بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں کے نام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں کے نام
انصار عباسی
امریکا سے تعلق رکھنے والے Pew Research Center(جس کی رپورٹس کو عمومی طور پردنیا بھر میں اہمیت دی جاتی ہے )کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سات مسلم اکثریتی ممالک بشمول پاکستان ،مصر،سعودی عرب ،ترکی ،عراق ، لبنان اور تیونس میں کئے گئے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں اٹھانوے فیصد (٪98) افراد گھر سے باہر نکلتے وقت عورت کو پردہ کی کسی نہ کسی صورت میں دیکھنا چاہتے ہیں صرف دو فیصد افراد ننگے سرعورت کے باہر نکلنے کے حامی ہیں تفصیلات کے مطابق پاکستان میں رہنے والوں کی سب سے بڑی تعدادبتیس (٪32) عورتوں کیلئے حجاب ( سعود ی برقعہ جس میں صرف آنکھیں نظر آتی ہے ) لے کر گھر سے نکلنے کے حامی ہیں اکتیس فیصد (٪31)پاکستانیوں کے رائے میں عورت کو ایرانی طرز کا برقعہ (جس میں چہرہ کا پردہ نہیں ہوتا )پہن کر گھر سے باہر نکلنا چاہیے۔چوبیس فیصد (٪24) پاکستانیوں کی رائے میں عورت کو کم ازکم اسکارف پہن کر گھر سے نکلنا چاہئے آٹھ فیصد (٪8)پاکستانیوں کی رائے میں سر پر دوپٹہ لپیٹ کر عورت کو گھر سے باہر نکلنا چاہئے جب کہ دو فیصد (٪2)کے خیال میں افغانی برقعہ پہن کرگھر سے باہر نکلنا چاہئے۔
پاکستان میں صرف دو فیصد (٪2)افراد عورتوں کو بغیر سر پر دو پٹہ لئے باہر نکلنے کے حامی ہیں جبکہ ایسی تعداد سعودی عرب میں تین فیصد، عراق میں چار فیصد ، مصر میں چار فیصد ،تیونس میں پندرہ فیصد ،ترکی میں بتیس فیصداور لبنان میں سب سے زیادہ٪ 49 فیصدہے۔ یاد رہے کہ لبنان میں تقریبا چالیس فیصدکرسچن رہتے ہیں جبکہ وہاں مسلمان تقریبا (٪54) فیصد ہیں اس سروے کے مطابق لبنان کے (٪51) فیصد لوگ جبکہ باقی مسلمان ممالک کی واضح اکثریت (پاکستان 98 فیصد،سعودی عرب97 فیصد،ترکی 68 فیصد،عراق97 فیصد ،مصر96 فیصد ،تیونس 85 فیصد)پردہ کی کسی نہ کسی حدکے ساتھ عورت کے باہر نکلنےکی حامی ہیں۔
اس سرو ے نے ایک دفعہ پھر مسلمانوں کی اسلام اور اسلامی شعائر سے محبت کو ثابت کیا مگر افسوس کہ پاکستان کا میڈیا اس سروے رپورٹ کو ہی پی گیا میں اس رپورٹ کی خبر کسی اخبار میں پڑھی اور نہ ہی کسی ٹی ،وی چینل پر سنی ٹاک شوز میں تو اس کا کوئی ذکر ہی نہیں ذکر بھی کیوں ہوتا اس سے ریٹنگ تھوڑی ہی ملتی ہے ریٹنگ تو ایسے سروے سے ملتی ہے جو فحش افراد کے متعلق ہو جو فحاشی کو پھیلائے۔
ویسے تو ہر گھٹیا سروے کی خبر ہمارے میڈیا کو مل جاتی ہے مگر Pewکے اس سروے سے ہم کیوں اس قدربے خبر رہے مجھے یاد ہے کہ کچھ عرصہ قبل Pewکا ایک اور سروے جس میں دنیا بھر کےمسلمانوں کی بہت بڑی اکژیت نےاسلامی قوانین اور شریعت کے نفاذ کے حق میں بات کی تھی وہ بھی عمومی طور پرہمارے میڈیا کونظر نہیں آیا میں حیران ہوں اگر میڈیا کو کسی ادا کارہ یا ماڈل کی اس کے فیس بک پر فحش تصویریں چینلز پر چلانے اور اخبارات میں چھاپنے کو مل جاتی ہے تو یہی میڈیا وہ سچ دیکھتے وقت کیوں اندھا ہو جاتا ہے جو اسلامی سوچ کےحق میں ہوتا ہے۔
