احناف ڈیجیٹل لائبریری

شفیق و مہربان ہستی ……باپ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
شفیق و مہربان ہستی ……باپ!!
ابن عبداللہ
بڑے غصے سے میں گھر سے چلا آیا ..
اتنا غصہ تھا غلطی سے پاپا کے جوتے پہن کے نکل گیا۔
میں آج بس گھر چھوڑ دوں گا، اور تبھی لوٹوگا جب بہت بڑا آدمی بن جاؤں گا...جب موٹر سائیکل نہیں دلوا سکتے تھے، تو کیوں انجینئر بنانے کے خواب دیکھتے ہیں...آج میں پاپا کا پرس بھی اٹھا لایا تھا .... جسے کسی کو ہاتھ تک نہ لگانے دیتے تھے...مجھے پتہ ہے اس پرس میں ضرور پیسوں کے حساب کی ڈائری ہوگی ....پتہ تو چلے کتنا مال چھپا ہے ....ماں سے بھی ...اسی ہاتھ نہیں لگانے دیتے کسی کو۔
جیسے ہی میں عام راستے سے سڑک پر آیا، مجھے لگا جوتوں میں کچھ چبھ رہا ہے ....میں نے جوتا نکال کر دیکھا .....میری ایڑی سے تھوڑا سا خون رس آیا تھا ...جوتے کی کوئی کیل نکلی ہوئی تھی،
Read more ...

جب دربار رسالت مآب میں شاہ یمن کا خط پہنچا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
جب دربار رسالت مآب میں شاہ یمن کا خط پہنچا
معظمہ کنول
سیرت نگاروں نے لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سال پیشتر یمن کا ایک بادشاہ تھا جس کا نام تُبّع تھا۔
ایک مرتبہ وہ اپنی سلطنت کے دورہ کو نکلا، بارہ ہزار علماء اور حکماء اور ایک لاکھ بتیس ہزار سوار، ایک لاکھ تیرہ ہزار پیادہ اپنے ہمراہ لئے ہوئے اس شان سے نکلا کہ جہاں بھی پہنچتا اس کی شان و شوکت شاہی دیکھ کر مخلوق خدا چاروں طرف نظارہ کو جمع ہو جاتی تھی ، یہ بادشاہ جب دورہ کرتا ہوا مکہ معظمہ پہنچا تو اہل مکہ سے کوئی اسے دیکھنے نہ آیا۔
بادشاہ حیران ہوا اور اپنے وزیر اعظم سے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک گھر ہے جسے بیت اللہ کہتے ہیں،
Read more ...

بے لباسی کی ذلت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
بے لباسی کی ذلت
ابو یحییٰ
اسماعیل صاحب کو گھر آئے ہوئے ایک مہینہ ہوچکا تھا۔ ان کی طبیعت اب مکمل ٹھیک ہوچکی تھی۔ کچھ احتیاط تھی جو وہ ڈاکٹروں کے مشورے پر کررہے تھے۔ عبداللہ بھی کئی دفعہ ان کی طبیعت معلوم کرنے آیا تھا۔ ان دونوں کا ذوق مشترکہ تھا یعنی مذہب۔ اس لیے زیادہ تر گفتگو بھی اسی حوالے سے ہوتی۔ وہ اکثر قرآن مجید لے کر ان کے پاس بیٹھ جاتا اور مختلف اہل علم کی آراء کی روشنی میں قرآن مجید کی شرح و وضاحت کرتا۔ رفتہ رفتہ اسماعیل صاحب اس کی سیرت کی ساتھ اس کے علم سے بھی متاثر ہوتے جارہے تھے۔
انہیں عبداللہ کے ساتھ رہ کر اندازہ ہورہا تھا کہ یہ لڑکا غیر معمولی ذہین اور باصلاحیت ہے۔ اس کے ساتھ اعلیٰ ذوق اور مطالعے کی عادت کی بنا پر اس کا علم اورسمجھ غیر معمولی ہے۔ جو بات ایک پڑھے لکھے مذہبی آدمی کو معلوم نہیں ہوتی تھی وہ عبداللہ بہت آسانی سے بیان کردیتا تھا۔ اسماعیل صاحب اکثر اس سے کہتے تھے کہ وہ بظاہر ایک عام سا غیر مذہبی شخص لگتا ہے، لیکن وہ کسی عالم سے زیادہ صاحب علم ہے۔
Read more ...

