مجلس الشیخ:
نبوت کے مقاصد
ترتیب و عنوانات: مفتی شبیر احمد حنفی حفظہ اللہ
4-اکتوبر2012ء بروز جمعرات حضرت الشیخ متکلم اسلام حضرت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے خانقاہ اشرفیہ اختریہ مرکز اہل السنۃ و الجماعۃ 87 جنوبی سرگودھا میں منعقدہ ماہانہ مجلسِ ذکر سے خطاب فرمایا، جس میں نبوت کے مقاصد پر مدلل اور دلنشین گفتگو فرمائی۔ افادۂ عام کے لیے اس بیان کا خلاصہ پیش خدمت ہے۔
قال اللہ تعالیٰ: رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ إِنَّكَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
البقرۃ:129
[اے ہمارے رب!ان لوگوں میں خود اِنہی کی قوم سے ایک رسول بھیجیے ، جو انہیں تیری آیات سنائے ، ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم دے اور ان کی زندگیاں سنوارے۔ بے شک آپ غالب اور حکمت والے ہے۔ ]
اللہ رب العزت نے جنات اور انسانوں کی ہدایت کے لیے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کا سلسلہ جاری فرمایا، اس کا ظہور حضرت آدم علیہ السلام سے ہوا۔ حضرت آدم علیہ السلام پہلے شخص ہیں جنہوں نے کرہ ارض پر اپنی نبوت کا اعلان فرمایا۔ آدم علیہ السلام کے بعد انبیاء کا سلسلہ چلتا رہا اور کچھ انبیاء کے بعد حضرت نوح علیہ السلام وہ نبی ہیں کہ جب لوگوں نے ان کی بات کو نہیں مانا تو اللہ رب العزت نے کرہ ارض کے تمام انسانوں کو ختم کیا سوائے ان کے جنہوں نے نوح علیہ السلام کی بات مانی۔اس لیے اگر یہ بات کہی جائے تو بے جا نہیں کہ قیامت تک آنے والی نسل حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔
جس طرح ہمارے سب سے پہلے والد کا نام حضرت آدم علیہ السلام ہے تو کچھ وقفے کے بعد والد کا نام حضرت نوح علیہ السلام ہے۔ نوح علیہ السلام نے نبوت کا اظہار فرمایا پھر یہ سلسلہ نبوت حضرت ابراہیم علیہ السلام تک چلتا رہا۔ابراہیم علیہ السلام کے دو بیٹے تھے؛ ایک کا نام اسحاق،ایک کا نام اسماعیل۔حضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل میں سے 4000انبیاء تشریف لائےاورحضرت اسماعیل علیہ السلام کی نسل میں سے صرف ایک نبی حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہیں۔
بیت اللہ کی تعمیر:
جب کعبہ کی دیواروں کو کھڑا کیا جارہاتھاتوحضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اللہ سے دعا مانگی۔کعبہ کی بنیاد تو آدم علیہ السلام کے دور سے ہے۔حوادث زمانہ کی وجہ سے کعبہ نظر نہیں آتا تھا، بنیاد آدم علیہ السلام نے رکھی ہے اس بنیاد پر حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام نے دیواریں کھڑی کی ہیں۔حکیم الامت حضرت تھانوی
’’وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِد‘‘
[البقرۃ:127]
کا معنیٰ ’’بنیادیں‘‘ نہیں کرتے بلکہ ’’دیواریں‘‘ کرتے ہیں،حالانکہ قواعد ’’قاعدۃ‘‘کی جمع ہے اور قاعدہ بمعنیٰ ’’بنیاد‘‘ ہے ،لیکن حضرت کا ذوق دیکھیں!! اور خود فرماتے ہیں کہ