مکہ اور مد ینہ والو ں سے غیر مقلد ین
اہل حد یثوں کا شد ید اختلا ف
قافلہ حق ، اکتوبر، نومبر، دسمبر 2007ء
قا رئین کر ام گزشتہ اداریہ میں ہم بیان کر چکے ہیں کہ ضدی اور ہٹ دھرم غیر مقلد ین اما م کعبہ پر نہیں بلکہ جملہ ائمہ حر مین الشر یفین پر یہ الزام عا ئد کر تے ہیں کہ وہ کسی خاص مسلک یا فقہی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے گو یا وہ پا کستان کے غیر مقلدین کی طرح لا مذہب ہیں۔ رہا یہ سوال کہ یہ بات کس حد تک درست ہے؟ اس کا جو اب امام کعبہ حفظہ اللہ نے 3 جون کوپنجاب ہاؤس اسلام آباد کے بیان میں اپنے ان الفاظ سے ارشاد فرمایا کہ ائمہ اربعہ رحمۃ اللہ علیہم کتاب و سنت کی اتباع کرنے والے تھے۔ ان کی توہین و تحقیر کرنے والا جاہل، بے وقوف اور کم عقل ہے اوران کے اجتہادی اختلافات برحق ہیں۔
ہم اب یہاں پر مکہ اور مدینہ والوں کا مسلک اور غیر مقلدین (اہل حدیثوں) کے مسلک کا تقابلی جائزہ پیش کررہے ہیں جس سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہو جائے گی کہ مکہ اور مدینہ والے غیر مقلد (اہل حدیث) نہیں بلکہ وہ مقلد اور اہل سنت ہیں اور معلوم ہو جائے گا کہ غیر مقلدین (اہلحدیثوں) کا مسلک اہل السنۃ والجماعۃ کے ساتھ کتنا تضاد رکھتا ہے اور کس قدر روافض و خوارج کے ساتھ اتفاق رکھتا ہے۔
اختلافات ملاحظہ ہوں۔
٭ مکے مدینے والے اجماع صحابہ اور اجماع امت کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث اجماع صحابہ رضی اللہ عنہم اور اجماع کے منکر ہیں۔
٭ مکے مدینے والے قیاس شرعی کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث اس کے منکر ہیں۔
٭ مکے مدینے والے اجتہاد ائمہ کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث ائمہ کے ہی منکر ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک ہر ایک کو اجتہاد کا حق نہیں ہے جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک ہر خواندہ ناخواندہ مسلمان کو اجتہاد کا حق ہے۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک غیر مجتہد کے لیے اجتہاد حرام اورتقلید واجب ہے جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک غیر مجتہد کے لئے تقلید حرام اور اجتہاد واجب ہے۔
٭ مکے مدینے والے امام اہل سنت احمدحنبل کے مقلد ہیں جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک کسی بھی امام کی تقلید حرام اور شرک ہے۔
٭ مکے مدینے والے فقہ کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث فقہ کے منکر ہیں۔
٭ مکے مدینے والے اصول فقہ کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث اصول فقہ کے منکر ہیں۔ ٭ مکے مدینے والے چاروں فقہ کو صراط مستقیم سمجھتے ہیں جبکہ اہلحدیث چاروں مکاتب فقہ کو صراط مستقیم سے منحرف چار خطوط یعنی چار شیطانی راستے قرار دیتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والے چاروں فقہ ائمہ اربعہ سے ثابت مانتے ہیں جبکہ اہلحدیث کہتے ہیں کہ چاروں فقہ ائمہ اربعہ کے بعد ان کے شاگردوں نے ان کی طرف نسبت کرکے فقہ جعفریہ کی طرح جھوٹی فقہ بنا لی ہے۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک تمام مقلدین حنفی‘ شافعی‘ حنبلی‘ مالکی‘ سب فرقہ ناجیہ اہل سنت والجماعت ہیں جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک صرف اور صرف ان کی جماعت جنتی ہے باقی تمام مقلدین‘ مشرک اور جہنمی ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح سنت خلفاء راشدین بھی دین و شریعت کا حصہ ہے جبکہ اہلحدیث سنت خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے منکر ہیں۔
