سورۃالفاتحہ ہربیماری کی شفاء
">سورۃالفاتحہ ہربیماری کی شفاء
مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی
سورۃ فاتحہ کے مختلف نام ہیں ،فاتحہ کہتے ہیں شروع کرنے کوچونکہ قرآن کریم میں سب سے پہلے یہی سورۃ لکھی ہے اس لیے اسے سورۃ فاتحہ کہتے ہیں اوراس لیے بھی کہ نماز میں قراء ت بھی اسی سے شروع ہوتی ہے۔ اس سورۃ کانام ام الکتاب بھی ہے ، سورۃ الحمداورسورۃ الصلوٰۃ بھی کہتے ہیں۔اس سورۃ کانام سورۃ الشفاء بھی ہے۔
اسی لیے حضرت عبد الملک ابن عمیربطریق ارسال روایت کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایاسورۃ فاتحہ ہر بیماری کے لیے شفاء ہے
(دارمی، بیہقی(
Read more ...
پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور قادیانی سازشیں
پاکستان کا ایٹمی پروگرام اور قادیانی سازشیں
عبدالعزیز انجم
شیخ سعدی رحمہ اللہ نے کہا تھا کہ وہ دشمن جو بظاہر دوست ہو، اس کے دانتوں کا زخم بہت گہرا ہوتا ہے ،یہ مقولہ قادیانیوں پر بالکل صادق آتا ہے جن کی سازشوں سے وطن عزیز کو ہر نازک موڑ پر بچھو کے ڈنگ کی طرح ڈسا گیا جس سے آج بھی پاکستان کا انگ انگ زخمی ہے۔ قادیانیوں کی اسلام اور ملک دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن پھر بھی اپنے اصل موضو ع کی طرف جانے سے پہلے ضروری سمجھتا ہوں کہ تاریخ اور حقائق کی روشنی میں قادیانیت کا چہر ہ واضح کرتا جاؤں۔
مختصرا ً یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ قادیانیت محسن کائنات حضرت محمد ﷺ سے بغاوت کانام ہے ہندوستان میں بٹالہ کے قریب واقع قادیان اور پاکستان میں چنا ب نگر ( ربوہ ) کے بعد ان کا سب سے منظم مرکز اسرائیل کے شہر حیفا میں ہے۔قارئین کو یہ جان کر بہت حیرت ہوگی کہ اسرائیل میں کسی مذہبی مشن کو کام کرنے کی اجازت نہیں لیکن قادیانیوں کو کھلی چھٹی ہے
Read more ...
سیرت اپنا کر …… یا…… میلاد مناکر
سیرت اپنا کر …… یا…… میلاد مناکر ؟
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
مخلوق خدا پر اپنے خالق لم یزل کی اتنی کرم نوازیاں اور انعامات و احسانات ہیں اگر جن و انس مل کر قیامت کی صبح تک بھی ان کا شمار کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے۔
Read more ...
وان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا
محض کرم نوازیاں ہی نہیں بلکہ ان کی انتہا دیکھیں کہ کوئی نعمت دے کر احسان جتلایا نہیں۔ اپنوں پر بھی نعمتوں کی بارش غیروں کو بھی محروم نہیں کیا۔ لیکن ایک ایسی نعمت ہے جب وہ عطا کی تو خبردار کیا اور فرمایا
لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیہم رسولا من انفسہم۔
ہم نے ایمان والوں پر احسان کیا کہ ان کے اندر انہی میں سے ایک رسول کو بھیجا۔
کھانوں کی اقسام
کھانوں کی اقسام
عائشہ بنت ارشد علی آف سرگودھا
عرب لوگ مہمان نوازی میں بہت آگے ہیں اس لیے ان کے ہاں مختلف اوقات میں کھانوں کے نام بھی مختلف ہوتے ہی ان کے ہاں کن کن موقعوں پر کھانا کھلانے کا رواج ہے اور ان کے نام کیا ہیں ؟
1: القری : مہمانوں کی آمد پر خاطر مدارت۔[ جب مہمان گھر میں آجائیں تو ان کی دعوت کے وقت یہ لفظ بولا جاتا ہے ]
2: التحفۃ : ملاقات کے لیے آنے والے کو کھانا کھلانا۔[ جب کوئی مختصر ملاقات کرنے کے لیے آئے تو اس وقت یہ لفظ بولا جاتا ہے ]
3: الخرس : بچہ کے پیداہونے پر کھانا کھلانا۔
Read more ...
میں مجبور ہوں دعا نہیں کرسکتا
میں مجبور ہوں دعا نہیں کرسکتا “
قاضی محمداسرائیل گڑنگی
یہ مانسہرہ شہر ہے جو غیرت کا ڈیرہ ہےاس میں فیصل کالونی ہے وہاں پر ایک ہمارے جاننے والے شاہ صاحب کی دکان تھی کائنات نام سے ‘ایک دن وہاں سے گزرتے ہوئے شاہ صاحب نے کہا کہ قاضی صاحب! ہمارے لئے دعا کریں میں نے فوراًکہا میں مجبور ہوں آپ کیلئے دعا نہیں کرسکتا۔ رنگ متغیر ہوا میں وہاں سے گزر گیا ایک سال تک یہ آواز شاہ صاحب کے کانوں میں گونجتی رہی کہ” میں مجبور ہوں دعا نہیں کرسکتا“ ٹھیک سال بعد وہی شاہ صاحب عصر کی نماز کے بعد حا ضر ہوئےکہ میرے پاس جو مال ہے میں وہ بیچ دوں۔ میں نے عرض کیا
Read more ...
