احناف ڈیجیٹل لائبریری

قربانی کے احکام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قربانی کے احکام
حضرت مولانا سید عبد الشکور ترمذی رحمہ اللہ
اسلام نے سال بھر میں عید کے صرف دو دن مقرر کئے ہیں ایک عید الفطر کا اور دوسرا عید الاضحی کا اور ان کو عبادت قرار دیا جو کہ ہر سال مسلم قوم بڑے جوش جذبے کے ساتھ کرتی ہے۔ عید الاضحی اس وقت منائی جائی ہے جب کہ مسلمانان عالم اسلام ایک عظیم الشان اجتماعی عبادت یعنی حج کی تکمیل کر رہے ہوتے ہیں اور ظاہر ہے کہ عبادات کے اختتام اور ابتدا کی خوشی کو ئی دنیوی خوشی نہیں بلکہ دینی خوشی ہے اور اس کے اظہار کا طریقہ بھی دینی ہی ہو نا چاہیے۔ اس لئے عید کے موقع پر مسلمان اللہ کے حضور سربسجود ہو کر شکر بجا لاتے ہیں اور بطور شکر کے عید الفطر کے دن صدقہ اور عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کرتے ہیں۔
Read more ...

وہ بھی کیا لوگ تھے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
وہ بھی کیا لوگ تھے !
ام فروہ، جھنگ
’’یہ ہماری والدہ ہیں اور ان کی پچھلے چالیس سال سے یہی کیفیت ہے۔ ‘‘یہ الفاظ تھے اس گم نام عالمہ کے بیٹے کے جو نامور محدث حضرت عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کو اپنی والدہ محترمہ کا تعارف کروا رہا تھا۔
حضرت عبد اللہ بن مبارک فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حج کے سفر کو جا رہا تھا کہ مجھے ایک بوڑھی خاتون راستے میں ملی جس نے اون کا کرتا پہن رکھا تھا اور اوڑھنی بھی اون کی تھی میں نے اس کے پاس جا کر کہا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
Read more ...

علامہ اقبال مرحوم … اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
علامہ اقبال مرحوم … اور شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی
معظمہ کنول ؔ
’’ارمغان حجاز‘‘ دانائے راز علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ کا مجموعہ کلام ہے، جس میں شیخ العرب والعجم شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کے خلاف کہے گئے تین اشعار بھی موجود ہیں ، یہ اشعار جنوری 1938ء میں اقبال مرحوم نے ایک غلط اخباری اطلاع کی بنیاد پر کہے تھے۔ بعدازاں جناب طالوت نے علامہ کو حقیقت حال سے آگاہ کیا کہ آپ کے اشعار کی بنیاد جس مفروضے پر ہے، اس کی حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف نسبت محض جھوٹی ہے اور حضرت نے ایسی کوئی بات نہیں فرمائی
Read more ...

ساس بہو کا جھگڑا …جیت کس کی

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
ساس بہو کا جھگڑا …جیت کس کی؟
محمد شفیق، کوٹ ادو
ہمارے معاشرے میں ساس بہو کی لڑائی، نند بھاوج کی لڑائی، دو سوکنوں کی لڑائی معمول کی بات ہے۔ شاید ہی کوئی گھر ایسا ہو جہاں یہ ازل تا ابد کا مسئلہ در پیش نہ ہو مگر ان تمام لڑائیوں میں جو مشہوری بغیربینڈباجے گاجے، طوطنی اور ڈگڈگی کے ساس بہو کی لڑائی کو ملی ہے ایسی شہرت تو شاید پانی پت کی لڑائی یا 1857ء کی جنگ آزادی کو بھی نہ ملی ہو گی۔ دونوں پل بھر بھی ایک دوسرے کے (نوے فیصد) قریب پھٹکناتک گوارا نہیں کرتیں۔ وجہ.........؟؟ جنریشن گیپ یعنی ساس کو دقیانوسی اور بہو کو نئے زمانے کی چیز کہا جا تا ہے۔
Read more ...

سُعاد!… تم کہاں ہو

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
سُعاد!… تم کہاں ہو؟
اہلیہ مولانا عابد جمشید
’’اس سورج کو ساری دھوپ میرے بابا جان پر ہی ڈالنے میں پتہ نہیں کیا مزا آتا ہے اف میرے اللہ! کتنی گرمی ہے۔ ‘‘
تاحد نظر صحرا ہی صحرا تھا …ظالم … خشک … بے رحم … اندھا صحرا… اتنا بھیانک کہ سخت جان صحرائی درخت بھی وہ ہاں جنم لینے سے ڈرتے تھے… شاید اس لیے کہ سینے میں جو ناقابل بیاں کہانیاں چھپی ہوئی تھیں ، انہوں نے اسے اتنا وحشت ناک بنا دیا تھا …یا پھروہاں گونجنے والی معصوم اور مظلوم چیخوں کی بازگشت نے اس صحرا کو اتنا بے حس بنا دیا تھا
Read more ...

