احناف ڈیجیٹل لائبریری

پارہ نمبر:18

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر:18
سورۃ المؤمنون
اس سورة کے شروع میں مؤمنین کی صفات کو بیان کیا گیا ہے۔ اگر یہ صفات کوئی بندہ اپنا لے تو وہ پکا مؤمن ہوگا اور جنت میں جائے گا۔ اس لیے اس سورۃ کا نام "المؤمنون"رکھ دیا گیا ہے۔
مؤمنین کے اوصاف:
﴿الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ﴿۲﴾ۙ﴾
پہلی دس آیات میں اہل ایمان کے سات اوصاف کو بیان کیا گیا ہے کہ اگر کوئی ان اوصاف کو مکمل طور پر اپناتا ہے تووہ صحیح معنوں میں مؤمن ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا
Read more ...

پارہ نمبر:17

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
پارہ نمبر:17
سورۃ الانبیاء
اس سورة میں اللہ تعالیٰ نے سترہ انبیاء علیہم السلام کا تذکرہ فرمایا ہے اس لیے سورة کا نام بھی سورة الانبیاء رکھ دیاگیا۔
سورۃ الانبیاء مکی سورۃ ہے۔ مکی سورتوں میں زیادہ تر تین بنیادی عقائد توحید،رسالت اور آخرت کا ذکر ہے۔ اس سورۃ میں بھی ان مضامین کو بیان کیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ دیگر سترہ انبیاء علیہم السلام کا تذکرہ کرکے منکرین رسالت کو سمجھایاگیا ہے کہ جس طرح سابقہ انبیاء علیہم السلام انسان اور بشر تھے۔ اسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی بشر یعنی انسان ہی ہیں۔
Read more ...

پارہ نمبر:16

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر:16
حضرت ذوالقرنین کا قصہ:
﴿وَ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنۡ ذِی الۡقَرۡنَیۡنِ ؕ قُلۡ سَاَتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ مِّنۡہُ ذِکۡرًا ﴿ؕ۸۳﴾﴾
یہاں سے لے کر آیت نمبر 98 تک حضرت ذوالقرنین کا قصہ بیان کیا جا رہا ہے۔ مشرکین مکہ نے جو تین سوال آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیے تھے ان میں ایک سوال یہ تھا کہ اس شخص کے متعلق بتائیں جس نے مغرب سے مشرق تک کا سفر کیا۔
ذوالقرنین کے بارے میں یہ بات یقینی نہیں کہ وہ پیغمبر تھے یا نہیں۔ بہر حال اللہ تعالیٰ نے حضرت ذوالقرنین کو اقتدار اور وسائل عطا کررکھے تھے۔ انہوں نے تین سفر کیے۔ پہلا سفر مغرب تک کیا جہاں سورج ایک دلدل نماسیاہ چشمے میں ڈوب رہا تھا۔ یہ دنیاکا آخری کونہ تھا،
Read more ...

پارہ نمبر: 15

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 15
سورۃ الاسراء
" اسراء" کا معنی رات کو لے جانا ہے۔ چونکہ اس سورت کے شروع میں اسراء کا ذکر ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ سفر رات کے وقت ہوا تھا؛ اسی مناسبت سے اس سورت کا نام "الاسراء "رکھا گیاہے۔
واقعہ معراج کاذکر :
﴿سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ﴿۱﴾﴾
یہاں واقعہ معراج کو بیان کیا ہے جو نبوت کے گیارھویں سال پیش آیا۔ معراج کا سفر دو حصوں پر مشتمل ہے ؛ ایک مکہ مکرمہ سے بیت المقدس تک کاہے، دوسرا بیت المقدس سے عرش معلیٰ تک کاہے۔ مکہ مکرمہ سے بیت المقدس کے اس سفر کو ”اسراء“ کہتے ہیں جس کاذکر یہاں پرہے۔ اور بیت المقدس سے عرش معلیٰ تک کے سفر کو ”معراج“ کہتے ہیں جس کا ذکر سورۃ النجم کی آیات اور احادیث متواترہ میں ہے۔
Read more ...

پارہ نمبر: 14

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
پارہ نمبر: 14
سورۃ الحجر
کفار کی تمنا:
﴿ رُبَمَا یَوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَوۡ کَانُوۡا مُسۡلِمِیۡنَ ﴿۲﴾﴾
موت اور حشر کے بعد جب مسلمان کو جنت میں مقامات ملیں گے اور کافر کو جہنم میں عذاب ملے گا اور ہر آئے دن اس کے کسی خاص کفر کی وجہ سے عذاب میں ترقی ہو گی تو پھر ہر موقع پر کافر یہ تمنا کریں گے کہ اے کاش! ہم بھی مسلمان ہوتے۔
حفاظتِ قرآن:
Read more ...

