یتیم کی کفالت

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
یتیم کی کفالت
اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی گرازنے کا جس طرز پر حکم دیا ہے وہ بہت جامع،آسان اور فائدہ مندہے۔ اس میں شک نہیں کہ دین اسلام عالم انسانیت کےلیے ایسا عظیم الشان دستور حیات ہے جس میں سب کی رعایت ملحوظ رکھی گئی ہے ۔
اسلام میں باہمی برتاؤ:
اقتدار والوں کو حکم دیا گیا کہ رعایا پر ظلم نہ کریں اور رعایا کو حکم دیا گیا کہ انتظامی معاملات میں حکمرانوں کے فیصلوں پر عمل کریں۔دولت والوں کو حکم دیا گیا کہ غریبوں سے شفقت و نرمی کا برتاؤ کریں جبکہ غریبوں کو حکم دیا گیا کہ وہ احسان فراموش نہ بنیں ۔پورا نظام اس طرح ترتیب دیا گیا ہے جس میں جذبۂ خیر خواہی ، باہمی محبت ، الفت و مودت ، رواداری اور احسان مندی کو بنیادی اور لازمی قرار دیا گیا ہے ۔
نسل انسانی کے قیمتی گوہر:
نسل انسانی کے وہ گوہر جن سے یتیمی نے ان کے سہاروں کو چھین لیا ہو ، بے آسرا ہو چکے ہوں، اسلام ان کو فوراً اپنی آغوش محبت و تربیت میں لے لیتا ہے، ان کے ساتھ حسن سلوک کا حکم تاکید مزید کے طور پر دیتا ہے۔ ان کی کفالت ، پرورش، دیکھ بھال کا فریضہ دوسرے مسلمانوں کو سونپتا ہے ان کو در بدر کی ٹھوکروں سے نجات دلاتا ہے، زمانے کی تلخیوں سے بچانے کا حکم دیتا ہےتاکہ یہ ضائع ہونے سے بچ جائیں اور معاشرے میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔
اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں جابجا اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے اور ان لوگوں کی تعریف و تحسین کی ہے جو یتامیٰ ، مساکین اور اسیروں کی کفالت کرتے ہیں،ان کی روزی کا بندوبست کرتے ہیں ۔ محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی، آپ کا اسوۂ حسنہ ہمیں اس بات کی طرف کھینچ کر لے جاتا ہے کہ انسانیت کی خدمت قرب خداوندی اور رضاء الہٰی کے حصول کا آسان ترین ذریعہ ہے ۔
میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا :
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنَا وَكَافِلُ الْيَتِيمِ فِي الْجَنَّةِ هَكَذَا وَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى۔
صحیح البخاری ، باب فضل من یعول یتیماً، الرقم: 6005
ترجمہ: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں ایسے اکٹھے ہوں گے اور آپ نے اپنی دوانگلیوں کی طرف اشارہ کیا۔
یتیم کو کھانے میں شریک کرنے والا:
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ قَبَضَ يَتِيمًا مِنْ بَيْنِ الْمُسْلِمِينَ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ إِلَّا أَنْ يَعْمَلَ ذَنْبًا لَا يُغْفَرُ لَهُ۔
جامع الترمذی، باب ما جاء فی رحمۃ الیتیم وکفالتہ، الرقم: 1840
ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمانوں میں جو کسی یتیم کو اپنے ساتھ کھانے میں شریک کرے اللہ تعالیٰ اس کو یقینا ً جنت میں داخل فرمائیں گے مگر یہ کہ وہ کوئی ناقابل معافی گناہ نہ کرے۔
سب سے اچھا گھر :
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَحَبَّ الْبُيُوتِ إِلَى اللهِ بَيْتٌ فِيهِ يَتِيمٌ مُكْرَمٌ۔
المعجم الکبیر للطبرانی، الرقم: 13434
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ کو تمام گھروں میں سے سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ گھر وہ ہے جس میں کسی یتیم کی عزت کا خیال رکھا جاتا ہوں ۔
سب سے برا گھر:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:خَيْرُ بَيْتٍ فِي الْمُسْلِمِينَ بَيْتٌ فِيهِ يَتِيمٌ يُحْسَنُ إِلَيْهِ، وَشَرُّ بَيْتٍ فِي الْمُسْلِمِينَ بَيْتٌ فِيهِ يَتِيمٌ يُسَاءُ إِلَيْهِ۔
سنن ابن ماجہ، باب حق الیتیم، الرقم: 3679
