نواب وزیر خان
نواب وزیر خان
مدیحہ خان
وزیر آباد اور مسجد وزیر خان کا نام کسی پاکستانی کے لیے اجنبی نہیں۔ لیکن اس شہر اور مسجد کو بسانے اور بنانے والے نواب وزیر خان کے حالات سے شاید بہت کم لوگ آگاہ ہوں گے۔
نواب وزیر خان کا اصل نام علیم الدین انصاری تھا۔ وہ پنجاب کے ایک معمولی سے گاؤں میں جو وزیر آباد کے قریب ہی واقع تھا۔ ایک معمولی درجہ کے حکیم تھے۔ اس گاؤں میں اور بھی حکیم موجود تھے جن کی حکمت حکیم صاحب کے مقابلے میں خوب چلتی تھی۔ اس لیے وہ خوب خوشحال تھے۔
حکیم علیم الدین بے حد متقی، قناعت پسند، اللہ توکل والے صابر و شاکر آدمی تھے۔ جو کبھی اپنی مسرت اور تنگ دستی اور اپنی ناقدری پر جلتے کڑھتے نہیں تھے۔ بلکہ اسے مولا کی مرضی سمجھتے ہوئے ہر دم اللہ کے شکر گزار بنے رہتے تھے۔
Read more ...
موسم گرما اور آپ کی جلد
موسم گرما اور آپ کی جلد
چوہدری تنویر سرور
آپ کو خوب اندازہ ہو گیا ہو گا کہ میں نے اس مضمون کا انتخاب کیوں کیا ہے کیونکہ گرمیوں کی آ مد آمد ہے اور اس سے پہلے کے گرمیاں آ جائیں میں آپ کو گرمیوں سے جلد کو محفوظ رکھنے کے لئے چند کارآمد باتیں بتاؤں تاکہ آپ پوری طرح مستفید ہو سکیں اور آپ کی جلد گرمیوں میں بھی صحت مند رہ سکے۔
گرمیوں میں سورج پوری آب و تاب کے ساتھ نکلتا ہے اور ہماری جلد کو نہ صرف نقصان پہنچاتا ہے بلکہ جلد کو کالا بھی کر دیا ہے۔اور اگر کسی کی جلد چکنی ہو تو اس کے لئے الگ سے مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں۔ایک تو گرمی اور اوپر سے چکناہٹ پونچھ پونچھ بندہ بے حال ہو جاتا ہے۔گرمیوں میں اکثر ہمارا چہرہ مرجھا یا سا جاتا ہے اور چہرے سے رونق بھی مدھم پڑ جاتی ہے۔ اس کے لئے ہمیں گرمیوں میں پانی کی مقدار بڑھا دینی چاہئے۔
Read more ...
بیچارے مرد
بیچارے مرد
واجد نواز
وجود زن سے ہے تصویر کائنات
میں رنگ اُس کے ساز سے ہے زندگی کا سوزِ دروں
شرف میں بڑھ کر ثریا سے
مشت خا ک اس کی
کہ ہر شرف ہے اسی درج کا
درمکنوں! مکالمات فلاطوں نہ لکھ سکی لیکن!
ایں سعادت بزور بازو نیست
ایں سعادت بزور بازو نیست
معظمہ کنول
کسی زمانے میں بغداد میں جنید نامی ایک پہلوان رہا کرتا تھا۔ پورے بغداد میں اس پہلوان کے مقابلے کا کوئی نہ تھا۔ بڑے سے بڑا پہلوان بھی اس کے سامنے زیر تھا۔ کیا مجال کہ کوئی اس کے سامنے نظر ملا سکے۔ یہی وجہ تھی کہ شاہی دربار میں اس کو بڑی عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اور بادشاہ کی نظر میں اس کا خاص مقام تھا۔
ایک دن جنید پہلوان بادشاہ کے دربار میں اراکین سلطنت کے ہمراہ بیٹھا ہوا تھا کہ شاہی محل کے صدر دروازے پر کسی نے دستک دی۔ خادم نے آکر بادشاہ کو بتایا کہ ایک کمزور و ناتواں شخص دروازے پر کھڑا ہے جس کا بوسیدہ لباس ہے۔ کمزوری کا یہ عالم ہے کہ زمین پر کھڑا ہونا مشکل ہو رہا ہے۔ اس نے یہ پیغام بھیجا ہے
Read more ...
بھڑاس کا شکار
بھڑاس کا شکار
مسعود اختر
ایک صاحب کا کالم بعنوان ’’ گھریلو تشدد کرنے والوں کا تاریک مستقبل‘‘ مقامی اخبار میں شائع ہوا۔ پس منظر یوں تھا کہ لندن کی ایک مسجد میں ڈومیسٹک وائلنس کے حوالے سے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا جس میں چیف انسپکٹر پولیس نے جنوبی ایشیا کی خواتین سے خطاب کر کے انہیں اپنے حقوق سے آگاہ کیا۔ اس پروگرام میں کسی عالم دین کی شرکت تک کا بھی کوئی تذکرہ نہیں ملا البتہ صاحب نے کچھ مصلحتوں کے پیش نظرموصوفہ چیف انسپکٹر صاحبہ کو تو معاف کردیاالبتہ کچھ نامعلوم وجوہات کی بنا پر اپنے دل کی ساری بھڑاس بلا وجہ مولوی صاحبان اور مساجد پر نکال دی
چند اقتباسات یہ ہیں۔ وہ لکھتے ہیں ’’ ایک طرف تو کہا جاتا ہے
Read more ...