علمائے دیوبند کا قائدانہ کردار
علمائے دیوبند کا قائدانہ کردار
9 جون 1947ء ہی کو دہلی میں مشترکہ ہندوستان کی اسمبلی کے مسلم ممبران کا ایک اہم اجتماع ہوا اور اس میں شرکت کے لیے علامہ شبیر احمد عثمانی اور مفتی محمد شفیع کو بطور خاص مدعو کیا گیا۔
11 جون 1947ء کو علامہ شبیر احمد عثمانی، مولانا ظفر احمد عثمانی اور مفتی محمد شفیع قائد اعظم کو پاکستان کی جنگ جیتنے کی مبارکباد دینے کے لیے ان کے مکان پر تشریف لے گئے۔ جونہی یہ حضرات قائد اعظم کے کمرے میں داخل ہوئے انہوں نے کھڑے ہو کر ان کا خیر مقدم کیا، مصافحہ کے بعد اپنے پاس بٹھایا۔
Read more ...
علامہ عثمانی کی آزادی پاکستان میں جدوجہد
علامہ عثمانی کی آزادی پاکستان میں جدوجہد
علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ کی حیات کے تمام پہلو ؤں پر بات کرنا مقصود نہیں صرف تحریک پاکستان میں ان کے مجاہدانہ کردار کی ایک جھلک دکھلانا مقصود ہے۔
حصول پاکستان کی خواہش:
26 دسمبر 1945ء کو دارالعلوم دیوبند کے ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ شبیر احمد عثمانی فرماتے ہیں:
”ایک عرصہ سے عافیت نشین تھا اور میری طویل علالت و خرابی صحت کا اقتضاء بھی یہی تھا لیکن آج ملت اسلامیہ ایسی جدوجہد سے دوچار ہے اور اس کے نتائج و عواقب اس قدر اہم ہیں کہ وہ مجھے اس بیماری کی حالت میں بھی سیاست میں کھینچ لائے۔ تحریک خلافت کے بعد سے میں سیاست سے کنارہ کش ہوں۔لیکن عرصہ دراز کی کاوشوں اور غور و خوض کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں
Read more ...
قراردادِ پاکستان
قراردادِ پاکستان
23 مارچ 1940ء کا یادگار دن:
یہ کوئی دو چار دنوں کی بات نہیں بلکہ آج سے پون صدی سے بھی کچھ زائد عرصہ پہلے 23مارچ 1940کو اقبال پارک لاہور میں مسلمانان برصغیر نے ایک الگ اسلامی ریاست کی قرارداد پیش کی جو قرارداد لاہور )قرارداد پاکستان (کے نام سے تاریخ کے صفحات پر چمک رہی ہے۔ جسے اگلے ہی دن 24 مارچ 1940 کو متفقہ طور پر منظور کر لیاگیا۔ اس کا اولین مقصد مسلمانان برصغیر کی اسلامی تہذیب اورنظریاتی اقدار کا تحفظ تھا۔اس قرارداد کے ذریعے پہلی مرتبہ یہ واضح طور پر اعلان کیا گیا کہ ہندو اور مسلمان دو الگ قومیں ہیں، جو ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں۔
Read more ...
علامہ محمد اقبال
علامہ محمد اقبال
اللہ تعالیٰ نے جب اہلیان برصغیر پر اپنا خاص کرم کا معاملہ کیا تو ان میں جذبہ ایمانی کے ساتھ ساتھ جذبہ آزادی بھی پیدا فرمایا، ہندوستان میں غوری، خلجی، تغلق، سعید، لودھی، مغلیہ، سوری اور دوبارہ مغلیہ خاندان کی سلطنت جو تقریباً 1193 سن عیسوی سے شروع ہو کر 1837ء تک پھیلی ہوئی ہے۔ تاریخ برصغیر کے مؤرخ کے سامنے محمد غوری، قطب الدین ایبک، شمس الدین التمش، غیاث الدین بلبن،جلال الدین فیروز خلجی، غیاث الدین تغلق، معیز الدین مبارک شاہ، ابراہیم لودھی، ظہیر الدین محمد بابر، محمد ہمایوں، شیر شاہ سوری، اورنگزیب، عالمگیر، احمد شاہ ابدالی اور بہادر شاہ ظفرایسے نام ہیں جنہیں وہ قطعاً فراموش نہیں کر سکتا۔
Read more ...
