شرمندگی
شرمندگی
…………راجہ گل فراز معاویہ
کھانے کے بعد اپنے دوستوں سے محو گفتگو تھے کہ اُن کے 2 سال کے بچے نے اُدھر زمین پر پڑی ایک باریک ٹہنی اُٹھائی اور ایک مشک میں سوراخ کر دیا جس سے سارا پانی ضائع ہو گیا۔ میزبان کو غصہ تو بہت آیا لیکن 2 سال کے بچے کو وہ کیا کہہ سکتا تھا اس لیے بات رفع دفع ہو گئی۔ لیکن عالمِ دین کو جہاں بہت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا وہی وہ ایک سوچ میں پڑ گئے، اسی سوچ کے چلتے وہ گھر واپس پہنچے۔گھر آتےہی اپنی بیوی کو بلایا،
Read more ...
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
تیرے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
…………رومیثہ مجتبیٰ
جب مسلمانوں کی تعداد 39 تک پہنچی تھی کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ میں چاہتا ہوں کہ کفار کے سامنے دعوتِ اسلام اعلانیہ پیش کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منع فرمانے کے باوجود انہوں نے اصرار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت مرحمت فرما دی۔’’سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کے درمیان کھڑے ہو کر خطبہ دینا شروع کیا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تشریف فرما تھے۔ پس آپ ہی وہ پہلے خطیب (داعی) تھے جنہوں نے (سب سے پہلے) اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف لوگوں کو بلایا۔
نتیجتاً کفار نے آپ رضی اللہ عنہ پر حملہ کر دیا اور آپ کو اس قدر زد و کوب کیا کہ آپ خون میں لت پت ہو گئے،
Read more ...
ہم نے کار خریدی
ہم نے کار خریدی!!
…………فتاح العلیم ، نورنگ منڈی
ان دنوں کا ذکر ہے جب ہم نے اپنے باس اور بیگم سے پریشان ہو کر کراچی کا سفر اختیار کیا۔ کراچی میں دیکھنے کی بہت سی چیزیں ہیں مثلاً سمندر، اونٹ، کوفیو وغیرہ، تجربہ کار لوگ جانتے ہیں کہ کراچی میں اپنی سواری کے بغیر گھومنا اپنی جیب اور صحت دونوں کو خطرے میں ڈالنا ہے اور چوں کہ ہم طبعاً احتیاط پسند واقع ہوئے ہیں اس لیے ہم نے سوچا کہ اگر کراچی گھومنے کے لیے ایک سیکنڈ ہینڈ کار خریدی جائے۔ یہ سوچ کر ہم ایک بہت بڑے شوروم میں جا پہنچے جو شوروم کم اور کاروں کا جمعہ بازار زیادہ لگ رہا تھا۔ بازار میں داخل ہوتے ہی ہماری نظر ایک غیر معمولی کار پر پڑی۔کار پر نگاہ پڑتے ہی ہم نے ایک زور دار قہقہ لگایا۔
Read more ...
ظہیر الدین محمد بابر
قسط نمبر32:
امان اللہ کاظم
ظہیر الدین محمد بابر
اہل سمر قند کی جان پر بَن آئی تھی۔ باہر سے آنے والے سامان کا سلسلہ منقطع ہو چکا تھا۔اناج ، سبزیاں ا ور پھل وغیرہ حتیٰ کہ جانوروں کا چارہ تک شیبانی خان جیسے شقی القلب ازبک کے قبضے میں تھا۔ شہریوں کے اشیائے صرف کے ذخائر بھی کم سے کم ہو چلے جار ہے تھے ، وہ دن دور نہیں تھا جب کھانے پینے کی تمام اشیاء معدوم ہو جائیں مویشی چارے سے محروم ہوکر لقمہ اجل بنتے جا رہےتھے۔ اب تو درختوں کے پتوں کا بھی صفایا ہو گیا تھا کیونکہ شہری اور فوجی ان پتوں کو بطور غذا ابال ابال کر اپنے گھوڑوں اور دیگر مویشیوں کو کھلا چکے تھے۔
Read more ...
شادی کے بعد ایسا بھی ہوسکتا ہے
شادی کے بعد ایسا بھی ہوسکتا ہے !!
امان اللہ حنفی
گلناز بی۔اے کے امتحان دے کر فارغ ہوئی تو اس کی شادی کی تیاریاں شروع ہوگئیں لیکن وہ ابھی بھی مزید کچھ پڑھنا چاہتی تھی کیونکہ اسے پڑھنے کا بے حد شوق تھا اگر اس کو کبھی تھکاوٹ یا کوئی ٹینشن اور پریشانی ہوتی تو وہ اسے اپنے ذہن سے ہٹانے کے لیے بھی پڑھنے میں مشغول ہو جاتی تھی۔ اب والدین کے کہنے پر ا س کو پڑھائی چھوڑنی پڑ رہی تھی کیونکہ اس اس کی شادی کا دن بھی مقرر ہو چکا تھا۔
آج خوب چہل پہل ہے اور گلناز کے گھر دولہا والے بارات لے کر آئے ہیں چھوٹے بڑے سب ہی بہت خوش تھے۔ زبیر؛ گلناز کا شوہر نامدار بن گیا۔ اب گلناز صرف ”گلناز“ نہیں تھی بلکہ” گلناز زبیر“ بن چکی تھی۔
زبیر جو گلناز کا زندگی کا ساتھی تھا ، اس سے بہت محبت کرتا تھا،
Read more ...