زندگی کے ٹوٹکے
زندگی کے ٹوٹکے
محمد آصف قاسمی سرگودھا
جوکرتاہے اللہ کرتاہے اور جواللہ کرتاہے صحیح کرتاہے۔
پریشانی حالات سے نہیں خیالات سے پیداہوتی ہے۔
کم میں جینا سیکھو فالتو اس کے بندوں پر خرچ کرو جس نے آپ کو مفت دیا۔
Read more ...
نماز اہل السنت و الجماعت
قسط نمبر32: صلوۃ استخارہ ، صلوٰۃ التوبۃ ، صلوۃ سفر
نماز اہل السنت و الجماعت
…………متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
صلوۃ استخارہ:
جب کسی کو کوئی کام پیش آئے اور اس کے کرنے نہ کرنے میں تردد ہو رہا ہو اور یہ فیصلہ نہ کر سکے کہ کروں یا نہ کروں؟ جلدی کروں یا دیر سے؟ تو اسے چاہیے کہ دو رکعت نماز استخارہ پڑھ کر دعاء استخارہ مانگے، پھر جس طرف دل کا میلان ہو جائے اسی کو اختیار کرے۔
عَنْ جَابِرِبْنِ عَبْدِاللّٰہِ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُعَلِّمُنَا الْاِسْتِخَارَۃَ فِی الْاُمُوْرِکُلِّھَا کَمَا یُعَلِّمُنَا السُّوْرَۃَ مِنَ الْقُرْاٰنِ یَقُوْلُ اِذَا ھَمَّ اَحَدُکُمْ بِالْاَمْرِفَلْیَرْکَعْ رَکْعَتَیْنِ مِنْ غَیْرِ الْفَرِیْضَۃِ ثُمَّ لِیَقُلْ: اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لَا اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَخَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاقْدِرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْقَالَ فِیْ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہٗ وَاقْدِرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ ارْضِنِیْ بِہٖ قَالَ وَیُسَمِّیْ حَاجَتَہٗ۔
(صحیح البخاری ج 1ص155 ،سنن ابی داؤد ج 1ص222 ،جامع الترمذی ج 1ص109 )
Read more ...
ظہیر الدین محمد بابر
قسط نمبر31:
امان اللہ کاظم
ظہیر الدین محمد بابر
یہ 1502ء تھا اس وقت بابر کی عمر انیس سال تھی جب کہ اس کی بیوی عائشہ کے ہاں ایک بچی نے جنم لیا یہ اس کی پہلی اولاد تھی اس بچی کا نام فخر النساء رکھا گیا فخر النساء چند روز زندہ رہی اور پھر اللہ کو پیاری ہوگئی۔
سمرقند کی فتح کے بعد اس کے گرد ونواح کے تمام قلعے بابر کے زیر تسلط آگئے ان قلعوں مین تو مان،تومانشاد دار اور تومان سفد شامل تھے ان دنوں شیبانی خان خواجہ دیدار اور علی آباد کے قریب خیمہ زن تھا اس کے عزیز واقارب اور اس کے قبیلے کے لوگ بڑی تعداد میں ترکسان سے اس کے پاس کھنچے چلے آرہے تھے
Read more ...
موچی کی توبہ
موچی کی توبہ
حافظ محسن شریف
اف ………خدایا ، یہ کیسا شور ہے ؟
ساری نیند کا بیڑا غرق کر دیا۔ اس منحوس کو کہا بھی تھا۔ شراب پی کر اپنے ساتھیوں کے ساتھ غل غپاڑہ ہی کرنا ہی ہوتا ہے تو کہیں اور جا کر کر لیا کرو۔ لیکن مجال ہے اس موچی کو کسی بات کا اثر ہوا ہو۔
کوفہ شہر کے ایک محلے کے گھر میں سویا ہوا آدمی رات کو اٹھ کر بڑ بڑانے لگا اور انتہائی غصہ کی حالت میں اس گھر کی طرف چلنے لگا جہاں سے شور شرابے کی آوازیں آ رہی تھیں۔
فرق صرف اتنا تھا
فرق صرف اتنا تھا
مولانا امان اللہ حنفی
آسیہ اپنی چھوٹی بہن صائمہ سے 5سال بڑی تھی اس وجہ سے وہ صائمہ سے 5 سال پہلے مدرسہ میں داخل ہوئی تھی۔ ان پانچ سالوں میں ابھی تک دو ہی درجے پڑھ سکی تھی اور ہر وقت کتاب ہاتھ میں لیے رکھتی۔ صائمہ کو مدرسہ میں پہلا سال تھا اور طبعیت کی بھی ہنس مکھ تھی اور گپ شپ لگانا بھی اس کے مزاج کا حصہ تھا۔ اسی وجہ سے وہ زیادہ وقت اپنی سہلیوں کے ساتھ باتوں اور کھیل میں گزار تی۔
آسیہ اس کو دیکھ کر غصہ ہوتی اور جب بھی اس کو وقت ملتا تو چھوٹی بہن کے لیے لیکچر شروع ہو جاتا کہ تو ہر وقت کھیل میں لگی رہتی ہے
Read more ...