قائد ِاعظم محمد علی جناح
قائد ِاعظم محمد علی جناح
دنیا بھر کے نامور لیڈروں، تحریکوں کے بانیوں اورقائدین کی نظرمیں قائد اعظم کی ایمانی فراست، جذبہ حریت اور مسلسل محنت کا اعتراف کھلے لفظوں میں تاریخ کی پیشانی پر سنہرے الفاظ میں درج ہے۔ علامہ شبیر احمد عثمانی رحمہ اللہ جوتحریک پاکستان کے سرگرم لیڈراورآل انڈیا مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کے عظیم رکن تھے، قائد اعظم محمد علی جناح کے دست وبازو بن کر الگ،آزاد مسلم ریاست کی جدوجہد میں شریک عمل تھے۔ وہ قائدِ اعظم کی جلوت و خلوت اور ان کی ایمانی و سیاسی کوششوں کو قریب سے دیکھ چکے تھے، قائد اعظم کے متعلق فرماتے ہیں:
Read more ...
حضرت تھانوی کا ایک خواب اور پیشین گوئی
حضرت تھانوی کا ایک خواب اور پیشین گوئی
جناح اسلام کے خدمت گار:
مولانا ظفر احمد عثمانی فرماتے ہیں:
ایک روز مولانا اشرف علی تھانوی نے مجھے بلایا اور فرمایا ”میں خواب بہت کم دیکھتا ہوں مگر آج میں نے ایک عجیب خواب دیکھا ہے۔
Read more ...
تھانوی جناح خط و کتابت
تھانوی جناح خط و کتابت
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے جن جامع صفات سے بکمال نوازا تھا ان میں ایک سیاسی بصیرت بھی تھی، جس کا اعتراف قائداعظم کو بھی تھا، وہ آپ سے ان امور میں مشاورت رکھتے تھے۔ حضرت تھانوی اور قائد اعظم کے باہمی خط وکتابت کے چند نمونے پیش کیے جا رہے ہیں جن سے یہ بات اچھی طرح معلوم ہوجاتی ہے کہ دونوں ایک دوسرے کا کس قدر احترام کرتے تھے ۔
بنام قائد اعظم:
Read more ...
مسلم لیگ کی اسلامی و فکری تربیت
مسلم لیگ کی اسلامی و فکری تربیت
حصول آزادی اور قیام پاکستان کے لیے جو جماعت میدان عمل میں برسرپیکار تھی وہ مسلم لیگ تھی۔ اس جماعت کی فکری و اسلامی تربیت کے لیے حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کے دل میں جذبہ خیرخواہی موجزن تھا۔ چنانچہ ایک دن مولانا شبیر علی تھانوی رحمہ اللہ سے فرمانے لگے:
”میاں شبیر علی!ہوا کا رخ بتا رہا ہے کہ لیگ والے کامیاب ہوجائیں گے
Read more ...
حضرت تھانوی قائد اعظم کی نگاہ میں
حضرت تھانوی قائد اعظم کی نگاہ میں
قائد اعظم کے دل میں حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی بہت قدر و منزلت تھی، جس پر کئی تاریخی واقعات موجود ہیں۔
1: قائداعظم فرماتے ہیں: ”مسلم لیگ کے ساتھ ایک بہت بڑا عالم ہے جس کا علم و تقدس اگر ایک پلڑے میں رکھا جائے اور دوسرے میں تمام علماء کا علم و تقدس رکھا جائے تو اس کا پلڑا بھاری ہوگا اور وہ حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی ہیں جو ایک چھوٹے سے قصبہ میں رہتے ہیں مسلم لیگ کو ان کی حمایت کافی ہے اور کوئی موافقت کرے یا نہ کرے ہمیں پرواہ نہیں۔ “
Read more ...