اس سروے اورمیڈیا کے کردار سے ہماری بہنوں، بیٹیوں اور ماؤں کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ مغربی کلچر اور اس سےمتاثر ہمارا میڈیا عورت کی عزت اور اس کی حرمت کو تار تار کرنے پر تلا ہوا ہے عورت کو پیسہ کمانے کیلئے استعمال کیاجا رہا ہے اس مقصد کیلئے بے لباس بھی کیا جا رہا ہے اب توعورت کو نمائش کے طور پر مختلف شعبہ ہائے زندگی میں پیش کیا جاتا ہے کبھی انسانی ونسوانی حقوق کے نام پر اور کبھی برابری کے نام پر بیچاری عورت کی بے حرمتی کی جا رہی ہے ویسے تو عورت کو جائیداد میں حصہ دیا جاتا ہے اور نہ اُس سے اُس نرمی اور احسن طریقہ سے سلوک کیا جاتا ہے جس کی تعلیم ہمیں اسلام نے دی مگر آزادی ،حقوق اوربرابری کے نام پر عورت بیچاری کا خوب استحصال کیا جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں عورتوں کے لباس کی ایک حد مقرر کردی ہے جو فرض کے زمرے میں آتی ہے۔ مثلا گھر سےباہر نکلتے وقت مومن عورتوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اوپر اوڑھنیاں(جس کیلئے قرآن کریم میں جلابیب کا لفظ استعمال ہوا ہے )گرالیں جو نہ صرف ان کی پہچان کا ذریعہ ہو بلکہ انہیں تحفظ بھی فراہم کرے اسی طرح بناؤ سنگھار کرکےگھر سے باہر نکلنے کی اسلام نے سخت ممانعت کی ہے اور اسے دور جہالیت کا رواج قرار دیا ہے مردوں اور عورتوں دونوں کیلئے یہ لازم ہے کہ وہ اپنی نظروں اور شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ہی عورت کیلئے گھر کے اندر لباس کی ایک حد مقرر کی ہے جس کی تفصیل میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے محرم اور نا محرم رشتوں کے سامنے کس طرح ظاہر ہونا ہے۔
ہماری بہت سی بہنیں،بیٹیاں اور مائیں اللہ تعالیٰ کی ان حدوں کی کھلے عام خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسا لباس بھی زیب تن کر لیتی ہے جو فحاشی کے زمرے میں آتا ہے ایک حدیث مبارک کے مفہوم کے مطابق وہ عورت جو ایسا باریک لباس پہنے جس میں سے اس کا جسم نظر آئے وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پاسکتی۔ ایسے میں اُن عورتوں کا کیا حال ہو جونیم برہنہ لباس پہن کر ماڈلنگ ،اداکاری ،کیٹ واک کرتی ہے اپنے پردے اور اپنے حفاظت کی ذمہ داری اسلام نے عورت پر تو ڈالی ہی ہے لیکن جب اسلام مرد (باپ ،بھائی ،شوہر اوربیٹا) کو گھر کا سربراہ اور قوام قرار دیا ہے تو کیا مردوں سے بھی اس بے حیائی اور اللہ تعالیٰ کی حدود کی کھلم کھلاخلاف ورزی پر پوچھ نہ ہوگی۔