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مسلمان گھرانوں میں سے سب سے زیادہ بہتر گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم موجود ہو اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آیا جاتا ہواور مسلمان گھرانوں میں سے سب سے برا گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس سے بدسلوکی کی جاتی ہو۔
یتیموں کے سروں پر ہاتھ رکھیے:
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ مَسَحَ رَأْسَ يَتِيمٍ لَمْ يَمْسَحْهُ إِلَّا لِلَّهِ كَانَ لَهُ بِكُلِّ شَعْرَةٍ مَرَّتْ عَلَيْهَا يَدُهُ حَسَنَاتٌ۔
مسند احمد ، الرقم: 22153
ترجمہ: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ کی خوشنودی اور رضا حاصل کرنے کے لیے کسی یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرتا ہے اس کے ہاتھ کے نیچے جتنے بال آتے ہیں اللہ کریم ہر بال کے بدلے اس کے نامہ اعمال میں نیکی درج فرما دیتے ہیں ۔
دل کی سختی کا علاج:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا شَكَا إِلَى رَسُولِ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْوَةَ قَلْبِهِ، فَقَالَ: اِمْسَحْ رَأْسَ الْيَتِيْمِ، وَأَطْعِمِ الْمِسْكِينَ۔
مسند احمد ، الرقم: 9018
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آکر عرض کرنے لگا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !میرا دل بہت سخت ہے ۔ )نیکی کی بات کو جلد قبول نہیں کرتااور برائی کی بات سے بے خوف ہوتا جاتا ہے (اس کا علاج تجویز فرمائیں ۔ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو اور مسکین کو کھانا کھلایا کرو )دل کی سختی ختم ہو جائے گی(۔
یتیم سے نرم گفتگو:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ لَا يُعَذِّبُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ رَحِمَ الْيَتِيمَ، وَلَانَ لَهُ فِي الْكَلَامِ۔
المعجم الاوسط للطبرانی، الرقم: 8828
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس نے مجھے برحق رسول بنا کر بھیجا اللہ قیامت کے دن ایسے شخص کو عذاب نہیں دے گا جو یتیم پر رحم کرتا ہے اور اس سے نرم گفتگو کرتا ہے ۔
یتیم کی دیکھ بھال، تعلیم و تربیت اور صحیح معنوں میں پرورش کے بارے میں قرآن و حدیث میں بکثرت ترغیب موجود ہے لیکن آج کل یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ جو ظلم و ستم ہو رہا ہے ان کے حقوق کو غضب کیا جا رہا ہے ۔ حق تلفی کی اس تلوار نے کئی خونی رشتوں کے تقدس کو بھی فنا کر دیا ہے۔
یتیم کا حق نہ کھائیں:
اِنَّ الَّذِیْنَ یَاْکُلُوْنَ اَمْوَالَ الْیَتٰمٰی ظُلْمًا اِنَّمَا یَاْکُلُوْنَ فِیْ بُطُوْنِہِمْ نَارًا وَ سَیَصْلَوْنَ سَعِیْرًا۔
سورۃ النساء، رقم الآیۃ: 10
ترجمہ: جو لوگ ناحق طریقے سے یتیموں کا مال ہڑپ کرتے ہیں درحقیقت اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں انہی لوگوں کو بہت جلد جہنم میں ڈالا جائے گا ۔
آج کے مسلمان کا یتیموں کے ساتھ معاملہ انتہائی خطرناک حد تک غلط روی کا شکار ہے چچا یتیم بھتیجے کا ، پڑوسی اپنے یتیم پڑوسی کا رشتہ دار اپنے یتیم رشتہ دار کے مال کو بے دھڑک کھائے جا رہا ہے ۔ سرکاری ، نیم سرکاری اور غیر سرکاری تمام ادارے جہاں یتیم بچے موجود ہوتے ہیں ان کا خاص طور پر خیال رکھا جائے ان کے حقوق نہ مارے جائیں بلکہ ان کی مالی اور تعلیمی کفالت کر کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس میں جنتی بننے کا عزم کریں ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اسلامی حسن معاشرت اپنانے اور عام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین بجاہ خاتم الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا
جمعرات ،7 مارچ، 2019ء