دینی مدارس کا کردار
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں یہ بات ارشاد فرمائی ہے کہ” اے مسلمانوں تم میں سے کچھ لوگ دین کی خوب سمجھ بوجھ حاصل کریں اور دوسروں کو اس سے آگاہ کریں۔“ اس کو سامنے رکھتے ہوئے وقت کے تقاضوں کے پیش نظر مختلف شکلوں میں دینی مدارس کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ قوم کا ایک مخلص ،باصلاحیت ، ہونہار اور دین کی تڑپ رکھنے والا طبقہ پوری امت کی دینی رہنمائی کا فریضہ انجام دے سکے۔
مدارس کا بنیادی مقصد:
الحمدللہ! چودہ صدیوں کی تاریخ اس پر گواہ ہے کہ ہر دور میں امت کو جب کبھی دینی رہنمائی کی ضرورت پڑی، علمائے کرام نے اسے احسن انداز سے پورا کیا ۔دینی مدارس کا بنیادی مقصد ہی اسلامی عقائد و نظریات کی معتدل اور متوازن تشریح ، اسلامی علوم کی حفاظت و اشاعت ،اسلامی تہذیب کا فروغ اور امت کے اجتماعی شیرازے کو منتشر ہونے سے بچاناہے۔ اس کےلیے انتظامی طور پر جتنے شعبہ جات ممکن تھے مدارس نے اس کے لیے افراد مہیا کیے ہیں ۔
شریعت کے اصول و قوانین:
مدرسے میں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ راہنما اصول وقوانین پڑھائے جاتےہیں جو علم سماوی اور وحی الٰہی میں ڈھلے ہوئے ہیں۔ جس میں اپنے ، پرائے ، بچے ،جوان ، بوڑھے ، مرد ، عورت ، گھر والے ، پڑوس والے ، مسلمان ، کافر۔ الغرض ہر شخص کے مکمل حقوق کی ادائیگی اور اس کی انفرادی و اجتماعی زندگی کا تحفظ موجود ہے۔ انسان تو انسان رہے، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے قوانین کے مطابق تو پرندے اور جانور بھی اپنی زندگی سکھ سے بسر کر سکتے ہیں۔
مدارس میں کیا سکھایا جاتا ہے؟
مدرسے کا پاکیزہ ماحول ہمارے اخلاقی اقدار اور روایات کا علمبردار ہے، ہماری اچھی معاشرت کا ضامن ہے، اس کی تعلیمات میں والدین کا مقام اور ان کی قدر ومنزلت، خوشحال ازدواجی زندگی ، اولاد سے حسن سلوک ،ان کی تعلیم و تربیت ، بڑوں کا احترام ، چھوٹوں سے شفقت ، یتیموں، مسکینوں سے ہمدردی ، نادار اور مفلس عوام کی کفالت، دکھی اور پریشان انسانیت کی دلجوئی ، مصائب اورآفت زدہ لوگوں سے جذبہ خیرخواہی،آپس میں پیار ومحبت ،انس و مودت ، الفت و اخوت ، ایثار وقربانی اور جانثاری کا درس ہے۔
مدارس سچا مسلمان بناتے ہیں :
مدرسہ ہمیں خدا کے قریب کرتا ہے ، نبوت پر ایمان ، اطاعت اور محبت ، قرآن سے عقیدت اور اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلنے کی راہ دکھلاتا ہےصحیح عقائد مہیا کرتاہے اور باطل نظریات اور ضعف الاعتقادی سے باز رکھتا ہے۔ نیک صالح معاشرے کے خدوخال سے برائیوں کی گرد ہٹاتا ہے۔صرف جرائم کو ختم کرنے کی بات نہیں کرتا بلکہ اسباب جرائم کو بھی جڑ سے اکھاڑنے کی بات کرتا ہے۔ غیبت ، چغلی،گالم گلوچ ، تہمت و اتہام ، بہتان بازی اور دشنام طرازی ، جاسوسی اوربدنظری کو بھی برداشت نہیں کرتا۔
آسمانی و زمینی حقائق :
آسمانی حقائق پر ایمان لاتے ہوئے اگر زمینی حقائق کو نظر انداز نہ کیا جائے تو اس بات کا قطعا انکار نہیں کیا جاسکتا کہ مدرسہ ہمیں ایسے جلیل القدر شخصیات فراہم کرتا ہے جن کے ہاتھوں پر لاکھوں بندگان خدا اسلام کے دامن سے وابستہ ہوتے ہیں۔ عالم رنگ و بو میں دین اسلام کی تجدید اور اِحیاء مدرسہ کا درویش خدامست کرتا ہے۔ مسلمانوں کے ملی اور اجتماعی تشخص اور آزادی میں مدارس کا کلیدی کردار ہے۔
اسلامی نظریاتی سرحدات :
