تنخواہ کو مہینے کی آخری تاریخ تک بچانے کا نسخہ
تنخواہ کو مہینے کی آخری تاریخ تک بچانے کا نسخہ
)عربی سے ترجمہ شدہ(
اقتباس : مولانا بشیر احمد قاسمی
یہ واقعہ ایک سعودی نوجوان کا ہے،یہ اپنی زندگی سے مطمئن نہیں تها،اس کی تنخواہ صرف چار ہزار ریال تهی،شادی شدہ ہونے کیوجہ سے اس کے اخراجات اس کی تنخواہ سے کہیں زیادہ تهے،مہینہ ختم ہونے سے پہلے ہی اس کی تنخواہ ختم ہو جاتی اور اسے قرض لینا پڑتا، یوں وہ آہستہ آہستہ قرضوں کی دلدل میں ڈوبتا جارہا تها ،اور اس کا یقین بنتا جا رہا تها کہ اب اس کی زندگی اسی حال میں ہی گزرے گی، باوجودیکہ اس کی بیوی اسکے مادی حالت کا خیال کرتی ،لیکن قرضوں کے بوجھ میں تو سانس لینا بهی دشوار ہوتا ہے۔
ایک دن وہ اپنے دوستوں میں مجلس میں گیا ،وہاں اس دن ایک ایسا دوست بهی موجود تها جو صاحب رائے آدمی تها اور اس نوجوان کا کہنا تها کہ میں اپنے اس دوست کے مشوروں کو قدر کی نگاہ سے دیکهتا تها،کہنے لگا
Read more ...
اچھی تعلیم و تربیت کے آثار
اچھی تعلیم و تربیت کے آثار
فاروق اعظم ، حاصل پور
اگر انسان کی صحیح تربیت کی جائے‘ مناسب تعلیم اور اخلاق حسنہ کے زیور سے اسے آراستہ کیا جائے تو وہ گلدستہ کائنات کا ایک حسین پھول بن جاتا ہے اور ایک مشفق باپ یا ماں ‘ پُر محبت اور باوفا شوہر یا بیوی‘ فرمانبردار اولاد‘ پُر خلوص دوست‘ محب وطن اور اچھے انسان کا بہترین نمونہ بن جاتا ہے۔
لیکن اگر بد قسمتی سے انسان اچھی تعلیم و تربیت سے محروم ہو جائے‘ جہالت کے گہرے سائے اس کے دل و دماغ کو ڈھانپ لیں تو وہ ایک پیکر وحشت ‘ نمونہ ظلمت اور مجسمہ عبرت بن جاتا ہے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کو اولاد کی تربیت کی طرف خصوصی طور پر متوجہ کرتے ہوئے فرمایا ”
Read more ...
والدین کا مقام و مرتبہ
والدین کا مقام و مرتبہ
مولانا محمد اختر حنفی
والدین ہمارے محسن ہیں اورمحسن کی شکر گذاری اور احسان مندی شرافت کا اولین تقاضا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ ہمارے ظاہری وجود کا سبب والدین ہیں ہم انہی تربیت ، نگہداشت اور نگرانی میں پلتے بڑھتے اور شعور کی منازل تک پہنچتے ہیں اور وہ جس غیر معمولی قربانی اور انتہائی شفقت سے ہماری سرپرستی کرتے ہیں اس کا تقاضا یہ ہے کہ ہمارا سینہ ان کی عقیدت ،احسان مندی اور عظمت ومحبت سے سر شار ہو اور ہمارے دل کا ریشہ ریشہ ان کا شکر گذار ہو۔
یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے اپنی شکر گذاری کے ساتھ ساتھ ان کی شکر گذاری کی بھی تاکید فرمائی ہے۔ ہم نے وصیت کی کہ میرا شکر ادا کرو اور ماں باپ کے شکر گذار بنو۔ سب سے پہلے شکر کا حق اللہ تعالی کا ہے جس نے وجود بخشا اس کے بعد ماں باپ کا جنہوں نے پرورش کے لیے مصیبتیں جھیلیں ہیں
Read more ...
