واقعہ کرب وبلا اور کرنے کا کام
واقعہ کرب وبلا اور کرنے کا کام
امام ابن کثیر، انتخاب رضیہ جاوید، جہلم
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا دلدوز واقعہ بروز جمعہ دس محرم الحرام سن 61 ہجری کو پیش آیا۔ ہشام کلبی کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سن 62 ہجری کا ہے اور ابن لہیعہ یہ واقعہ سن 62 یا 63 ہجری کا بتلاتے ہیں لیکن پہلی ہی تاریخ زیادہ صحیح ہے آپ کی شہادت کا واقعہ عراق کے اندر طف کے پاس ایک جگہ کربلا میں پیش آیا تھا اس وقت آپ کی عمر 58 سال کے قریب تھی۔
مسند احمد ،ج:3، ص:242-265 میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بارش کے فرشتہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ی کی اجازت چاہی آپ نے اسے شرف باریابی کا موقع دیا ، ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ دروازے کی طرف دھیان دینا کوئی اندر نہ آنے پائے لیکن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کودتے پھاندتے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچ گئے
Read more ...
جناب !حاجی صاحب
جناب !حاجی صاحب
رانا رضوان ،فاروق آباد
سیٹھ عبدالرزاق آج بُہت خُوش تھا اور خُوش کیوں نہ ہُوتا کہ آج اُس کی برسوں پرانی مُراد بَر آنے والی تھی۔ وہ ایک ایسے قافلے میں شریک ہُونے جارہا تھا کہ جِس قافلے کی منزل حَرمِ پاک تھی۔ وہ کئی دِنوں سے اپنے رشتہ داروں سے مُلاقات کر رہا تھا اور ہر ایک آنے والے کو بتا رہا تھا کہ آخر اس کا بُلاوا بھی دیارِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آگیا ہے ، وہ اپنے شہر کا جانا مانا رَئیس تھا ایک مُدت سے دِیارِ حَرم کی زمین کو بوسہ دینے کی خُواہش اُس کے دِل میں مچل رہی تھی اور بِلآخر آج وہ دِن آپُہنچا تھا کہ اُسے اِس مُبارک سفر کی سعادت حاصل ہُونے جارہی تھی۔ اور پھر وہ گھڑی بھی آپُہنچی کہ وہ اپنے بیوی، بَچوں سے الوداع ہو کر عازم سفر ہُوگیا دیار حَبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری کے
Read more ...
خلیفہ ثانی، سیرت و کردار کے آئینہ میں
خلیفہ ثانی، سیرت و کردار کے آئینہ میں
ماریہ خان، مانسہرہ
نام و نسب:
عمر نام ، ابوحفص کنیت ، فاروق لقب والد ماجد کا نام خطاب اور والدہ ماجدہ کا نام ختہ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا سلسلہ آٹھویں پشت پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملتا ہے۔ سلسلہ نسب اس طرح ہے:عمر بن الخطاب بن نفیل بن عبدالعزیٰ بن رباح بن عبداللہ بن قرط بن رزاح بن عدی بن کعب بن لوئی۔
تمام اہل السنت و الجماعت اس بات پر متفق ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے بعدعمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سب سے افضل صحابی ہیں اور وہی ان کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ، ہجرتِ نبوی سے 40 برس پہلے پیدا ہوئے۔ زمانۂ جاہلیت میں جو لوگ لکھنا پڑھنا جانتے تھے ،
Read more ...
جو چلے تو جاں سے گزرگئے
جو چلے تو جاں سے گزرگئے
اہلیہ مولاناعابد جمشید
کون ہے جو آج میرے ساتھ موت پر بیعت کرتا ہے یہ جوان رعنا کون ہے اس کی آنکھیں جوش جذبات میں انگارہ کیوں ہو رہی ہیں اس بھری جوانی میں تو ایسے نوجوان خوبصورت شریک حیات کی تلاش میں بنے سنورے رہتے ہیں لیکن اسے کیا ہوا!اس نے ہاتھ میں ننگی تلوار کیوں سونت رکھی ہے؟ چہرے مہرے سے بھی کسی اعلی خاندان کا لگتاہے سرداری کی نشانیاں اس کی کشادہ پیشانی پر واضح ہیں۔۔پھر یہ نعرہ کیساہے؟اسے موت سے عشق کیونکر ہوگیا؟شور اتنا تھاکہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔
Read more ...
شہید راہ وفا
شہید راہ وفا
ابوالکلام آزاد
دشمن جب محلہ چھوڑدےیاشہرسےنکل جائےتوسکون مل جائےلیکن مسلمانوں نے جب شہر چھوڑا اورتمام جائیدادیں کفارکےحوالےکرکےمکہ سے300 میل دورمدینہ میں جا آباد ہوئے تو کفار پہلے سےبھی زیادہ بےقرارہوگئے۔
اصل واقعہ یہ ہےکہ ہجرت مدینہ سےانہیں یقین ہوگیاتھاکہ مسلمان الگ رہ کرتیاری کریں گے۔اہل عرب رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی دعوت کوقبول کر لیں گا اورجب یہ قطرہ دریابن گیاتوہماری سرداری کاجاہ وجلال،اسلام کے سیلاب حق کے سامنے خس وخاشاک کی طرح بہہ جائےگا۔
مدینہ پہنچ کرمسلمانوں کوپہل کرنےکی ضرورت پیش نہیں آئی۔قریش مکہ نےاپنی دماغی پریشانیوں کےماتحت خودہی آبیل مجھےمار کی روش اختیارکرلی تھی جب بدر اور احد کے میدانوں میں ان کےتیغ آزماؤں کازعم باطل بھی ختم ہوگیاتووہ سازش کےجال بھی بچھانے لگے۔ انہوں نےعضل اورفارہ کےساتھ آدمیوں کورسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےپاس بھیجا اور کہلوایا:
Read more ...