خداکی خوشنودی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
خداکی خوشنودی
فائزہ الیاس
وہ لوگ جومسکینوں،غریبوں،بے سہارالوگوں کاخیال کرتے ہیں اللہ پاک انہیں غیب کے خزانوں سے نوازتاہے۔ایک بوڑھی عورت کو اللہ سے بہت پیار تھاوہ ہر وقت اسے یاد کرتی راتوں کواُٹھ کر تہجد پڑھتی۔ اسے اس دُنیا کی چیزوں سے محبت اور سروکار نہیں تھاوہ ہمیشہ خداکی طلب میں رہتی۔یہاں تک کہ اس کے ذہن میں خداسے ملنے کا خیال آیا اور یہ خیال وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتاچلاگیا۔ایک رات وہ خدا کے دربار میں سربسجود ہوئی اور ان الفاظ میں اپنی خواہش اللہ پاک کے حضور پیش کی ....اے میرے خدا!توجانتاہے میں تجھ سے کتناپیار کرتی ہوں۔توبہت ہی مہربان ہے اور اپنے بندوں سے محبت کرتا ہے۔ اے میرے سوہنے اللہ ،میرے پیارے اللہ ،میرے کریم اللہ،میرے رحیم اللہ ،میرے غفور اللہ اے مالک الملک میری بڑی خواہش ہے کہ میں تیری دعوت کروں اور تو میرے ساتھ آکر کھاناکھائے،اسے خواب میں احساس ہواجیسے خواب میں اسے اللہ پاک کہہ رہے ہوں،کہ اللہ پاک شام کوتیرے پاس دعوت کھانے ضرور آئے گا۔
وہ خوشی سے سرشار جب صبح کوبیدار ہوئی تو اس نے گھر میں جمع پونجی کاحساب لگایا اس کے پاس زیادہ رقم نہیں تھی،کچھ رقم وہ اپنے پرس میں ڈال کر بازار گئی۔ چاول اور گھی وغیرہ خرید کر گھرپہنچی اور لذیذکھانے تیار کرناشروع کردیے۔عصر کے وقت تک وہ تمام کھانے میز پر سجا چکی تھی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اسے انتظار تھاکہ اللہ پاک کسی بھی وقت اس کے گھر قدم رنجہ فرماسکتے ہیں۔تھوڑی دیرمیں اس کے گھر کے دروازے پہ دستک ہوئی تو وہ دروازے کی طرف تیزی سے لپکی اور جیسے ہی دروازہ کھولا،اس نے ایک فقیر کودیکھا جوکہ رہاتھا،اس نے کئی دنوں سے کھانانہیں کھایا۔خداترس ہونے کے ناتے بوڑھی عورت اس فقیر کوخالی ہاتھ نہ لوٹاسکی اس نے اسے اندر آنے کی اجازت دی اور میزپرلابٹھایا۔فقیر نے زندگی بھر ایسالذیذکھانانہ کھایاتھاوہ کھانے پر ٹوٹ پڑااور جوکچھ سامنے پڑاتھاچٹ کر گیا۔
بوڑھی عورت کوذراسی پریشانی ہوئی کہ اب کیا کرے۔اس نے اپنے پرس کاجائزہ لیااور بچی کچھی رقم لے کر بازار چلی گئی۔ چند چیزیں خرید کر گھر لائی اور پھر سے اللہ پاک کے لیے کھاناتیار کیااور میزپرسجادیا تھوڑی دیر گزری دروازے پر پھردستک ہوئی ،بُڑھیانے پھر دروازہ کھولا اور دروازے پر کالی بھجنگ عورت کوباہر کھڑاپایا اس کے منہ میں دانت نہ تھے اوردونوں کانوں سے بہری تھی وہ اونچی اور سخت آواز میں کہہ رہی تھی کہ تم اگر اللہ پریقین رکھتی ہوتومجھے واپس نہ بھیجنا....مجھے سخت بھوک لگی ہے۔اس کے باوجود کے بوڑھی کے پاس رقم نہ بچی تھی۔ وہ انکار نہ کر سکی اس نے فقیرنی کوکھانے کی میزپرلابیٹھایا۔
