احناف ڈیجیٹل لائبریری

پارہ نمبر:28

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر:28
سورۃ المجادلہ
"مجادلہ " کا معنی ہے بحث کرنا۔ پہلی آیات میں اس مباحثےکے ذکر ہے جو حضرت خولہ نے کیا تھا۔ اسی سے سورۃ کانام بھی مجادلہ رکھ دیا ہے۔ اس سورۃ میں بنیادی طور پر چار چیزوں کو بیان کیا گیا ہے۔ ظہار اور اس کے احکام،منافقین اور یہودیوں کی سر گوشی کے احکامات، مجلس کے آداب اور منافقین کی حقیقت۔
حضرت خولہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ:
﴿ قَدۡ سَمِعَ اللہُ قَوۡلَ الَّتِیۡ تُجَادِلُکَ فِیۡ زَوۡجِہَا وَ تَشۡتَکِیۡۤ اِلَی اللہِ ﴿۱﴾ ﴾
Read more ...

پارہ نمبر: 27

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 27
سورۃ الذٰریٰت
یہ سورۃ پارہ نمبر 26 کے آخر سے شروع ہورہی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کاقصہ کچھ پارہ نمبر 26 میں ہے، کچھ پارہ نمبر 27 میں۔
چار قسم کی مخلوق کی قسم:
﴿وَالذّٰرِیٰتِ ذَرۡوًا ۙ﴿۱﴾ فَالۡحٰمِلٰتِ وِقۡرًا ۙ﴿۲﴾ فَالۡجٰرِیٰتِ یُسۡرًا ۙ﴿۳﴾ فَالۡمُقَسِّمٰتِ اَمۡرًا ۙ﴿۴﴾﴾
قسم ہے ان ہواؤں کی جو گر د وغبار کو اڑاتی ہیں، اور پھر ان بادلوں کی جو بوجھ اٹھاتے ہیں اور پھر ان کشتیوں کی جو آسانی سے چلتی ہیں اور فرشتوں کی جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے چیزیں تقسیم کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مخلوق کی قسمیں کھائیں تو اس سے یا تو قرآن کریم کی فصاحت وبلاغت کو بیان کرنا مقصود ہوتا ہےیا پھر قسموں کے بعد والی چیز (قیامت ضرور آئے گی) پر قسموں کو دلیل بنانا مقصود ہوتاہے۔
Read more ...

پارہ نمبر: 26

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 26
سورۃ الاحقاف
"احقاف "ریت کو ٹیلے کو کہتے ہیں۔ چونکہ اس سورۃ میں قوم عاد کا ذکر ہےجو ریت کے ٹیلوں کے پاس آباد تھی، اسی وجہ سے اس سورۃ کا نام" احقاف" رکھ دیا ہے۔
توحید خداوندی پر دلائل نقلیہ اور عقلیہ :
﴿قُلۡ اَرَءَیۡتُمۡ مَّا تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ اَرُوۡنِیۡ مَاذَا خَلَقُوۡا مِنَ الۡاَرۡضِ ِ﴿۴﴾ ﴾
اسلام کے بنیادی عقائد میں سے یہاں عقیدہ تو حید کودلائل کی تین قسموں کے ساتھ اس طرح ثابت کیا جارہا ہے کہ مشرکین کے پاس اپنے عقیدہ شرک کو ثابت کرنے کےلیے نہ تو دلیل عقلی ہے اور نہ ہی دلائل نقلیہ میں سے کوئی دلیل ہے تو عقیدہ توحید خود بخود ثابت ہوجائے گا۔ عقیدہ توحید تو دلائلِ عقلیہ و نقلیہ سے ثابت ہے۔ دلیل عقلی: آپ ان سے فرمائیں کہ یہ جو تم اللہ تعالیٰ کے علاوہ اوروں کی عبادت کرتے ہو تو یہ بتاؤ کہ جن کو تم خدا بناتے ہو کیا انہوں نے زمین کی کوئی چیز پیدا کی ہے؟ یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کوئی حصہ ہے؟ دلیل نقلی آسمانی کتاب سے :
Read more ...