عفو ودر گزر
عفو ودر گزر
عبدالعزیز
دشمن سے انتقام لینا فطرت انسانی کا خاصہ ہے، لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف یہ کہ دشمنوں سے انتقام کے قائل نہیں تھے بلکہ ہر موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بدترین دشمنوں سے حسن سلوک برتااور ان کے ساتھ ہر ممکن مہربانی سے پیش آئے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ جو کوئی مجھ پر ظلم کرے، میں اس کو قدرتِ انتقام کے باوجود معاف کردوں۔ جو مجھ سے قطع کرے میں اس کو ملاؤں۔ جو مجھے محروم رکھے، میں اس کو عطا کروں۔ غضب اور خوشنودی، دونوں حالتوں میں حق گوئی کو شیوہ بناؤں‘‘۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری زندگی اس کا مظہر رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ دشمنوں کے حق میں دعا کرتے رہتے تھے،
Read more ...
پھر دیجیے جبیں کو سجدوں سے تازگی
پھر دیجیے جبیں کو سجدوں سے تازگی
عزیز بلگرامی
یہ ہمارے پاؤں تلے بچھا ہوا فرشِ زمین اوریہ ہمارے سروں پر تنا ہوا آسمان کا سائبان،یہ خاموش ساحلوں سے ٹکراتی ہوئی بحرِ بے کراں کی موجیں اور یہ پُر شکوہ فلک بوس کوہستانی سلسلے،یہ رم جھم کرتی آسمانوں کی بلندی سے برستی بارش اور ہر ذی روح و غیر ذی روح کو خس و خاشاک کی طرح بہا لے جانے والے یہ بپھرے ہوئے سیلاب،یہ انسانوں کے بدن کو جھلسا دینے والی گرمیاں اور یہ منجمد کر کے رکھ دینے والے سرد ہوا کے جھونکے ،یہ فراوانئ رزق کے ساتھ اِسی زمین کے ایک بڑے خطے پر دیوانہ وار رقص کرنے والے قحط و قلت کے یہ بے کیف منظر،غرض کہ اس کائنات کی ہر منفی و مثبت شئے ہمارے لئے دروسِ عبرت لیے ہوئے ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی عقلِ سلیم کے ذریعہ ان منظروں میں پنہاں خاموش اِشارات پر غوروفکر کریں اور ان سے حسب لیاقت واستطاعت سبق حاصل کریں۔کیا عجب کہ ہم اپنی زندگی کوبہتری کی سمت گامزن کر سکیں
Read more ...
ء کا امریکی جنسی انقلاب
1920ء کا امریکی جنسی انقلاب
رانا بابر
موجودہ معاشرے میں عورت کی آزادی پر بحث بڑے زورو شور سے جاری ہے۔ تقریباً تمام بین الاقوامی تنظیمیں جو ہیومن رائٹس پر کام کر رہی ہیں انکو سب سے زیادہ فکر عورت کے حقوق کی ہے۔
لیکن ان تنظیموں کو چلانے والے اور انکے سرپرست لوگوں کو عورت کی آزادی کا خطرہ اگر لاحق ہے تو صرف مسلم ممالک میں ہے اپنے گھر کی کوئی فکر نہیں دوسروں کے گھر کی فکر ہے۔
آج معاشرے میں سب سے زیادہ اٹھایا جانے والا سوال ہے عورت کی آزادی اور مجھے اس نظریہ کی دو ٹوک الفاظ میں آج تک کوئی خاص سمجھ نہیں لگی کیوں کہ میں کافی عرصے سے اس پر غور کر رہا تھا بھئی کیا ماجرا ہے ؟
لیکن جب میں نے اس پر اپنی بساط کے مطابق معلومات اکٹھی کرنے کی کوشش کی تو اس میں مجھے عورت کے حقوق نظر نہیں آئے بلکہ میں گھوم پھر کر ایک نقطے پرپہنچا کہ عورت کا ایک ہی حق ہے
Read more ...
