برسات میں جلتے گھر
برسات میں جلتے گھر
معظمہ کنول
میاں بیوی کی چپقلش گھر کو جہنم بنا دیتی ہے جس میں وہ خود بھی جلتے ہیں اور اولاد کو بھی جلاتے ہیں.. یہ تو دُنیا کی سزا ہوئی آخرت کی سزا ابھی سر پرہے۔
گھر کا سکون برباد کرنے میں قصور کبھی مرد کاہوتا ہے کبھی عورت کا اور کبھی دونوں کا.. جب دونوں کے درمیان اَن بن ہوتی ہے تو ہر ایک اپنے کو مظلوم اور دُوسرے کو ظالم سمجھتا ہے.. گھر کی اصلاح کی صورت یہ ہے کہ ہر ایک
Read more ...
سلطان محمود کا انصاف
سلطان محمود کا انصاف
اہلیہ مفتی شبیر احمد حنفی
سلطان محمود غزنوی حسبِ معمول دربار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ وزراء و امراء دست بستہ حاضر تھے۔ عام لوگ اپنی اپنی عرضیاں اور شکایات پیش کر رہے تھے، ایک شخص نے آکر عرض کی”حضور! میری شکایت نہایت سنگین ہے اور کچھ اس قسم کی ہے کہ میں اسے برسرِ دربار سب کے سامنے پیش نہیں کر سکتا۔“ سلطان یہ سن کر فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور سائل کو خلوت خانے میں لے جا کر پوچھا کہ” اب بتاؤ!تمہیں کیا شکایت ہے؟“سائل نے عرض کی”حضور! ایک عرصے سے آپ کے بھانجے نے یہ طریقہ اختیار کر رکھا ہے کہ وہ مسلح ہو کر میرے مکان پر آتا ہے اور مجھے مار کر باہر نکال دیتا ہے اور خود جبراً میرے گھر میں گھس کر میری اہلیہ کے ساتھ بدتمیزی کرتا ہے۔
Read more ...
جہنمی ”بزرگ“
جہنمی ”بزرگ“
از قلم :حافظ سمیع اللہ طاہر
اف خدایا! اتنے سارے لوگ اس حویلی میں خیریت توہے کہیں چوہدری صاحب کا انتقال تو نہیں ہوگیا۔ تیز تیز قدموں سےچلتاہوا” اکرم“ حویلی کی طرف جاتے ہوئے بول رہاتھا، یہ حویلی” چوہدری خالد آرئیں“ کی ہےجو گاؤں کا سب سے بڑا نمبر دار تھا۔ 8 مربع زمین کا اکیلا مالک تھا۔ اور اس کے ساتھ خدا کی عطاء کردہ اولاد میں سے 7 بچوں،بچیوں کا پرورش کرنے والا بھی تھا۔ ایک بچی کم عمری میں اللہ کو پیاری ہوگئی۔
”چوہدری خالد“ کی حویلی تقریباً دو کنال پر مشتمل تھی۔ جہاں پر چوہدری خالد؛عوام الناس کےچھوٹےبڑے فیصلے کیا کرتاتھا۔ اس کی زندگی بڑے ٹھاٹھ بھاٹھ سے گزررہی تھی، پورے گاؤں میں یہ ہرایک کے لئے بہت محترم تھا، پنچائیت میں اس کے فیصلے کو آخری فیصلہ مانا جاتاتھا۔
Read more ...
ہم کیسے با شعور ہیں
ہم کیسے با شعور ہیں؟؟
فوزیہ چودھری۔ مانسہرہ
وہ ایک بد نصیب پروفیسر تھا ،جو گلی کے نکڑ پر اپنی ماں کی آہوں و سسکیوں سے کھیل رہا تھا ،اس کی لا شعور ٹانگیں کبھی ماں کی گردن اور کبھی پیٹ پر پڑتی تھیں گویاوہ مکمل طور پر اُس عظیم ہستی سے جان چھڑ وانا چاہتا تھا۔ اُسی گلی کے آخر میں اُس پروفیسر کا گھر تھا ،گھر کا دروازہ کھلا تھا اور غالباََ وہ عورت اُس کی بیوی تھی جو بار با ر جھانک کر دروازے سے دیکھ رہی تھی اُس کا چہرہ کھلا اور لبوں پر مسکراہٹ تھی۔
یوں لگتا تھا جیسے پروفیسر بیوی کی خوشی میں یہ سب کر رہا ہے۔ لاچار و بے بس ماں کو اُٹھائے ،غصے سے ہلکان پروفیسر تھکن سے چور ہونے کے بعد اپنی جنت کو گندی نالی کے رحم و کرم پر چھوڑ کے چلا گیا۔
Read more ...
بوجھ
">بوجھ
بنتِ مولانا عبدالمجید
)جامعہ بنوریہ عالمیہ، کراچی(
چوھدری سکندر کرسی پر سر جھکائے بیٹھا تھا ، اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ پورے شہر کو تہہ و بالا کر دے ، اس کا دل شدتِ غصب سے پھٹنے کو تھا ، آ نکھیں قہر اُگل رہی تھی ، اس نے اپنی مٹھی کو مزید مضبوطی سے بھینچ لیا ،یکایک ہی اسے اپنی اربوں کی جائیداد ، کئی مربع میل تک پھیلی ہوئی زمین ، حویلی اور خود اسے اپنا وجود لاوارث سا لگنے لگا ، اب تک جو گردن تکبر اور نخوت سے کسی موہوم اُمید کی بنا پر اکڑی رہاکرتی تھی آج اس کے خوابوں کا طلسم فنا ہوگیا تھا، سراب کا محل نگاہوں سے اوجھل ہوگیا تھا، اس کے کندھے قبل از وقت ہی ضعفِ پیری محسوس کرنے لگے تھے ، اسے شباب کی رعنائیاں بھلا دینے کو یہی خبر کافی تھی کہ شادی کے بارہ سال بعد اس کے ہاں بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی۔
Read more ...