پارہ نمبر: 25

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 25
علم غیب اللہ تعالیٰ کی ذات کا خاصہ ہے:
﴿اِلَیۡہِ یُرَدُّ عِلۡمُ السَّاعَۃِ ؕ وَ مَا تَخۡرُجُ مِنۡ ثَمَرٰتٍ مِّنۡ اَکۡمَامِہَا وَ مَا تَحۡمِلُ مِنۡ اُنۡثٰی وَ لَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلۡمِہٖ ﴿ۚ۴۷﴾﴾
مشرکین و کفار انکار کرنے اور استہزاء کرنے کےلیےاکثر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے بارے سوال کرتے کہ کب آئے گی؟ یہاں جواب دیا گیا کہ قیامت کا علم اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ اسی طرح پھل کا اپنے شگوفے سےنکلنا، مادہ کو حمل ٹھہرنا، بچے کا پیداہونا؛ یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ کے علم میں آئے بغیر وجود میں نہیں آتیں۔
انسان کی فطرت:
﴿وَ اِذَاۤ اَنۡعَمۡنَا عَلَی الۡاِنۡسَانِ اَعۡرَضَ وَ نَاٰ بِجَانِبِہٖ وَ اِذَا مَسَّہُ الشَّرُّ فَذُوۡ دُعَآءٍ عَرِیۡضٍ ﴿۵۱﴾﴾
Read more ...

پارہ نمبر:24

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
پارہ نمبر:24
تصرفِ باری تعالیٰ:
﴿اَللہُ یَتَوَفَّی الۡاَنۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡتِہَا وَ الَّتِیۡ لَمۡ تَمُتۡ فِیۡ مَنَامِہَا ۚ فَیُمۡسِکُ الَّتِیۡ قَضٰی عَلَیۡہَا الۡمَوۡتَ وَ یُرۡسِلُ الۡاُخۡرٰۤی اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ﴿۴۲﴾﴾
ہر جاندار کی روح اللہ تعالیٰ کے قبضے، تصرف اور اختیار میں ہے۔ اللہ تعالیٰ جب چاہتے ہیں روح کو قبض کر لیتے ہیں اور جب چاہتے ہیں واپس کردیتے ہیں۔ جیسے انسان سوجاتاہے تو روح ایک حیثیت سے قبض ہوجاتی ہے اور بیداری کے وقت واپس لوٹادی جاتی ہے۔ بسا اوقات نیند میں روح قبض ہوتی ہے اور بالکل واپس نہیں ہوتی یعنی موت واقع ہوجاتی ہے۔ اس آیت کی مزید تفسیر وتشریح میری کتاب "دروس القرآن" میں ملاحظہ فرمائیں۔
رحمتِ خداوندی سے مایوس نہ ہوں:
Read more ...

پارہ نمبر:23

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پارہ نمبر:23
سورۃ یٰسٓ
امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر دلیل:
﴿یٰسٓ ۚ﴿۱﴾ وَ الۡقُرۡاٰنِ الۡحَکِیۡمِ ۙ﴿۲﴾اِنَّکَ لَمِنَ الۡمُرۡسَلِیۡنَ ۙ﴿۳﴾﴾
اس سور ۃ کو قرآن کریم کا دل کہتے ہیں۔ صبح اس کو پڑھنے سے پورے دن کے کام درست رہتے ہیں۔ ان آیات میں نص قطعی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو ثابت کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ بذات خود حکمت سے لبریز قرآن کریم کی قسم کھا کر فرمارہے ہیں کہ (اے میرے محبوب!)آپ یقیناً پیغمبروں میں سے ہیں۔ آیت نمبر پانچ میں آپ کا منصبی فریضہ بیان کیا گیا کہ آپ ان لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادوں کو پہلے نہیں ڈرایاگیا۔ اس سے مراد مکہ مکرمہ اور اس کے مضافات ہیں کیونکہ یہاں حضرت ابراہیم واسماعیل علیہما السلام کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوا۔
Read more ...

پارہ نمبر:22

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر:22
ازواجِ مطہرات کےلیے ہدایات:
﴿یٰنِسَآءَ النَّبِیِّ لَسۡتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآءِ اِنِ اتَّقَیۡتُنَّ فَلَا تَخۡضَعۡنَ بِالۡقَوۡلِ فَیَطۡمَعَ الَّذِیۡ فِیۡ قَلۡبِہٖ مَرَضٌ وَّ قُلۡنَ قَوۡلًا مَّعۡرُوۡفًا ﴿ۚ۳۲﴾﴾
یہاں اللہ تعالیٰ نے ازواج مطہرات کے مقام کو بیان فرمایا کہ ان کا مقام ومرتبہ دیگر عورتوں سے بڑھ کر ہے۔ اس لیے اگر وہ تقویٰ اختیار کریں گی تو ثواب بھی دو گنا ملے گا،اگر گناہ کریں گی تو عذاب بھی دوگنا ملے گا۔ یہاں انہیں چھ ہدایات بھی دی ہیں: 1: اگر کوئی بندہ مسئلہ پوچھنے آئے توجان بوجھ کر نزاکت سے بات نہ کریں، وگرنہ وہ شخص جس کے دل میں مرض ہے اس کے دل میں طمع پیدا ہو گی۔ 2:اپنے گھروں میں قرار کے ساتھ رہیں۔ 3:قدیم جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھریں۔ 4: نماز کی پابندی کیا کریں۔ 5: زکوۃ ادا کیا کریں۔ 6: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کیا کریں۔ مذکورہ ہدایات اگرچہ ازواج مطہرات کو ہیں لیکن اس میں دیگر تمام مسلمان عورتیں بھی شامل ہیں۔
Read more ...

