سعودیہ ، حرمین شریفین کو ممکنہ خطرات اور ان کا تحفظ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سعودیہ ، حرمین شریفین کو ممکنہ خطرات اور ان کا تحفظ
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن
دنیا کے منظر نامے پر ہر وقت حالات بدلتے رہتے ہیں۔ اس وقت عالمی سطح پر یمن ، سعودیہ کے مابین مزید ممکنہ خطرات و خدشات نے بے چینی کی فضا پیدا کر رکھی ہے۔ حوثی باغی؛ عرب دنیا کو طویل اور مہلک جنگ میں دھکیلنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ بالخصوص سعودیہ عرب کے استحکام و سالمیت کو گزند پہنچانے اور حرمین شریفین کے تقدس کو پامال کرنے کے منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کی مشقیں جاری ہیں۔ سعودیہ عرب سے ہمارے ماضی میں بہت اچھے تعلقات رہے ہیں اور اب بھی ہیں وہ ہمارے اچھے دوست کی حیثیت رکھتے ہیں ، ہر مشکل وقت میں انہوں نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا ہے ،ان شاء اللہ پاکستان بھی سعودیہ کے استحکام اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصاً حرمین شریفین کے تحفظ کے حوالے سے غیر مشروط تعاون کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
حرمین شریفین دنیا بھر میں بسنے والے تمام مسلمانوں کی عقیدت و محبت کے مراکز ہیں۔ کعبۃ اللہ دنیا میں وہ پہلا خدا کا گھر ہے جو پورے عالم کے لیے باعث برکت اور مینارہ ہدایت ہے ، مسجد نبوی ، روضۂ رسول علی صاحبہا الف الف تحیہ و سلام اور دیگر مقامات مقدسہ کی محبت تمام عالم اسلام کے رگ و ریشہ میں پیوست ہے۔
یہی وہ دو مقامات ہیں جہاں سے ساری دنیا کو امن کا سبق ملا ہے ، رواداری اور محبت کا درس ملا ہے ، بین الاقوامی سطح پر بھائی چارگی کو فروغ ملا ہے ، یہیں سے رنگ ، نسل ، قوم ، قبیلے کے امتیازات کو ختم کیا گیا۔ لسانیت ، علاقائیت اور عصبیت کے وجود کو روندا گیا۔ بلکہ ایک ایسا دستور انسانیت کے سپرد کیا گیا جس کی ہمہ گیری اور جامعیت میں سب کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس لیےہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان دو مراکز اسلامیہ پر حملہ کرنے کی سازش در اصل اسلام کےعالمی نظام امن کو تباہ کرنے سازش کے مترادف ہے اور پوری دنیا کو پھر سے ایک عظیم جنگ میں مبتلا کرنے کا ناپاک منصوبہ ہے۔ جونہ صرف اہل اسلام ، عرب اور خلیجی ممالک کا مسئلہ ہے بلکہ عالمی برادری کا مشترکہ مسئلہ ہے۔
اس حوالے سے جہاں تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نکتہ نظر کا تعلق ہے تو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے حوثی قبائل کو 'نان اسٹیٹ ایکٹرز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران؛ حوثی قبائل کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار اداکرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مصیبت کے وقت میں سعودی بھائیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہنے کا یقین دلاتے ہیں۔سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے منتخب حکومت کو گرائے جانے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور وہاں موجود مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں۔وزیر اعظم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب اورحرمین شریفین کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آئے گا۔
سلامتی کونسل کی اس قراداد کا بھی ہم خیر مقدم کرتے ہیں جس میں حوثیوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا گیا ہے ،اسلامی ممالک کے سربراہان کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے کام لینا چاہیے اورموجودہ صورتحال پر قابو پانے کیلیےمضبوط حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ تاکہ فتنہ فساد کا خاتمہ ہو، امن کی فضاء پیدا ہو اللہ تعالی اہل اسلام اور حرمین شریفین کی حفاظت فرمائیں ،عالمی جنگی خطرات سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