٭مکے مدینے والے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو معیار حق تسلیم کرتے ہیں جبکہ اہلحدیث اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے معیار حق ہونے کے منکر ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کی اہلحدیث کے نام سے کوئی جماعت نہیں ہے جبکہ اہلحدیث اپنے آپ کو ہمیشہ اہلحدیث کہلواتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک اہلحدیث کوئی مذہبی لقب نہیں بلکہ یہ علمی لقب ہے جبکہ الحدیثوں کے نزدیک اہلحدیث مذہبی لقب ہے یعنی اہلحدیث ہر وہ شخص ہے جو تقلید نہ کرتا ہو،خواہ وہ جاہل ہی کیوں نہ ہو۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر پڑھا ہوا دورد و سلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بذات خوت سنتے ہیں اور جواب دیتے ہیں جبکہ اہلحدیث صلوٰۃ والسلام عندالقبر کے منکر ہیں اور قائلین کو مشرک کہتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت و خدمت ضروری ہے جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم شرک اور بدعت ہے اور اس کا گردانا واجب ہے۔
٭ مکے مدینے والے ننگے سر نماز نہیں پڑھتے نماز میں تو کجا بازار میں بھی وہ ننگے سر نہیں گھومتے جبکہ اہلحدیث ہمیشہ ننگے سر نماز پڑھتے ہیں اور اس کو سنت سمجھتے ہیں۔
٭مکے مدینے والے نماز میں سینے پر ہاتھ نہیں باندھتے جبکہ اہلحدیث ہمیشہ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھتے ہیں اور اپنے عمل کو سنت سمجھتے ہیں اور ناف کے پیچھے ہاتھ باندھنے کو خلاف سنت اور بے ہودہ فعل سمجھتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھنا واجب نہیں اور بغیر فاتحہ خلف الامام کے نماز صحیح ہے جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا فرض ہے بغیر فاتحہ کے مقتدی کی نماز باطل ہے۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک بغیر فاتحہ پڑھے امام کے ساتھ رکوع میں ملنے والی رکعت مکمل ہو جاتی ہے بلکہ اہلحدیث کے نزدیک بغیر فاتحہ کے رکوع پانے کے باوجود رکعت دوبارہ پڑھی جائے۔
٭ مکے مدینے والے پہلی اور تیسری رکعت میں دو سجدوں کے بعد سیدے کھڑے ہو جاتے ہیں جبکہ اہلحدیث دو سجدوں کے بعد بیٹھ کر پھر کھڑے ہوتے ہیں۔
٭مکے مدینے والوں کے نزدیک مسنون تراویح بیس رکعت ہے آج بھی مکے اور مدینے میں صرف اور صرف بیس رکعت تراویح ہی پڑھی جاتی ہے جبکہ اہلحدیث بیس رکعت سنت تراویح کو بدعت کہتے ہیں اور ہمیشہ آٹھ رکعت تراویح پڑھتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والے رمضان اور غیر رمضان میں صرف اور صرف تین رکعت وتر پڑھتے ہیں جبکہ اہلحدیث رمضان میں تین رکعت وتر اور باقی مہینوں میں ایک وتر پڑھتے ہیں۔
٭مکے مدینے والوں کے نزدیک نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ اور دیگر سورہ پڑھنا واجب نہیں ہے جبکہ اہلحدیثوں کے نزدیک بغیر فاتحہ پڑھے نماز جنازہ باطل ہے۔
٭ مکے مدینے والے نماز جنازہ اہل سنت والجماعت حنفیوں کی طرح پست(سراً) آواز سے پڑھتے ہیں جبکہ اہلحدیث نماز جنازہ بلند آواز (جہر) سے پڑھتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والے سجدوں میں جاتے وقت گھٹنوں سے پہلے زمین پر ہاتھ نہیں رکھتے جبکہ اہلحدیث سجدوں میں جاتے وقت ہمیشہ گھٹنوں سے پہلے زمین پر ہاتھ رکھتے ہیں اور اسے سنت سمجھتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والے جمعہ میں دو اذانوں کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث جمعہ میں صرف ایک اذان کے قائل ہیں۔
٭ مکے مدینے کے امام جمعہ کے خطبے میں خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذکر کو بیان کرنا فخر سمجھتے ہیں جبکہ اہلحدیث جمعہ کے خطبے میں خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ذکر کو بیان کرنا بدعت سمجھتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والوں کے نزدیک ایک مجلس میں دی گئی تین طلاقیں تین ہی شمار ہوتی ہیں اور بیوی شوہر پر حرام ہو جاتی ہے جبکہ اہلحدیث ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک ہی شمار کرتے ہیں اور بیوی کو شوہر پر حلال سمجھتے ہیں۔
٭ مکے مدینے والے تین طلاقوں کے بعد حلالہ شرعی کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث تین طلاقوں کے بعد حلالہ شرعی کے منکر ہیں۔
٭مکے مدینے والے ایصال ثواب کے قائل ہیں جبکہ اہلحدیث اس کے منکر ہیں۔
٭مکے مدینے میں فقہی نظام رائج ہے جبکہ اہلحدیث فقہی نظام کو کفرکے مترادف سمجھتے ہیں۔ والسلام
محمد الیاس گھمن