اسلام کی نظریاتی سرحدات پر مدرسے کے دستر خوانِ علم کے خوشہ چین ہی مورچہ زن ہیں۔ اسلام اور ارکان اسلام کے متعدد شعبہ جات کی تعلیم دینے والے مدرسے سے میسر ہوتے ہیں ، اہل اسلام کو مذہبی اور سیاسی و سماجی قیادت بھی مدرسہ عطا کرتا ہے۔
مدارس فراہم کرتے ہیں:
آپ کے محلے کی مسجد کا خادم ، موذن ، امام ، خطیب اور مدرس
قرآن کا ترجمہ تفسیر ، حدیث و فقہ کی تشریح کرنے والے
فتنہ گروں کی فتنہ سازی سے بچانے والے
آپ کے مسائل کا شرعی حل بتانے والے مفتیان کرام
آپ کے کاروباری زندگی میں شرعی بورڈ کے ذمہ داران
آپ کو الفاظ قرآن درست کرانے والےقاری صاحبان
دینی علوم سمجھانے والے علماء کرام
بلکہ آپ کی اولاد کے نام رکھنے والے
ان کے کان میں اذان و اقامت کے الفاظ پڑھنے والے
ان کی علمی و عملی اور اخلاقی تربیت کرنے والے
عبادات و معاملات میں رہنمائی کرنے والے
حلال و حرام کی پہچان کرانے والے
اقتصادی نظام کو سود کی لعنت سے پاک کرنے والے
ہمارے مردوں کو غسل دینے والے
ان کی تجہیز و تکفین کرنے والے
ان کے جنازے پڑھانے والے …اس سے بڑھ کر لوگوں کے طعنے سہنے والے ، گالیاں سننے والے ،ملامت کا نشانہ بننے والے اور ان سب کے باوجود دعائیں کرنے والے کہاں سے آتے ہیں ؟جواب ایک ہے کہ مدارس فراہم کرتے ہیں ۔
روز محشر کے سفارشی:
یہ سب مدارس اسلامیہ کی تیار کردہ کھیپ ہے جو مسلسل اپنے کام سے کام میں لگی ہوئی ہے ۔ یہ قوم کا اثاثہ اور سرمایہ ہے ہمیں ان کی ضرورت دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی ہے ۔ کیونکہ مدارس کے حافظ صاحبان ، قراء کرام ، اور علمائے کرام نے کل روز محشر ہماری سفارش کرنی ہے ۔ خود سوچیئے کہ کیا کوئی اپنے سفارشی سے ایسا برتاؤکرتا ہے جیسا کہ ہم کر رہے ہیں ؟
مدارس کو مضبوط کرنے کی تین صورتیں:
ہرگز نہیں !قدر شناس اور قدردان لوگوں کا رویہ ہم سے مختلف ہوتا ہے اس لیے مدارس کو مضبوط کیجیے ۔ اس کی پہلی صورت یہ ہے اپنے بچوں میں اسلامی تعلیم کا شوق پیدا کریں اگر آپ کی اولاد مدارس میں پڑھ رہی ہے تو ان کی حوصلہ افزائی کریں، ان کی کمی کوتاہی کو برداشت کر کے مناسب انداز میں اصلاح کی کوشش کیجیے۔آپ خود ان اعزازات کے مستحق بنیں جو حافظ ، قاری اور عالم کے والدین کے ہوتے ہیں ۔ دوسری صورت یہ ہے کہ مدارس میں پڑھنے والوں کی مالی ضروریات کو پورا کریں، وسائل کی تنگی کو ان کی علمی ترقی میں رکاوٹ نہ بننے دیں۔ تیسری صورت یہ ہے ان کی کامیابی اور استقامت علی الدین کےلیے تہ دل سے دعائیں کریں۔
نسل نو کا روشن مستقبل:
یاد رکھیں! ہماری نسل نو کا روشن مستقبل مدرسہ کی چار دیواری میں چمک رہا ہے اور یہ مستقبل صرف چند سالوں کا نہیں جو سانسیں اکھڑتے ہی ختم ہو جائے بلکہ ابدالآباد کا مستقبل ہے ۔
آپ کا اپنا ادارہ :
الحمد للہ !آپ کے اپنے ادارے مرکز اھل السنۃ والجماعۃ 87 جنوبی سرگودھا میں شعبہ حفظ و ناظرہ قرآن کریم، شعبہ کتب )درس نظامی( شعبہ تخصص فی التحقیق والدعوۃ برائے فارغ التحصیل علماء کرام داخلے جاری ہیں ، عصری تعلیم اور جدید فنون کا بھی معقول اور عمدہ انتظام ہے ۔ اسی طرح بچیوں کے لیے مرکز اصلاح النساء 87 جنوبی میں تمام شعبہ جات میں داخلے جاری ہیں ۔
اللہ کریم ہمیں سنجیدگی سے بات سمجھنے ، اخلاص کے ساتھ عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے ۔
آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ حنفیہ ، تراڑکھل ،آزاد کشمیر
جمعرات ،13 جون ، 2019ء