چھوٹے کام بڑے اجر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
چھوٹے کام بڑے اجر
مولانا نعمان طارق
دین اسلام ایک ایسامذہب ہے جس میں تمام مخلوقات کے حقوق آپ کو ملیں گے اورحقوق مسلم کی بھی کثرت سے روایات ملتی ہیں آئیے آپ کونبی پاک ﷺ کے دربارمیں لے چلتے ہیں اوراحادیث کی روشنی میں حقوق مسلم کوبیاں کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
چھ حقوق مسلمان کے مسلمان پر:
حضرت علیؓ سے رویت ہے کہ نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایاایک مسلمان کے دوسرے مسلمان پرچھ حقوق ہیں :
جب ملاقات ہوتواس کوسلام کرے ،جب دعوت دے تواس کی دعوت قبول کرے،جب اسے چھینک آئے تواس کے جواب میں یرحمک اللہ کہے ،جب بیمار ہوتواس کی عیادت کرے ،جب انتقال کرجائے تواس کے جنازہ کے ساتھ جائے اوراس کے لیے وہی پسند کرے جواپنے لیے پسند کرتاہے۔
محبت پیداکرنے والاعمل:
Read more ...

جہالت ……شرمندگی کا سبب

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
جہالت ……شرمندگی کا سبب
مفتی محمد معاویہ اسماعیل
شوںںںشوںںںں کی تیزآوازکے ساتھ ہی گاڑی دائیں بائیں جھولتے ہوئے لڑکھڑانے لگی،ایسے لگتاتھا اب گری کہ تب گری،گاڑی رفتارکی زیادتی کی وجہ سے ڈرائیورسے سنبھالی نہیں جارہی تھی،وہ اپنے طورپرجان توڑکوشش کررہاتھا،کچھ بھی ہوسکتاتھاگاڑی الٹ بھی سکتی تھی یاپھرسامنے سے آنے والی کسی بھی چیزسے ٹکراسکتی تھی،ان دونوں صورتوں میں کسی کابچنامعجزے سے کم نہ تھا،گاڑی میں موجودتمام سواریوں کے چہروں پرخوف طاری ہوگیابچے اورخواتین توباقاعدہ چیخنے لگے تھے،نوجوان بھی ایک دم پیش آنے والی اس صورتحال سے کافی گھبراگئے تھے،کئی توکلمہ بھی پڑھنے لگے تھے،کہ اتنے میں کنڈیکٹرکی آوازگونجی،بھئی صبرسے کام لیں،گاڑی کے ایک طرف کے پچھلے دونوں ٹائرپنکچرہوگئے ہیں،کوئی بھی اپنی سیٹ سے اٹھنے کی کوشش نہ کرے ،اپنی اپنی سیٹوں کو مضبوطی سے تھامے رکھیں،سیٹ سے اٹھنے کی صورت میں گرنے کابھی خطرہ ہے،
Read more ...

عقیدہ ختم نبوت

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
عقیدہ ختم نبوت
مولانا ابو الحسن علی ندوی
بنی نوع انسان کی تخلیق کے ساتھ ہی رب کریم نے انسانیت کی رہنمائی و نگہبانی کے لیے بعثت انبیاؑ کا سلسلہ شروع فرمایا،چونکہ انسان و جن ہی وہ مخلوقات ہیں جن کو رب العزت والجلال نے نیک یا بد راستہ اختیار کرنے کا اختیار دیا، البتہ انسان کی فطرت میں یہ بات ودیعت رکھ دی گئی ہے کہ وہ بدی و نقصان کی کشش کے سبب اس کی جانب سرعت سے متوجہ ہوجاتاہے ،اﷲ رب العزت نے انسانیت کو درست و غلط راستے میں سے کسی کے چناؤ اور اختیار کرنے سے قبل اس کے سامنے حق و باطل ،درست وغلط راہ کو واضح اور بین کرنے کے لیے انبیاؑ مبعوث فرمائے ،انبیاء کرامؑ کی بعثت کا یہ سلسلہ حضرت آدمؑ سے شروع ہوکر حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم پر ختم فرمایا۔اب حضورکریمﷺ کے بعد کسی نبی نے نہیں آنا اسی سبب سے اﷲ رب العزت نے آپ ﷺ پر سورہ مائدہ کی آیت حجۃ الوداع کے موقع پر نازل فرمائی ’’الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا‘‘۔
Read more ...

