اسلام کی حقانیت غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
اسلام کی حقانیت غیر مسلم دانشوروں کی نظر میں
ایمن فاطمہ
کیا کہتے ہیں غیر مسلم دانشور اسلامی حقوق نسواں کے بارے میں؟
ڈبلیوڈبلیو کیش کہتے ہیں ”اسلام نے عورتوں کو پہلی بار انسانی حقوق دے اور انہیں طلاق کا حق دیا“ (The Eupensin of Islam)
”آئرینا میڈمکس“(Women in Islam 1930) میں اسلام اورماقبلِ اسلام عورت کی زندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتا ہے ”محمد صلى الله علیہ وسلم نے ان چیزوں کو اپنی پسندیدہ قرار دیا ہے، نماز، روزہ، خوشبو اور عورت، عورت آپ صلى الله علیہ وسلم کے لئے قابل احترام تھی، معاشرہ میں جہاں مرد اپنی بیٹیوں کو پیدائش کے وقت زندہ دفن کیا کرتے تھے، محمد صلى الله عليه وسلم نے عورت کو جینے کا حق دیا“
(سنت نبوی اورجدید سائنس(
”جنرل گلپ پاشا“ نے حضور صلى الله علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر ایک کتاب لکھی ہے (The Life And Tims of Mohammad) وہ اس میں پہلے اسلامی حقوق وراثت کی تعریف کرتے ہیں اور پھر آگے لکھتے ہیں:
”حضور صلى الله عليه وسلم نے لڑکیوں کو زندہ دفن کرنے کا بالکلیہ خاتمہ کردیا“ (ایضاً(
”ریونڈجی ایم راڈویل“ ایک انتہائی متعصّب عیسائی ہے، مگراعترافِ حق سے اپنے آپ کو نہ روک سکا کہ قرآن نے خانہ بدوشوں کی دنیا بدل ڈالی، دخترکشی کو ختم کردیا،اور تعدد ازدواج کو محدود کرکے احسان عظیم کردیا، چنانچہ اس نے بے اختیار لکھ دیا ”قرآنی تعلیمات سے سیدھے سادے خانہ بدوش ایسے بدل گئے کہ جیسے کسی نے ان پر سحر کردیا ہو، اولاد کشی ختم کرنا، توہمات کو دورکرنا، بیویوں کی تعداد گھٹاکر ایک حد مقرر کرنا، وغیرہ وہ چیزیں ہیں جو عربوں کے لئے بلاشبہ برکت اور نزول حق تھیں، گوعیسائی ذوق اسے تسلیم نہ کرے۔“
(فاران ستمبر ۱۹۷۶/¬ بحوالہ میری آخری کتاب( ¬
والیٹر: ایک مشہور فرانسیسی موٴرخ ہے، تہذیب اسلام پر بحث کرتے ہوئے لکھتا ہے:
”میں آپ سے کہتا ہوں کہ وہ لوگ جاہل اور ضعیف العقل ہیں جو مذہب اسلام پر دیگراتہامات کے علاوہ عیش پرستی و راحت کوشی کا الزام لگاتے ہیں، یہ سب اتہامات بے جا اور صداقت سے مبرّا ہیں“۔
ڈاکٹر ”موسیولیبان“ مصنف تمدن عرب رقم طراز ہیں:
مسلمان کی جائز کثرت ازدواج یورپ کے ناجائز کثرت ازدواج سے ہزارہا درجہ بہتر ہے،اسلام پر جس دریدہ ذہنی سے نکتہ چینی کی جاتی ہے اور جس بری صورت میں اسے پیش کیا جاتا ہے وہ فرضی مہیب صورت بھی یورپ کے موجودہ معاشرہ کے آگے کچھ حقیقت نہیں رکھتی، دراصل یورپین ممالک میں عصمت عنقاء بن گئی ہے۔
(اسلام اور تعدد ازدواج(
فرانسیسی محقق ڈاکٹر گستاولی لکھتے ہیں:
”اسلام نے عورتوں کی تمدنی حالت پر نہایت مفید اور گہرا اثر ڈالا ذلت کے بجائے عزت ورفعت سے سرفراز کیا اور کم و بیش ہر میدان میں ترقی سے ہم کنار کیا چنانچہ قرآن کا ”وراثت وحقوق نسواں“ یورپ کے ”قانون وراثت“اور ”حقوق نسواں“ کے مقابلہ میں بہت زیادہ مفید اور فطرت نسواں کے زیادہ قریب ہے۔
(سنت نبوی اور جدید سائنس(
پروفیسر D. S Margoliouth یورپی مصنف ہے جو اسلام اور پیغمبر صلى الله علیہ وسلم اسلام کی دشمنی، بہتان تراشی اور اعتراضات والزامات کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا،مگر ضمیر کی آواز کو دبا نہ سکا چنانچہ وہ عیسائیت ویہودیت پر حقوق نسواں کے تعلق سے تنقید کرتے ہوئے لکھتا ہے۔
دور جاہلیت کے عرب تو ایک طرف رہے، عیسائیت اور یہودیت میں بھی یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ عورت بھی صاحب حیثیت اورمالک جائداد ہوسکتی ہے، یہ مذاہب اس کی اجازت نہیں دیتے کہ عورت بھی مردوں کی طرح معاشی اعتبار سے خوش حال ہوسکے عورتوں کی حقیقی حیثیت ان مذاہب اور ثقافتوں ومعاشروں میں باندی کی سی تھی جو مرد کے رحم وکرم پر زندگی بسر کرتی تھی۔
محمد صلى الله علیہ وسلم نے عورت کو آزادی عطا کی، خود مختاری دی اور خود اعتمادی کے ساتھ جینے کا حق دیا۔
(ایضاً(
دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر راجندر صاحب نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا:
تاریخی طور پر اسلام عورتوں کو جائیداد کے حقوق دینے میں بہت زیادہ فراخ دل اور ترقی پسند رہا ہے، یہ حقیقت ہے کہ ۱۹۵۶/ میں ہندوکوڈبل سے قبل ہندو عورتوں کا جائداد میں کوئی حصہ نہیں تھا، حالانکہ اسلام مسلم عورتوں کو یہ حق ۱۴ سو سال پہلے دے چکا تھا۔
اسلام ہی وہ بر حق مذہب ہے جس کو اپنے تو اپنے پرائے بھی تسلیم کرتے ہیں اور اس کی حقانیت و صداقت کو مانتے ہیں۔ اے کاش آج مسلمان اسلام کو صحیح معنوں میں جانے اور اس پر عمل کرے۔