پارہ نمبر: 13

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 13
یوسف علیہ السلام کی تواضع:
﴿وَ مَاۤ اُبَرِّیُٔ نَفۡسِیۡ اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ﴿۵۳﴾﴾
بارھویں پارے سے حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ چلتاآرہاہے۔ یہاں بھی انہی کا ذکر ہے۔
جب عورتوں کی طرف سے حضرت یوسف علیہ السلام کی بے گناہی اور پاکدامنی ثابت ہوگئی تو اس موقع پر بھی انتہائی تواضع اور عاجزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ میں اپنے نفس کو بھی بری نہیں بتاتا کیونکہ نفس ہر انسان کو گناہ کا حکم دیتاہے، یہ صرف میرے رب کی رحمت ہے جس کی وجہ سے میں برائی سے محفوظ رہا۔
Read more ...

پارہ نمبر: 12

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 12
رازق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے:
﴿وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ اِلَّا عَلَی اللہِ رِزۡقُہَا ﴿۶﴾ ﴾
ہر جاندار انسان، جنات، چرند،پرند، جانور، بری، بحری وغیرہ کو روزی دینے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے اوریہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کے بس میں نہیں۔
تخلیق ِکائنات، مقصودِ کائنات:
﴿وَ ہُوَ الَّذِیۡ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ فِیۡ سِتَّۃِ اَیَّامٍ وَّ کَانَ عَرۡشُہٗ عَلَی الۡمَآءِ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا﴿۷﴾ ﴾
اس آیت میں بنیادی طور پر دو باتیں ذکر کی گئی ہیں: کائنات کو مرحلہ وار کیوں تخلیق کیا گیا ہےاور کائنات کی تخلیق کا مقصد کیا ہے؟
Read more ...

پارہ نمبر:11

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
پارہ نمبر:11
منافقین کےلیےتین احکامات:
﴿یَعۡتَذِرُوۡنَ اِلَیۡکُمۡ اِذَا رَجَعۡتُمۡ اِلَیۡہِمۡ قُلۡ لَّا تَعۡتَذِرُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ لَکُمۡ قَدۡ نَبَّاَنَا اللہُ مِنۡ اَخۡبَارِکُمۡ ﴿۹۴﴾﴾
دسویں پارے کے آخر میں ان منافقین کا ذکر تھا جو جہاد میں نہ جانے کےلیے حیلے بہانے بنارہے تھے۔ اب ان آیات میں ان منافقین کاذکر ہے جو جہاد میں نہیں گئے اور وہ اس پر جھوٹے عذر پیش کررہے ہیں۔
آیت نمبر 94 تا 96 میں منافقین کے بارے میں تین حکم دیے گئے ہیں:
1: آپ ان سے کہہ دیجیے کہ بیکار اور جھوٹے عذر پیش نہ کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمہارے تمام حالات وواقعات سے آگاہ فرمادیا ہے کہ تم جھوٹے ہو۔
2: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا جارہا ہے کہ آپ ان سے اعراض کریں یعنی نہ ہی ان پر ملامت کریں اور نہ ہی ان سے تعلقات رکھیں۔
Read more ...

پارہ نمبر: 10

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
پارہ نمبر: 10
مالِ غنیمت کی تقسیم:
﴿وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّمَا غَنِمۡتُمۡ مِّنۡ شَیۡءٍ فَاَنَّ لِلہِ خُمُسَہٗ وَ لِلرَّسُوۡلِ وَ لِذِی الۡقُرۡبٰی ﴿۴۱﴾﴾
سورۃ انفال کے شروع میں مال غنیمت کے بارے میں سوال و جواب کا ذکر تھا، اب دسویں پارے کے شروع میں اس کی مزید تفصیل بیان کی جارہی ہے۔
مال غنیمت کے اولاً پانچ حصے کیےجائیں گے۔ ان میں سے چار حصے مجاہدین کے درمیان برابر برابر تقسیم کیے جائیں گےاور مال غنیمت کا پانچواں چونکہ خالص اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے اس لیے یہ حصہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کو دیاجائے گا۔
Read more ...

پارہ نمبر: 9

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
پارہ نمبر: 9
قومِ شعیب علیہ السلام کی دھمکی:
﴿قَالَ الۡمَلَاُ الَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا مِنۡ قَوۡمِہٖ لَنُخۡرِجَنَّکَ یٰشُعَیۡبُ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَعَکَ مِنۡ قَرۡیَتِنَاۤ اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا﴿۟۸۸﴾﴾
آٹھویں پارے کے آخر میں حضرت شعیب علیہ السلام اور ان کی قوم کی داستان شروع ہوئی تھی۔ اب نویں پارے کے شروع میں بھی انہی کی بقیہ داستان ہے۔ قوم کے متکبر لوگوں نے کہا اے شعیب!( علیہ السلام) یا تو تم اور جو تم پر ایما ن لائے ہیں سارے ہماری ملت میں واپس آجاؤوگرنہ ہم تمہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے۔ بالآخر قوم کی سرکشی کی وجہ سے ان پر زلزلہ آیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
دستور ِخداوندی:
Read more ...