جولائی

باو فادو ست

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
باو فادو ست
شاہدہ سلطان
سپاہی نے اپنے کمانڈر سے کہا:جناب میرا دوست میدان جنگ سے نہیں لوٹا،میں اسکو ڈھونڈنے جانا چاہتا ہوں اجازت دیجیئے-کمانڈر نے کہا:میں تمھیں وہاں جانے کی اجازت ہر گز نہیں دے سکتا-کمانڈر نے اپنی بات میں اضافہ کرتے ہوئے کہا کہ میں تمھیں اپنی زندگی کو کسی ایسے شخص کی وجہ سے خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے سکتا جس کے بارے میں قوی احتمال ہے کہ وہ مارا جاچکا ہے۔کمانڈر کی بات اپنی جگہ درست تھی مگر سپاہی اس سے نا تو قائل ہوا اور نا ہی اس نے کوئی اہمیت دی کہ اس کا میدان جنگ میں جانا اس کی اپنی زندگی کے لیے خطرناک ہوسکتا ہے،
Read more ...

نجات نامہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
نجات نامہ
ام حمزہ، سرگودھا
المعز
پیر یاجمعہ کےدن نماز مغرب کےبعد چالیس مرتبہ یامعز پڑھےگا اللہ تعالی اس کو لوگوں میں عزت اور وقار عطافرمائیں گے۔
المذل
75 مرتبہ یامذل پڑھ کرسربسجود ہو کر دعاکرےگا اللہ تعالی اس کو ان شاء اللہ حاسدوں، ظالموں اور دشمنوں کےشرسے محفوظ رکھیں گے، اگرکوئی دشمن ہوتوسجدہ میں اس کانام لےکر کہے اے اللہ فلاں ظالم یادشمن کے شرسے محفوظ رکھ یہ دعاکرےان شاء اللہ قبول ہو۔
Read more ...

خود اعتمادی پیدا کریں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
خود اعتمادی پیدا کریں
ناہید ممتاز
ایک پہاڑ کی چوٹی پر لگےد رخت پر ایک عقاب نے اپنا گھونسلہ بنا رکھا تھا جس میں اس کے دیئے ہوئے چار انڈے پڑے تھے کہ زلزلے کے جھٹکوں سے ایک انڈا نیچے گراجہاں ایک مرغی کا ٹھکانہ تھا۔ مرغی نے عقاب کے انڈے کو اپنا انڈا سمجھا اور اپنے نیچے رکھ لیا۔ ایک دن اس انڈے میں سے ایک پیارا سا ننھا منا عقاب پیدا ہوا جس نے اپنے آپ کو مرغی کا چوزہ سمجھتے ہوئے پرورش پائی اور مرغی سمجھ کر بڑا ہوا۔
ایک دن باقی مرغیوں کےساتھ کھیلتے ہوئے اس نے آسمان کی بلندیوں پر کچھ عقاب اڑتے دیکھے۔ اس کا بہت دل چاہا کہ کاش وہ بھی ایسے اڑ سکتا!
Read more ...

خواہشات کا کشکول

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
خواہشات کا کشکول
روبینہ نیاز
بادشاہ نے ایک درویش سے کہا۔۔مانگو کیا مانگتے ہو؟" درویش نے اپنا کشکول آگے کردیا اور عاجزی سے بولا۔۔ حضور! صرف میرا کشکول بھر دیں۔۔" بادشاہ نے فوراً اپنے گلے کے ہار اتارے انگوٹھیاں اتاریں جیب سے سونے چاندی کی اشرفیاں نکالیں اور درویش کے کشکول میں ڈال دیں لیکن کشکول بڑا تھا اور مال و متاع کم۔۔ لہٰذا اس نے فوراً خزانے کے انچارج کو بلایا۔۔
انچارج نے ہیرے جواہرات کی بوری لے کر حاضر ہوا‘ بادشاہ نے پوری بوری الٹ دی لیکن جوں جوں جواہرات کشکول میں گرتے گئے کشکول بڑا ہوتا گیا۔۔
Read more ...
Page 1 of 2