قوت مدافعت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قوت مدافعت
حکیم ڈاکٹرمحمدسعید
قوت مدافعت جسم کی وہ قوت ہے جوجسم کی حفاظت کرنےمیں پیش پیش ہے۔ اللہ رب العزت کابڑا عجیب نظام ہے بلکہ یوں کہیے کہ انسان پراللہ تعالی کی ذات بہت مہربان ہے۔ انسانی جسم جب بھی بیمارہوتاہے یاانسانی جسم میں جب بھی کوئی بیماری آتی ہے توقوت مدافعت اس کا مقابلہ کرتی ہے۔ اور جب تک بیماری قوت مدافعت سےکم ہو توانسانی جسم بیمار نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ جن لوگوں میں قوت مدافعت کی زیادتی ہوتی ہے وہ لوگ بہت کم بیمار ہوتےہیں۔ لیکن افسوس سےکہنا پڑتاہے کہ آج کل انسانی جسم میں قوت مدافعت ختم ہوچکی ہے نہ ہونے کےبرابرہے پہلے زمانے کےلوگ خالص غذائیں استعمال کرتےتھے صاف پانی پیتےتھے کیمکل والی چیزوں سےبچے رہتے تھے۔ صاف آب وہوا میسرتھی۔ اسی لیے ان کے جسموں میں قوت مدافعت زیادہ تھی۔ بہت کم بیمارہوتےتھے پیدل سفر زیادہ کرسکتےتھے موسموں کے تبدیل ہونے اورگرمی سردی کوبرداشت کرلیتےتھے۔
لیکن آج کل کےلوگ آج کل کےجوان بچے اورعورتیں سب ہی قوت مدافعت کی کمی کاشکار ہوچکےہیں۔ ہلکاساموسم تبدیل ہوا۔ ہلکی سی گرمی سردی محسوس فوراً بیماری نے آلیا۔ یہ اسی کی کمی کانتیجہ ہے۔ ایک زمانہ تھاکہ لوگ خالص دیسی گھی استعمال کرتےتھے۔اس کے بعد دیسی گھی کوختم کرکے بناسپتی پرلایاگیا۔ پھرکوکنگ آئل لایاگیا۔ اوراب اس زمانےکےلوگ دیسی گھی کوایسا بھولے اگرخدانخواستہ تھوڑا بہت کہیں مل جائے تو ہضم کرنے کے قابل نہیں۔پہلے کہیں کوئی مہمان آتا تودیسی مرغی تلاش کی جاتی۔ مہمان کی خاطر مدارت کی جاتی۔ دیسی انڈے ہوتے۔ تازہ خالص دودھ ہوتا۔ لیکن اب ان میں سےکوئی چیز بھی خالص نہیں ملتی۔ برائلر نےدیسی مرغیوں کاخاتمہ ہی کردیا۔اگراپنے جسم کو تندرست رکھناچاہتےہو زندگی سےلطف اٹھانا چاہتےہو توقوت مدافعت کابہت خیال رکھنا پڑےگا۔ اس کا خیال رکھنا پڑےگا کہ کون کونسی اشیاء سےقوت مدافعت پیداہوتی ہے اور کن چیزوں سے ختم ہوتی ہے۔
قوت مدافعت کوزیادہ کرنے کے لیے خالص اورصاف شفاف خوراک کی بہت ضرورت ہے جس قدر خوراک اچھی ہوگی قوت زیادہ ہوگی۔ بیماری کم ہوگی اور غذا، خوراک کی کمی سے سارے کاسارا نظام ختم ہوجائےگا۔
غذاسے فائدے کی بجائے نقصان:
آج کل جوخوراک ہم استعمال کرتےہیں وہ تو خودہی ساری بیکار ہوتی ہے یہی وجہ ہے وہ فائدہ نہیں ہوتا جوہم لیناچاہتےہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے اس غذا کی پیداوار کودی جانے والی مصنوعی کھادیں اورمصنوعی طریقہ کاشت ہے۔ جس کی سب سے بڑی مثال واضح طورپرنظر آتی ہے کہ بےموسمی سبزیات اوربےموسمی پھل بازاروں میں عام ہیں۔ مصنوعی کھادیں غذا کاحصہ بن جاتی ہیں۔ اس سے بڑھ کر گٹروں کاگندہ پانی جوکہ کیمکل سےلبریزہے اوراس میں خطرناک کیمیائی دھاتیں شامل ہیں۔ وغیرہ وغیرہ ہم کئی چیزوں سے دھوکہ کھاتےہیں اس وقت بازار میں بہت کم خالص چیزیں ملتی ہیں۔ یہی وج ہے کہ آج کل انسانی جسم غذا کی کمی کاشکارہے۔ قوت مدافعت کی کمی کاشکارہے۔ بیمار ہونے پربھی دواوں کاکوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا،انسان ساری زندگی دواوں کامحتاج ہی رہتاہے۔ بلکہ یوں کہیے کہ انسان بیمار ہونےپر دوائیں استعمال کرتاہےٹھیک ہوجاتاہے لیکن قوت مدافعت کی کمی اور خوراک کی کمی کی وجہ سے پھربیمار ہوجاتاہے۔ تکلیف باربار آتی ہے ساری زندگی اسی طرح گزرجاتی ہے۔
اس کے بچاؤ اورعلاج کےلیے چند تدابیر:

1.

مصنوعی مسالہ جات سے سےبچاجائے۔

2.

مصنوعی سبزیوں اور پھلوں سے بچاجائے۔

3.

کھانے کےفوراًبعد چائے اورکول ڈرنکس سے بچاجائے۔

4.

قبض کافوری علاج کیاجائے۔

5.

خوراک میں دودھ، گھی دیسی اور مکھن ضرور شامل کیاجائے بیشک تھوڑا ہی ہو۔

6.

بیمارہونے کی صورت میں مکمل خیال کے ساتھ پرہیز اورعلاج کیاجائے۔

7.

آٹا موٹا ان چھنا استعمال کیاجائے۔

8.

کھانے کاوقفہ دورانیا کم از کم 6 گھنٹہ ضرور ہو۔

9.

پانی زیادہ اوراعلیٰ قسم کااستعمال کیاجائے۔

10.

غصہ کی حالت میں کھانا نہ کھایاجائے۔

11.

کھاناکم کھایاجائے بہت زیادہ نہ کھالیاجائے۔

12.

روزانہ پیدل چلنا معمول بنالیاجائے۔

13.

نیند کاخیال رکھاجائے روزانہ کم از کم 6گھنٹہ ضرور نیند لی جائے۔

14.

ناقص غذا اور پھل سےبچاجائے۔

15.

جسم میں خشکی کی بڑھتی ہوئی کیفیت کونظرانداز نہ کیاجائے۔

16.

خون کوپاک صاف رکھنے کے تدابیر معالج کے مشورے سےکی جائیں۔

17.

تازہ پھل اورتازہ سبزیاں استعمال کی جائیں۔

18.

کوئی بیماری لاحق ہو توقدرتی جڑی بوٹیوں سے علاج کیاجائے۔ فوراً تیز ادویات اور انٹی بائیوٹک ادویات سےبچاجائے۔