دل کاسکون کیسے حاصل کریں
دل کاسکون کیسے حاصل کریں؟
محمد یعقوب،میرپورخاص
آقا نامدار صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ ”خبردار !( سن لو)۔ انسان کے جسم میں ایک لوتھڑا ہے، اگر وہ درست ہے تو سارا جسم ٹھیک ہے۔ اگر وہ خراب ہے تو پورا بدن ناکارہ ہے۔ خبردار! سن لو۔ وہ دل ہے۔“
آیئے! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان پر غور کرتے ہیں۔ انسان کے جسم میں دل کا کردار بہت عظیم ہے۔قلب ، انسانی بدن میں تمام اعضاءکا سردار ہے۔ اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو دل کے بارے میں ہدایات دیں۔ جسم کے تمام اعضاءکا دارومدار اس دل پر ہے۔ یہ دل کیا ہے؟ دل پٹھوں کے مجموعے پر مشتمل ایک ایسا عضو ہے جو انسانی بدن کو مسلسل خون پہنچاتاہے۔
Read more ...
امن کی آمنائیں
امن کی آمنائیں
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
ایک خبر ملاحظہ ہو !
”مظفر گڑھ: جتوئی کے علاقے میں چند روز قبل زیادتی کا شکار ہونے والی طالبہ نے ملزمان کو بے گناہ قرار دیئے جانے پر خود کو آگ لگالی۔نادر اور اس کے 4 ساتھیوں نے 18 سالہ آمنہ کو چند روز قبل اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس پر طالبہ کے والدین نے تھانے میں ان کے خلاف رپورٹ درج کرائی، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے پانچوں ملزمان کو گرفتار کرلیا تاہم بعد ازاں انہیں بے گناہ قرار دے کر چھوڑ دیا گیا جس پر زیادتی کا شکار طالبہ دلبرداشتہ ہو کر آج تھانے کے باہر خود کو تیل چھڑک کر آگ لگالی، جھلسی ہوئی لڑکی کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ اسپتال حکام کے مطابق آمنہ کے جسم کا کافی حصہ پوری طرح جل چکا ہے جس کے باعث اس کی حالت تشویشناک ہے۔
Read more ...
نجات نامہ
نجات نامہ
ام حمزہ،سرگودھا
ہم اپنے اس سلسلہ کا آغاز اللہ تعالیٰ کے مقدس اسماء سے کرتے ہیں جن کو اسماء حسنیٰ بھی کہتے ہیں قرآن پاک میں ہے :وللہ الا سماء الحسنیٰ فادعو بھا( اللہ کے سب نام اچھے ہیں ان ناموں سے اس کو پکارو) حدیث پاک میں آیا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی ٰ کے اسماء حسنیٰ جن کے ساتھ دعا مانگنے کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ننانوے ہیں جو شخص ان کو یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہوگا۔
اللہ
Read more ...
مچھروں سے بچیے
مچھروں سے بچیے
ڈاکٹر فوزیہ جمال
ماہرین نے اس سلسلے میں تحقیقات کرکے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ مچھروں کو کاربن ڈئی آکسائیڈ پسند ہے۔
اور چونکہ انسانی جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کا اخراج ہوتا رہتا ہےاس لیے مچھروں کا انسان کی ناک میں دم کردینا کوئی غیر فطری عمل نہیں۔
بظاہر معمولی دکھائی دینے والی اس حقیقت کو استعمال کرکےامریکن بائیو فزکس کارپوریشن نامی ادارے نے"موسکیٹو میگنیٹ آرایس"کے نام سے ایک آلہ ایجاد کیا ہے۔
اس آلے میں پروپین نامی جزوکی ایک 20 پونڈ وزنی بوتل نصب ہوتی ہےجو کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرنے میں عمل انگیز(catalyst) کا کام کرتی ہے۔ اس لیے مچھر انسانوں کے قریب جانے کے بجائے اس آلے کے گرد جمع ہو جاتے ہیں
Read more ...
فقیر کسان کا جواب
فقیر کسان کا جواب
محمد سمعان ، گوجرانوالہ
مجھے یقین ہے اس کو جوبھی پڑھے گا انشاءاللہ عزوجل وہ غریبوں سے نفرت نہیں کرے گا کیونکہ غریبی صرف اللہ عزوجل کی آزمائش ہے کہ کون کس حال میں اللہ عزوجل کو یاد کرتا ہے۔ کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ کسی زمانے میں دو کسان رہتے تھے۔ وہ دونوں سگے بھائی تھے چھوٹے بھائی کا نام سلطان تھا اور بڑے بھائی کا نام اکرام تھا۔ چھوٹا بھائی بہت غریب اور بڑا بھائی امیر تھا۔ لیکن بڑے بھائی نے کبھی بھی چھوٹے بھائی کی مدد نہ کی بلکہ وہ اس سے ہمیشہ یہی کہتا تھا
Read more ...