پارہ نمبر:21

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر:21
مبلغ دو چیزوں کا اہتمام کرے:
﴿اُتۡلُ مَاۤ اُوۡحِیَ اِلَیۡکَ مِنَ الۡکِتٰبِ وَ اَقِمِ الصَّلٰوۃَ ؕ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنۡہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ لَذِکۡرُ اللہِ اَکۡبَرُ﴾
دین کی دعوت دینے والے داعی اور واعظ کو دو چیزو ں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ قرآن کریم کی تلاوت اور نماز کا اہتمام۔ صرف نماز پڑھنا کافی نہیں ہے بلکہ نماز کا اہتمام ضروری ہے۔ نماز انسان کو فحش اور منکر سے روک دیتی ہے۔ ”منکر“ ایسے گناہ کو کہتے ہیں جس کے حرام ہونے پر دلیل شرعی ہو، اور ”فحشاء“ اس گناہ کو کہتے ہیں جس کو ہر عقل مند شخص برا اور نامناسب سمجھے۔ بسا اوقات بندہ نماز پڑھتا ہے اور پھر بھی گناہ نہیں چھوڑتا۔ اس آیت کا معنی یہ نہیں ہے کہ نماز بندے سے اس کے گناہ چھڑوا دیتی ہے۔ اس کامعنی یہ ہے کہ نماز گناہوں سے روکتی ہے۔ روکنا اور ہے، چھڑوانا اور ہے۔ نماز پورے آداب کے ساتھ ہو تو پھر گناہوں سے روکتی ہے۔
Read more ...

پارہ نمبر:20

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پارہ نمبر:20
قدرتِ باری تعالیٰ کے دلائل سے مشرکین کی تردید:
﴿اَمَّنۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ وَ اَنۡزَلَ لَکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنۡۢبَتۡنَا بِہٖ حَدَآئِقَ ذَاتَ بَہۡجَۃٍ﴾
اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ کے دلائل بیان کرکے مشرکین کی تردید فرما رہے ہیں کیونکہ مشرکین کہتے اور مانتے تھے کہ اس کائنات کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے مگر انتظام کا کام اللہ تعالیٰ نے اپنے علاوہ دوسرے معبودوں کو سونپا ہوا ہے۔ لہذا ان معبودوں کی بھی عبادت کرنی چاہیے۔
Read more ...

پارہ نمبر:19

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پارہ نمبر:19
متکبرین کی تمنا:
﴿وَ قَالَ الَّذِیۡنَ لَا یَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا لَوۡ لَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَوۡ نَرٰی رَبَّنَا ؕ لَقَدِ اسۡتَکۡبَرُوۡا فِیۡۤ اَنۡفُسِہِمۡ وَ عَتَوۡ عُتُوًّا کَبِیۡرًا ﴿۲۱﴾﴾
جو لوگ اللہ تعالیٰ سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے وہ اپنے تکبر کی وجہ سے اپنے آپ کو اتنا بڑا سمجھتے ہیں کہ نبی پاک (صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بات ماننے کےلیے تیار نہیں۔ وہ کہتے ہیں یا تو فرشتہ آسمان سے نازل ہو وہ آکر ہمیں سمجھائے یا اللہ تعالیٰ بذات خود ہماری رہنمائی فرمائے۔ ابھی تو انہیں فرشتے دیکھنے کی چاہت ہے اگلی آیت میں ہے کہ جس دن ان کو فرشتے نظر آگئے اس دن ان مجرموں کےلیے کوئی خوشی کا موقع نہیں ہوگا۔ یعنی فرشتے انہیں اس وقت دکھائے جائیں گے جب وہ انہیں جہنم میں ڈالنے کےلیے آئیں گے۔ اس وقت یہ اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگیں گے۔
Read more ...