خوشی وغمی ……مزاجِ شریعت کیا ہے

User Rating: 4 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Inactive
خوشی وغمی ……مزاجِ شریعت کیا ہے ؟
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
انسان کی زندگی دکھ سکھ ، غمی و خوشی ، بیماری و صحت ، نفع و نقصان اور آزادی و پابندی سے مرکب ہے۔ اس لیے شریعت نے صبر اور شکر دونوں کو لازمی قرار دیا ہے تاکہ بندہ ہر حال میں اپنے خالق کی طرف رجوع کرے۔
دکھ ، غمی ، بیماری ، نقصان اور محکومیت پر صبر کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کو دور کرنے کے اسباب اختیار کرنے کا بھی حکم ہے جبکہ سکھ ، خوشی ، صحت ، نفع اور آزادی پر شکر کرنے کا حکم ہے اور ساتھ ساتھ ان کی قدردانی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ اگر دونوں طرح کے حالات کو شریعت کے مزاج اور منشاء کے مطابق گزارا جائے تو باعث اجر وثواب ورنہ وبال جان۔
لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم دونوں حالتوں میں خدائی احکام کو پس پشت ڈالتے ہیں۔ مشکل حالات پر صبر کے بجائے ہائے ہائے، مایوسی و ناامیدی اور واویلا کرتے ہیں جبکہ خوشی کے لمحات میں حدود شریعت کو یکسر پامال کردیتے ہیں۔
Read more ...

بھوک تہذیب بھلا دیتی ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
بھوک تہذیب بھلا دیتی ہے
عائشہ بی بی
ماسی نعمت نے کپڑے سرف ملے پانی سے نکالنے کے بعد ان کو دوسرے ٹب میں ڈالا اورپروین سے کہا کہ وہ نلکا کھول دے اور ٹب میں پانی بھر دے۔
ماما بھوک لگی ہے کھانے کو دیں کچھ دس سالا حافظ نے اسکول سے آتے ہی چلاناشروع کردیا تھا۔ تم یونی فورم تبدیل کرکے ہاتھ منہ دھو لو میں کھانا لگاتی ہوں جاوشاباش۔
ماما نے اس کے بالوں میں پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا اور پھر اس کے لیئےکھانا لینے کچن میں چلیں گئیں آج انہوں نے حافظ کی پسند کی میکرونی بنائی تھی جسکو ان کے بیٹے نے بہت شوق سے کھانی تھی-
اسی وقت نو سالا پروین کی بھی بھوک چمک اٹھی اس نے بھی اپنی ماں کے کندھے پہ سر رکھتے ہوئے کہا اماں مجھے بھی بھوک لگی ہے
Read more ...

شہر اور گاؤں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
شہر اور گاؤں
رفاقت حیات ، لاوہ
شہرمیں اگر خواتین چار پہیوں والی گاڑی چلاتی ہیں تو دیہات میں چھے پہیوں والی۔جن میں چار پہیے گوشت کے بنے ہوتے ہیں اور دو پہیے کیمیکل سے،مطلب گدھا گاڑی۔دیہات میں اگر کوئی بندہ صاحبِ فراش ہو تو وہ گھر پر ہی ختم ہو جائے گا لیکن شہر میں کوئی بیمار ہو تو وہ ہسپتا ل میں جا کے جان جانِ آفرین کے حوالے کر دے گا ،تو اس حساب سے دیہات والے ہسپتال کے خرچ سے بچ جائیں گے۔شہر میں بارش ہو تو لوگ پکی سڑک سے پھسل کر گر جائیں گے جب کہ دیہات میں کچی سڑک کے اوپر کیچڑ سے پھسل کر کوئی چیز تڑوا بیٹھیں گے۔ اگرشہر میں موٹر گاڑیوں کی بے ہنگم اور سریلی آواز آپ کے کانوں سے ٹکرائے گی تو دیہات میں آپ یا تو مرغ کی آواز سنیں گے یا گدھے کی ڈھینچوں ڈھینچوں آپ کے کانوں میں رس گھولتی چلی جائے گی۔
شہر میں اکثر وہی لوگ تھری پیس سوٹ پہنتے ہیں
Read more ...

صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
صدقہ بلاؤں کو ٹالتا ہے
اہلیہ مفتی شبیر احمد حنفی
وہ مصر کا ایک امیر بزنس مین تھا ابھی اس کی عمر صرف پچاس سال کے لگ بھگ تھی کہ ایک دن اس کو دل میں تکلیف کا احساس ہوا، اور جب اس نے قاہرہ کے سب سے بڑے ہسپتال میں اپنا علاج کرایا تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے اسے یورپ جانے کا کہا۔
وہ اپنے تمام گھر والوں کو مل کر اور سامان سفر باندھ کر یورپ پہنچا۔ یورپ میں تمام ٹیسٹ مکمل کرنے کے بعد وہاں کے ڈاکٹروں نے اسے بتایا کہ تم صرف چند دن کے مہمان ہو، کیونکہ تمہارا دل کام کرنا چھوڑ رہا ہے۔
Read more ...