دل کاسکون کیسے حاصل کریں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دل کاسکون کیسے حاصل کریں؟
محمد یعقوب،میرپورخاص
آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ”خبردار !( سن لو)۔ انسان کے جسم میں ایک لوتھڑا ہے، اگر وہ درست ہے تو سارا جسم ٹھیک ہے۔ اگر وہ خراب ہے تو پورا بدن ناکارہ ہے۔ خبردار! سن لو۔ وہ دل ہے۔“
آیئے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کرتے ہیں۔ انسان کے جسم میں دل کا کردار بہت عظیم ہے۔قلب ، انسانی بدن میں تمام اعضاءکا سردار ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو دل کے بارے میں ہدایات دیں۔ جسم کے تمام اعضاءکا دارومدار اس دل پر ہے۔ یہ دل کیا ہے؟ دل پٹھوں کے مجموعے پر مشتمل ایک ایسا عضو ہے جو انسانی بدن کو مسلسل خون پہنچاتاہے۔ یہ انسانی تن میں موجود خون کے نظام گردش کے درمیان واقع ہے۔ یہ پورانظام ، خون کی رگوں کے ایک حال پر مشتمل ہے۔ خون، دل سے پورے انسانی بدن کے مختلف حصوں سے ہوتا ہوا پھر واپس دل کی طرف لوٹتا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے دل کا نظام ایسا رکھا ہے کہ اس میں غور کرتے ہوئے انسان کی عقل حیران رہ جاتی ہے۔ تحقیق کے مطابق دل، ایک دن میں ایک لاکھ مرتبہ سکڑتا اور پھیلتا ہے۔ہر منٹ میں تقریباً پانچ یا چھ ہزار کوارٹرگیلن خون، انسانی بدن کے مختلف اعضاءتک پہنچاتا ہے۔
انسانی جسم میں یہ واحد عضو ہے جس کی حرکت پر انسانی زندگی کی بقا ہے۔ اس کا حجم انسانی مٹھی جتنا ہے جسے انسان آسانی سے اپنے ہاتھ میں تھام سکتا ہے۔ یہ دل ہی ہے اگر اس کی حفاظت نہ کی جائے تو ظاہری و باطنی امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
ظاہری مرض تب ہوتا ہے ، جب دل کی نالی تنگ ہوجاتی ہے۔ جس کے سبب خون کا بہاؤ کم ہوجاتاہے۔ نتیجے کے طور پرسینے میں درد شروع ہوجاتا ہے اور سانس مشکل سے آنے لگتا ہے۔اس کے نتیجے میں دل کا دورہ پڑجاتا ہے ، جسے انگریزی میں Heart Attck کہتے ہیں۔
صرف امریکا میں سالانہ ایک ملین افراد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ ظاہری مرض کا علاج ڈاکٹر اور حکیم کرتے ہیں۔ جن پر انسان ہزاروں روپے پانی کی طرح بہادیتے ہیں۔
دل کے باطنی امراض بھی بہت ہیں۔ جس میں ہر آدمی مبتلا ہے۔ جسے انسان کبھی محسوس نہیں کرتا۔ جیسے کینہ، بغض، عداوت، دشمنی، حسد اور تکبر ہے۔ یہ ایسے امراض ہیں جو بغیر توبہ اور اصلاح کے ختم نہیں ہوتے۔ حدیث مبارک سے بھی یہی مراد ہے۔اس کا علاج بہت ضروری ہے۔ پوری دنیا ان امراض میں مبتلا ہے۔ آج پوری دنیا سکون و راحت کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی ہے۔ آرام و سکون کیسے حاصل ہوگا؟ جبکہ ہم نے اپنے دل کو بغض، عداوت، حسد، کینہ اور تکبر جیسے گناہ سے جو بھر رکھا ہے۔
حضرت ابوہریرہ سے روایت مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :”اپنے آپ کو حسد سے بچاؤ! اس لیے کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ خشک لکڑیوں کو ایندھن بناکر چند منٹوں میں راکھ کردیتی ہے۔ یہ حسد ہے جو تمام نیکیوں کو برباد کردیتا ہے۔ ساری محنت پر پانی پھیر دیتا ہے۔ جیساکہ ایک بزرگ نے خوب کہا ہے کہ سب سے پہلی چیز کبر ہے، اس لیے کہ شیطان تکبر کی وجہ برائی میں داخل ہوا۔دوسری چیزآدمی کا لالچ ہے،کیونکہ آدم علیہ السلام نے لالچ کی وجہ سے پھل کھایا اور جنت سے نکالے گئے۔تیسری چیز آدمی کا حسد ہے، کیونکہ دنیا میں سب سے پہلا خون حسد کی وجہ سے ہوا۔قابیل نے ہابیل سے حسد ہوا کہ اس کو وہ چیز کیوں مل رہی ہے جو مجھے نہیں مل رہی۔ اس نے چاہا کہ یہ اس کونہ ملے۔ اسی بات نے اسے پہلے خون پر آمادہ کیا۔ یہ حسد بنیادی چیز ہے جوبہت سارے برے اعمال ، اخلاقی برائیوں اور انسانوں کے ساتھ تعلقات میں اپنا کردار ادا کرتی ہے تو ان سب سے ہمیں بچنا چاہیے۔
دل تو ابتداہی سے بالکل خالی پیالے کی طرح تھا۔ ہم نے خود اس میں لذات کا اضافہ کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی جگہ ہی نہیں رکھی۔ دل کا سکون حاصل کرنے کے لیے ایک ملک سے دوسرے ملک سیروتفریح کی غرض سے سفر کرتے ہیں۔ آج کا مسلمان ،بیہودہ فلموں اورحیا باختہ گانوں میں اپنا سکون تلاش کرتا ہے۔ اسی کو اپنا مقصد حیات بنایا ہوا ہے۔ حالانکہ اس میں سکون رکھاہی نہیں۔ سکون اور اطمینان قلب وہاں ڈھونڈنا چاہیے جہاں اللہ تعالیٰ نے رکھا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں:”خبردار! ( سن لو) اللہ کے ذکر ہی سے دل سکون و اطمینان پاتے ہیں۔“
آپ دنیا کا جائزہ لیجیے۔ خدا کی ذات کو یاد کرنے والے کتنے لوگ چین و آرام کی زندگی پاتے ہیں۔ ان کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوتی۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کے ذکر اور عبادت میں مصروف رہتے ہیں۔ سکون و اطمینان اللہ کے گھر اور وہاں ہوتاہے جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی جاتی ہیں۔ اولیاءاللہ کی صحبت میں جاکر اپنی اصلاح کروائیے تاکہ دل ان مہلک امراض سے خالی ہوجائے۔ یہی ان مہلک امراض باطنی کے ماہر ہیں جو خانقاہوں میں بیٹھے اللہ کے ذکر سے لوگوں کے دلوں کو روشن کرتے ہیں۔اگر انسان دین پر مکمل نمونے سے عمل کریں تو وہ بھی پُرسکون رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو اپنے ذکر سے منور فرمائیں۔ آمین۔