یہ شکایت نہ سمجھنا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
یہ شکایت نہ سمجھنا !!
بنت مولانا عبدالمجید رحمہ اللہ
جامعہ بنوریہ عالمیہ ، کراچی
روش روش پہ خزاں کے نقیب ہیں لوگو
 
گلستاں بچاؤ ،غم ِآشیاں کا وقت

نہیں

عصرِ حاضر میں کردارِ مسلم نے ہر شخص کو بے چین و بے کل کر رکھا ہے،میدانِ صحافت ہو یا کارزارِ خطابت۔۔قلم کی آزاد نوک تلے حالات کی شکوہ کنائیاں اور زباں پر شامِ ستم کی نغمہ خوانیاں عام ہیں ، کوئی درست قیادت کے فقدان کا رونا رو رہا ہے، کوئی نوجوانانِ عالم کی درست تربیت نہ ہونے کا ماتم کر رہا ہے،بڑا عجیب لگتا ہے جب امت آلام کی کروٹوں سے نکلنے کے لئے خود کو بدلنے کے بجائے کسی معتصم اور سنوسی کی منتظر نظر آتی ہے،کسی کے بازو میں اتنا دم خم نہیں کہ عموریہ کا معتصم بن سکے ،،ہاں امت کی ماؤں پر یہ الزام ضرور ہے کہ ان کی گودوں میں پلنے والے معتصم کیوں نہیں؟؟
حیرت ہوتی ہے ان پر جو نوجوانوں کی لغزشوں پر دونوں ہاتھوں سے ماؤں کی جانب اشارہ کر کے کہتے ہیں کہ۔۔ یہ تمہاری اولاد ہے۔۔ یعنی ان کی تربیت موردِ الزام ٹھہری!!!
تبصرہ نگار اپنی عبارتوں اور تحریروں میں رنگ بھرنے کے لئے ایک ہی حرفِ آخر کا فیصلہ صادر فرما تے ہیں کہ امت کی مائیں بانجھ ہوگئیں ہیں مگر اربابِ نظر یہ بھول جاتے ہیں کہ زرقاوی اور شاملِ بسایوف بھی اسی دور کی ماؤں کی اولادیں ہیں،،،، پھر بھلا عفتِ مآب ماؤں سے شکوہ کیونکر ہے؟؟؟
اس نے میرے درد کا اس طرح کیا

علاج

نوکِ خار سے زخم پر مرہم لگا دیا
اربابِ وفا کہہ رہے ہیں کہ ایوبی جیسے جوان پیدا نہیں ہو رہے مگر انہیں معلوم نہیں کہ پیدائشی طور پر تو ایوبی بھی ایوبی نہ تھا۔۔۔۔
رہے جوان۔ !!! وہ تو اب بھی بہت ہیں ،، بے تاب و بے قرار ،، پر سوز و پر جوش۔۔۔۔ تڑپتے پھڑکتے۔۔۔۔ سلگتے دہگتے۔۔۔ دیواروں سے سر ٹکراتے اور کچھ کر گزرنے کی دھن میں دیوانے ہوئے جاتے ہیں۔۔۔ پھر ان سے شکوہ کیوں ہے؟؟؟؟
توجناب بات دراصل یہ ہے کہ جوان تو بہت ہیں مگر صرف اس لئے صلاح الدین ایوبی، طارق بن زیاد اور محمد بن قاسم نہیں بن پارہے ہیں کہ۔۔۔ وہ زنگی نہیں ہے جو صلاح الدین کو ایوبی بنا دے۔۔ اور نہ ہی وہ حجاج ہے جو محمد بن قاسم سے جرنیل کو ڈھونڈ نکالے۔۔۔ نہ ہی وہ موسی بن نصیر ہے جو طارق بن زیاد سے ہیرے تراش لے۔۔۔۔
یقینا کچھ کمی تو ہے ان میں جن کی ذمہ داری تربیت کرنا اور جن کا فرضِ منصبی غیرت کا سبق پڑھانا ہے۔۔ اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ۔۔
ہم عرض کریں گے تو شکایت ہوگی!!!
میرے مہربان!!! ایسا کیجئے ذرا!! کہ صنفِ نازک پر الزام دھرنے سے پہلے اپنی درمیان نور الدین زنگی کو تلاش کریں۔۔۔
اپنی صف میں موسی بن نصیر کو ڈھونڈیئے،۔۔۔۔۔۔۔ چلو اس انا پرستی کے دور میں اور کوئی نہ ہوسکے تو حجاج ہی سہی۔۔!!!! جو بے شک ستم گر ہو مگر غیرت مند تو ہو۔!!!!!