اپنی ملت کو قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
اپنی ملت کو قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
…… محمد مبشر بدر
سوال اٹھتا ہے کہ ہماری نسلیں اسلامی تہذیب و ثقافت چھوڑ کر انگریزی کلچر کیوں اپنا رہی ہیں ، آخر ایسا کیا ہے جو اسلام نے نہیں دیا؟اخلاق دیئے ، کردار دیا ، امانت و صداقت ، غیرت و شجاعت ، ایمان و یقین ، عدل و انصاف ، نیکی پر اجر ، گناہوں پر عتاب ، اطاعت و عبادت ، اخوت و رواداری ، حقوق اللہ و حقوق العباد ، مساوات و میراث ایسے اوصاف حمیدہ ، احکام جلیلہ عطا فرمائے، اس کے علاوہ ہم ایک ایسی قوم تھے جن کے در پر کل تک کفار رحم و کرم کی بھیک مانگا کرتے تھے پھرآج ہم اپنے اقدار چھوڑ کر ایسوں کے پیچھے چل پڑے ہیں جن میں دنیا کی ساری خرافات موجود ہیں، جن کے معاشروں سے فحاشی اور عریانی کا گند ابل ابل کر ہماری حیا اور پاکدامنی والی تہذیب کو مٹائے جارہا ہے۔ ایسی قوم کے پیچھے کیوں چل پڑے ہیں جن پر خود اللہ نے دنیا و آخرت میں پھٹکار کی ہے، جن کے ہاں نہ حقوق اللہ کا خیال کیا جاتا ہے نہ حقوق العباد کا پاس۔ جن کا خدا معدہ اور مادہ ہے، جو منہ سے لے کر شرم گاہ تک کی سوچتے ہیں،
Read more ...
اسلام میں خواتین کا تقدس
اسلام میں خواتین کا تقدس
محمد سفیان اقبال ،دین پوری
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے ایک جگہ پر جہاد کے لیے قدم بڑھایا آگے دشمن تھے انہوں نے سوچا کہ ہم ان کو کسی طرح ان کے دین کے راستے سے ہٹائیں چنانچہ انہوں نے اپنی عورتوں سے کہا کہ بے پردہ ہوکر گلیوں میں نکل آئیں تاکہ ان کی نگاہیں ادھر ادھر اٹھیں، اس طرح ان کے ساتھ اللہ کی جو مدد ہے وہ ختم ہوجائے گی جب حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے دیکھا تو انہوں نے بلند آواز سے اعلان کیا۔ قل للمومنین یغضوا من ابصارہم ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں کو نیچا رکھیں۔
یہ اعلان سن کر لشکر اسلام کے سپاہیوں نے اپنی نگاہوں کو اس طرح نیچے کرلیا کہ کسی کی نگاہ کسی غیر عورت پر نہ پڑی۔ حتی کہ لشکر کے لوگ جب لوٹ کر آئے تو ان سے کسی نے پوچھا کہ بتاؤ کہ وہاں کے مکانوں کی بلندی کیسی تھی؟
Read more ...
فکری یلغار
فکری یلغار
شمس تبریز قاسمی
جنگ و جدال اور قتل وقتال کی تاریخ کا سلسلہ روزاول سے جاری ہے۔ دنیا کی پہلی جنگ دنیاکے پہلے انسان حضرت آدم علیہ السلام کی دو اولاد ہابیل اور قابیل کے درمیان واقع ہوئی تھی۔ اس کے بعد سے اب تک میدان کارزار مسلسل سر گرم ہے۔دنیاکی مختلف قومیں ایک دوسرے کے ساتھ برسر پیکارہیں۔ اپنی مملکت کے رقبہ کو سعت دینے، دوسروں کی دیناتنگ کرنے ، مذہبی بنیاد پر انسانیت کی ناکہ بندی کرنے کا یہ کھیل آئے دن بڑھتا جارہا ہے۔
دنیا کی ترقی کے ساتھ حقوق انسانی کوپامال کرنے والی یہ جنگیں بھی ہرروز ایک نئی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ عصر حاضر کی سب سے بڑی جنگ اب فکری یلغاربن چکی ہے۔ جسمانی طاقت وقوت ، ہتھیارو کی افزودگی اور ایٹمی توانائی کے فروغ کے ساتھ فکری جنگ بھی اپنے عروج پرہے اور آج کی دنیا میں فکری جنگ لڑنے والے ہی فاتح ہیں۔ جسمانی طاقت و قوت کے سہارے میدان کارزار سجانے والے اوراپنی تلواروں کا جوہر دکھانے والے آج اپنی بے بسی کا رونا رورہے ہیں۔
Read more ...