اٹھو کہ کوچ نقارہ بج چکا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
اٹھو کہ کوچ نقارہ بج چکا!
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
نومبر کا آغاز ہو چکا، ہواؤں میں یخ بستگی بڑھتی جا رہی ہے۔ آج صبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد سیر چمن کو نکلا تو ہر شے منجمد سی محسوس ہوئی ما سوائے اپنے خیالات کے۔! یا اللہ! کیا یہ وہی ملک ہے کہ جس کا خواب 9نومبر کو پیدا ہو نے والے ایک فرزانے نے دیکھا تھا؟ ریڈ کلف ایوارڈ کی ظالمانہ تقسیم نے اس پاک وجود کے کتنے حصے اس سے جدا کر دیے۔ مقبوضہ جموں کشمیر، جونا گڑھ،حید آباددکن جیسے کتنے ہی زخم ہیں جو اس پاک سر زمین کے سینے پر لگائے گئے اور وہ آج تک ناسور بن کے رس رہے ہیں۔ رہی سہی کسر 1971ء میں ’’ اپنوں ‘‘ نے پوری کر دی۔
Read more ...

ہمارا کچن

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
ہمارا کچن
اہلیہ مولانامحمدکلیم اللہ
مچھلی کا کھٹا
اجزاء: مچھلی، ایک کلو۔ پیاز، ایک عدد۔ ٹماٹر، ایک عدد درمیانہ۔ ناریل، پسا ہوا دو کھانے کے چمچ۔ املی اور نمک، حسب ذائقہ۔ لال مرچ پسی ہوئی، ایک چائے کا چمچ۔ دھنیا پسا ہوا، ایک چائے کا چمچ ادرک لہسن، پساہوا ایک چائے کا چمچ۔ ہلدی، زیرہ میتھی، پسے ہوئے، آدھا چائے کا چمچ ہرا دھنیا۔ ہری مرچ۔ بگھار۔ تیل، ایک چمچ کھانا پکانے والا۔ ثابت مرچ، دو عدد۔ کری پتہ۔ رائی۔ زیرہ۔
ترکیب:
Read more ...

ظہیر الدین محمدبابر

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
قسط نمبر16
ظہیر الدین محمدبابر
امان اللہ کاظم،لیہ
میرے ننھے سلطان !تو بزعم خویش سمجھتاہے کہ تو بہت سمجھدار ہوگیا ہے اور کارہائے جہانگیری وجہانداری خوب جاننے لگا ہے مگر میرے نزدیک تو ابھی طفل مکتب ہے میں نے مغلستان کے جابر خاقان کے ساتھ ایک عمر گزاری ہے بادشاہان وقت کے خلاف محلاتی سازشیں کیا رنگ لاتی ہیں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں سمجھ سکتا۔ یہ محلاتی سازشیں ہی ہوتی ہیں جو بڑے بڑے عقلمند اور زیرک بادشاہوں کا دھڑن تختہ کر دیتی ہیں۔ تو ابھی اس عمر کو نہیں پہنچا کہ تجھے ان سازشوں کا کما حقہ ادراک ہوسکے، تیرے مصاجین میں دراصل وہی لوگ ہیں جو تیری سلطانی کے درپے ہیں وہ لوگ جنہیں تو نے بہت نواز اہے
Read more ...

واقعہ کرب وبلا اور کرنے کا کام

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
واقعہ کرب وبلا اور کرنے کا کام
امام ابن کثیر، انتخاب رضیہ جاوید، جہلم
حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا دلدوز واقعہ بروز جمعہ دس محرم الحرام سن 61 ہجری کو پیش آیا۔ ہشام کلبی کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ سن 62 ہجری کا ہے اور ابن لہیعہ یہ واقعہ سن 62 یا 63 ہجری کا بتلاتے ہیں لیکن پہلی ہی تاریخ زیادہ صحیح ہے آپ کی شہادت کا واقعہ عراق کے اندر طف کے پاس ایک جگہ کربلا میں پیش آیا تھا اس وقت آپ کی عمر 58 سال کے قریب تھی۔
مسند احمد، ج:3، ص:242-265 میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بارش کے فرشتہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ی کی اجازت چاہی
Read more ...

جناب !حاجی صاحب

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
جناب !حاجی صاحب
رانا رضوان، فاروق آباد
سیٹھ عبدالرزاق آج بُہت خُوش تھا اور خُوش کیوں نہ ہُوتا کہ آج اُس کی برسوں پرانی مُراد بَر آنے والی تھی۔ وہ ایک ایسے قافلے میں شریک ہُونے جارہا تھا کہ جِس قافلے کی منزل حَرمِ پاک تھی۔ وہ کئی دِنوں سے اپنے رشتہ داروں سے مُلاقات کر رہا تھا اور ہر ایک آنے والے کو بتا رہا تھا کہ آخر اس کا بُلاوا بھی دیارِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آگیا ہے، وہ اپنے شہر کا جانا مانا رَئیس تھا ایک مُدت سے دِیارِ حَرم کی زمین کو بوسہ دینے کی خُواہش اُس کے دِل میں مچل رہی تھی اور بِلآخر آج وہ دِن آپُہنچا تھا کہ اُسے اِس مُبارک سفر کی سعادت حاصل ہُونے جارہی تھی۔
Read more ...