برادری سے بربادی تک
برادری سے بربادی تک
ڈاکٹر ظہور احمد
ہم جہاں عقائد کے اعتبار سے ٹکڑوں میں بٹے ہیں وہیں ہم نے تقسیم سے تقسیم در کے ضابطے پر عمل کرتے ہوئے خود ہو انسانوں کی دنیا میں تقسیم کرتے چلے جارہے ہیں۔ اسی تقسیم کاری کی ایک صورت ،بٹ ،گجر ،ملک ،وڑائچ۔ کنبو۔جتوئی۔ وٹو مینگل۔۔ مغل۔۔ پلیجو۔۔میواتی۔۔ سواتی۔۔ چوہدری۔۔ بھٹو۔ملک۔ سردار۔ تھکیال۔۔ ڈمال۔ وغیرہ ہے۔جس پر ہم نازکرتے ہیں۔ جس پر ہم نے اپنی بہت سی معاشرتی و ملی ترجیحات کو ترتیب دے رکھا ہے۔ میرے محلہ میں میرے علاقہ میں اسکول اور ڈسپنسری کی حاجت ہے۔ میرے علاقہ میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ ہے۔ جب بات ان مسائل کے حل کی آتی ہے میں آپ ہم سب سراپائے احتجاج ہوجاتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں مسائل کے حل کا طریقہ کار ہے اس طریقہ کار پر چلیں گے تو آپ کے بچے کو جاب بھی ملے گی۔ بہتری بھی آئی گی۔
Read more ...
سیدہ اُمِّ رُومان
سیدہ اُمِّ رُومان
معظمہ کنول
سن 9 ہجری میں رحمت العالمین صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی خاتون کی وفات کی خبر ملی جو شمع رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر پروانہ وار فدا تھیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یہ خبر سن کر سخت حزن و ملال کے عالم میں ان کے جنازے پر تشریف لے گئے۔ خود قبر میں اتارا اور ان کو حور عین کے لقب سے نوازا اور ان کی مغفرت کی دعا کی۔ یہ ام روما ن رضی اللہ عنہا جن کو سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی حور قرار دیا، سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی رفیقہ حیات، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشدامن اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی والدہ ماجدہ تھیں۔
حضرت ام رومان رضی اللہ عنہا کا شمار بڑی جلیل القدر صحابیات میں ہوتا ہے۔ ان کا تعلق قبیلہ کنانہ کے خاندان فراس سے تھا، کسی نے ان کا اصل نام نہیں لکھا، اس لیے کنیت ام رومان ہی سے مشہور ہیں۔
Read more ...
رحمت کائنات کی ولادت اور عرب معاشرہ
رحمت کائنات کی ولادت اور عرب معاشرہ
مولانا خورشید عالم داؤد قاسمی
رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، ایسے پر آشوب اور پر فتن ماحول میں ہو ئی کہ جہاں شرافت اور انسانیت نیست و نابود ہوچکی تھی۔ ہر طرف ظلم و ستم ہی دکھائی دے رہا تھا۔ لوگ عدل و انصاف کے لیےماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے تھے۔ شرم و حیا رخصت ہو چکی تھی۔ عفت و عصمت دم توڑ چکی تھی۔ بے حیائی و بے شرمی عام تھی۔ جوا قمار بازی باعث فخر سمجھا جاتا تھا۔زنا کاری و شہوت رانی ہر جوان کے فطرت ثانیہ بن چکی تھی۔ عورتوں کی حیثیت، ایک غیر انسانی مخلوق سے زیادہ نہیں تھی۔ ان کے بطن سے، بچی جنم لیتی؛ تو انھیں حقارت بھری نگاہ سے دیکھا جاتا۔ لڑکیوں کو باعث شرم و عار سمجھا جاتا اور پیدا ہوتے ہی زندہ در گور کر دیا جاتا تھا۔
Read more ...
نعمتِ شکر
نعمتِ شکر
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
انسانی زندگی دومختلف حالات سے مر کب ہے۔ خوشی او رغمی۔ اسلام دونوں حالات سے متعلق ہماری مکمل راہنمائی کرتاہے۔
اگر خوشی ،سکھ اور فراوانی کی نعمت مل جائے تو ہمارا رویَہ کیاہوناچاہیے؟اور اگر کبھی بطور آزمائش حالات ناموافق اور ناسازگار ہو جائیں،کسی تکلیف ،دکھ،بیماری اور تنگی کاسامناکرناپڑ جائے تو ہمیں کیاکر ناچاہیے ؟
چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے مر وی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مومن کاحال بھی بہت عجیب ہے اس کی ہر حالت میں بھلائی ہی بھلائی ہے، مزید یہ کہ مومن کے علاوہ یہ بات کسی اور مذھب کے ماننے والے کو نصیب نہیں۔ اگر اسے سہولت،آسانی اور خوشی حاصل ہوتی ہے تو یہ اللہ کاشکر گزار بندہ بن جاتا ہے
Read more ...