حرام چیزوں کے انسانی جسم پر اثرات اور شرعی احکامات
حرام چیزوں کے انسانی جسم پر
اثرات اور شرعی احکامات
امیر افضل اعوان
نیرنگی گردوں کے باعث جہاں معاشرہ میں اخلاقی اقدار بدلتی جارہی ہیں وہیں معاشرتی انداز و اطوار میں بھی تبدیلی رونماہونے لگی ہے، یہاں تک کہ ہمارے رہن سہن کے ساتھ ساتھ قیام و طعام کے طور طریقے بھی یکسر مختلف شکل میں سامنے آرہے ہیں، کل تک دیسی کھانوں کو مرغوب سمجھا جاتا تھا مگر کچھ عرصہ قبل ملک میں آنے والے برگر کلچر کی بدولت آج حالات مکمل طور پر تبدیل ہوچکے ہیں، بچوں سے بڑوں تک ہر شخص فاسٹ فوڈ کا دلدادہ نظر آتا ہے، اس تبدیلی کے نتیجے میں پیزا، شوارما اور دیگر اشیائے خورونوش نے ماحول کے بعد ذہنوں میں بھی اس قدر جگہ بنالی ہے کہ آج اگر کسی ناسمجھ بچے سے بھی کھانے کی بابت دریافت کیا جائے تو وہ فاسٹ فوڈ آٹیم کا نام ہی لیتا ہے۔
اس بات سے قطع نظر کہ ان بازاری اشیاءکے مضر اثرات کس حد تک ہیں ہم خود اپنے بچوں کو ان اشیاءکی طرف راغب کرتے ہیں جو کہ ہماری صحت اور ایمان کے لئے زہر قاتل سے کم نہیں،
Read more ...
قرض کی ادائیگی
قرض کی ادائیگی
……… طارق نعمان گڑنگی
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کا تذکرہ فرمایا جس نے بنی اسرائیل کے ایک دوسرے شخص سے ایک ہزار دینار قرض مانگا۔ قرض دینے والے نے کہا کہ پہلے ایسے گواہ لا جن کی گواہی پر مجھے اعتبار ہو۔ قرض مانگنے والے نے کہا کہ گواہ کی حیثیت سے تو بس اللہ تعالی کافی ہے۔ پھر اس شخص نے کہا کہ اچھا کوئی ضامن (گارنٹی دینے والا)لے آ۔ قرض مانگنے والے نے کہا کہ ضامن کی حیثیت سے بھی بس اللہ تعالی ہی کافی ہے۔ قرض دینے والے نے کہا تم نے سچی بات کہی اور وہ اللہ تعالی کی گواہی اور ضمانت پر تیار ہوگیا، چنانچہ ایک متعین مدت کے لئے انہیں قرض دے دیا۔ یہ صاحب قرض لے کر دریائی سفر پر روانہ ہوئے اور پھر اپنی ضرورت پوری کرکے کسی سواری (کشتی وغیرہ )کی تلاش کی تاکہ اس سے دریا پارکرکے اس متعینہ مدت تک قرض دینے والے کے پاس پہنچ سکیں جو ان سے طے ہوئی تھی،
Read more ...