اس نے کھاپی کر شکر ادا کیا اورچلتی بنی،سورج غروب ہوچکاتھاشام کے سائے گہرے ہوتے جارہے تھے۔عورت سوچ میں پڑ گئی کہ اب کیاکرے ؟اگر اللہ پاک اس کے گھر آتاہے تووہ اس کی خاطرمدارت کیسے کرے گی۔اس کے پاس جوتھوڑے پیسے تھے وہ ختم ہوچکے تھے۔ اس نے گھر کھنگالا تو پرانا ایک چاندی کا کٹورا ملا جواس کی نانی کے زمانے کاتھاوہ اس کے بزرگوں کی یادگار تھی اس نے وہ کٹورا لیا بازار میں جاکربیچ دیااور وہاں سے اشیاءخورونوش خریدی اورکھانے کی میزپرسجاکر اللہ پاک کاانتظار کرنے بیٹھ گئی۔
عشاءکاوقت ہوچکاتھا۔انتظار لمباہوتاچلاگیا،رات گہری سناٹوں میں اترتی جا رہی تھی۔ آخر کار دروازے پردستک ہوئی اس کے دل کی تار تیزی سے بجنے لگی،اسے یہ محسوس ہواکہ وہ لمحہ آخر آن پہنچا جس کا وہ انتطار کررہی تھی۔چہرے پر خوشی اور اداسی کے احساسات سجائے دروازے کی طرف لپکی۔جیسے ہی اس نے دروازہ کھولااس نے دیکھاکہ ایک ملنگ دروازے پہ کھڑاہے اورکھانے کاسوال کررہاہے عورت نے مشکل سے اپنے آنسوروکے اورسوچ میں پڑھ گئی وہ کیاکرے لیکن وہ خداترس اورمہمان نوازعورت تھی۔اس نے زندگی میں کبھی انکار نہیں کیا تھا،اس نے ملنگ کو گھر میں آجانے کے لیے کہا۔ملنگ نے آکر کے جی بھر کے کھاناکھایاعورت کو دعائیں دیں اور رخصت ہو گیا۔ ملنگ کے جانے کے بعد عورت پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی اور کہنے لگی خدایابازار بندہوچکاہے جمع پونجی بھی ختم ہوگئی کچھ نہیں بچا وہ خدا کے حضور سجدہ ریز ہوئی گِرگِڑاکرآہ وزاری کرنے لگی ....اے میرے مالک آخر کیا وجہ ہے آپ وعدے کے باوجودنہیں آئے اسی کیفیت میں اسے مصلے پہ نیند آگئی۔
اس نے خواب میں دیکھااللہ پاک اسے پیار سے کہہ رہے ہیں۔۔۔۔اے میری بندی میں تیری مہمان نوازی سے اتنالطف اندوز ہواہوں کہ تین بار تیرے گھر آچکاہوں۔یہاں سے یہ معلوم ہوتاہے کہ خداکی خوشنودی خدمت خلق میں ہے۔
روایات میں آتاہے کہ قیامت کے دن اللہ پاک بخشش کے طلبگار ایک مسلم سے کہے گا۔اے میرے بندے میں بھوکاتھاتونے مجھے کھانا نہ کھلایا،میں بیمار تھاتونے میری بیمار پرسی نہ کی ،میں ضرورت مندتھاتونے میری حاجت روائی نہ کی۔
بندہ اللہ سے کہے گااے میرے پروردگار!یہ کیسے ہوسکتاہے توبیمارہویاتجھے بھوک لگے یاتجھے کسی چیز کی حاجت ہو۔۔۔اللہ پاک فرمائیں گے فلاں موقع پر میراایک بندہ تیرے پاس کھانے کی طلب لے کرآیاتھا،فلاں موقع پر ایک بندہ بیمار ہوااور فلاں موقع پر تیرے پاس حاجت روائی کے لیے میراوہ بندہ آیا تھا۔توان کی خدمت کرتاآج تیرے لیے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے۔