500 روپے کا گھنٹہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
500 روپے کا گھنٹہ
صفتین احمد
تھکا ہارا باپ جب گھر پہنچا تو اس کا کم سن بیٹا اس کے انتظار میں دروازے کے قریب بیٹھا ہوا تھا۔باپ کے بیٹھتے ہی بیٹے نے کہا ابو! کیا میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں؟ہاں بیٹا! کیوں نہیں، پوچھو۔ابو! آپ ایک گھنٹے میں کتنا کماتے ہو؟
باپ: (سوچتے ہوئے) 500 روپے۔
بیٹا: او ہو۔۔ (کہتے ہوئے مایوسی سے اپنا سر جھکا لیا پھر اچانک اس کے ذہن میں کوئی بات آئی تو اس نے سر اٹھا کر کہا ابو !کیا آپ مجھے 250 روپے قرض دو گے؟
باپ کا پارا ایک دم چڑھ گیا۔”کیا تم مجھ سے صرف اس وجہ سے پوچھ رہے تھے کہ کسی گھٹیا کھلونے یا اس طرح کی دوسری چیزیں خریدنے کے لیے مجھ سے قرض مانگ سکو تو بہتر یہی ہے کہ جاؤ اپنے کمرے میں اور بستر پر سو جاؤ۔“
بیٹا خاموشی سے مڑا اور اپنے کمرے میں داخل ہو کر دروازہ بند کر دیا۔
گھنٹے بھر بعد جب باپ کا غصہ تھوڑا ٹھنڈا پڑ گیا تو وہ سوچنے لگا۔
اس نے کبھی مجھ سے اتنے پیسے نہیں مانگے ہیں۔ آخر کیا ماجرا ہے یہ سوچتے ہوئے وہ بیٹے کے کمرے کی طرف بڑھا اور دروازہ کھولا اور پوچھا:
کیا تم سو گئے بیٹا؟
بیٹا اٹھ کر بیٹھ بیٹھا اور کہا نہیں ابو! جاگ رہا ہوں۔
باپ: مجھے لگتاہے کہ میں نے تم سے کافی سختی سے پیش آیا۔ دراصل آج میں نے بہت سخت اور تھکا دینے والا دن گزاراہے۔ اس لیے تم پر ناراض ہو گیا۔ یہ لو 250 روپے۔
بیٹا (خوشی سے مسکراتے ہوئے): بہت بہت شکریہ ابو۔
ایک ہاتھ میں پیسے لے کر دوسرے ہاتھ کو اپنے تکیے کی طرف بڑھایا اور جب اپنا ہاتھ تکیے کے نیچے سے نکالا تو اس کی مٹھی میں چند مڑے تڑے نوٹ دبے ہوئے تھے۔ دونوں پیسے باہم ملا کر گننا شروع کیا۔ گننے کے بعد باپ کی طرف دیکھا۔
باپ ( غصے سے ): جب تمہارے پاس پہلے ہی سے اتنے پیسے ہیں تو تمہیں مزید پیسے مانگنے کی کیوں ضرورت پڑ رہی ہے؟
بیٹا: دراصل میرے پیسے کم پڑ رہے تھے لیکن اب پورے ہیں۔ اب میرے پاس پورے 500 روپے ہیں۔
(پیسے باپ کی طرف بڑھاتے ہوئے) ابو! میں آپ سے آپ کا ایک گھنٹہ خریدنا چاہتا ہوں۔ پلیزابو! کل آپ ایک گھنٹہ مجھے دیجیے گاتاکہ میں آپ کے ساتھ کچھ باتیں کر سکوں اور آپ کے کھانا وغیرہ بھی کھا سکوں۔