدنام“ ہو کر رہ گیا۔
اس سارے منظر نامے میں؛ مَیں جب مسلمان کو دیکھتا ہوں تو سوچنے لگتا ہوں کہ آج کے ”مسلمان ………کیسے مسلمان ہیں ؟؟“ والسلام