زکوٰۃ کس پر فرض ہے

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
زکوٰۃ کس پر فرض ہے ؟
……مفتی رئیس احمد ﷾
شرعیہ ایڈوائزر حلال ریسرچ کونسل
سونے کا نصاب ساڑھے سات تولہ اس شخص کے لیے ہے جس کے پاس صرف سونا ہو چاندی ، مال تجارت اور نقدی میں سے ذرہ سی مقدار بھی نہ ہو۔
اسی طرح چاندی کا نصاب ساڑھے باون تولہ اس صورت میں ہے کہ صرف چاندی ہو۔ سونا؛ مال تجارت اور نقدی بالکل نہ ہو۔
اگر سونے یا چاندی کے ساتھ کوئی دوسرا مال زکوٰۃ بھی ہے مثلاً مال تجارت ہے خواہ ایک روپے کی مالیت کا ہو یا نقدی ہے خواہ چار آنے ہی ہوتو سب اموال زکوٰۃ کی قیمت لگائی جائے گی۔ اگر سب کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر یا زائد ہو تو زکوٰۃ فرض ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ سونا ساڑھے سات تولہ ، چاندی ساڑھے باون تولہ کسی کی ملکیت میں ہو یا مال تجارت یا نقدی یا ان چاروں اشیاء یا ان میں سے بعض کا مجموعہ چاندی کے وزن مذکور کی قیمت کے برابر کسی شخص کے پاس ہو تو وہ صاحب نصاب ہے۔ اور اس پر زکوٰۃ فرض ہے۔
عموما ًجن خواتین کے پاس سونے ،چاندی کا زیور مذکور وزن سے کم ہوتا ہے وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہیں کرتیں حالانکہ عموماً ان کے پاس کچھ نہ کچھ نقدی ضرور ہوتی ہے جس کی وجہ سے مذکور تفصیل کے مطابق ان پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے۔
ہاں اگر کسی خاتون کے پاس صرف سونا یا صرف چاندی کا زیور ہو جو وزن مذکور سے کم ہو اور نقدی یا مال تجارت بالکل نہ ہو تو اس پر زکوٰۃ فرض نہیں۔
اذا کان لہ الصنفان جمیعا فان لم یکن کل واحد منہما نصابا بان کان لہ عشرۃ مثاقیل و مائۃ درہم فانہ یضم احدھما الی الاخر۔ فیحق تکمیل النصاب۔
)بدائع الصنائع ج 2 ص 411(
زکوٰۃ چار قسم کے اموال پر فرض ہے :
سونا،چاندی،نقدی،مال تجارت یعنی وہ چیز جو مبادلہ، اُجرت یا قرض میں ملی ہو اور ملتے وقت فروخت کرنے کی نیت ہو اور یہ نیت تاحال باقی ہو۔
ان چار قسم کے اموال کے سوا کسی مال پر زکوٰۃ فرض نہیں، لہٰذا کارخانوں کا منجمد اثاثہ (مشینری وغیرہ) ٹریکٹر، ٹیوب ویل، استعمال کی گاڑی، کرایہ پر چلانے کی نیت سے خریدی گئی گاڑی، رہنے یاکرایہ پردینے کے لیے مکان، اپنے ذاتی استعمال (مکان، دکان، نرسری وغیرہ بنانے) کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ، فریج اور دوسرے گھریلو استعمال کے سامان پر زکوٰۃ فرض نہیں۔
فقہی قاعدہ :
اس قاعدہ کو یاد رکھا جائے تو اس سلسلے میں کبھی پریشانی نہ ہو۔ بس یہ دیکھ لیا جائے کہ یہ چیز مذکورہ بالا چار قسم کے اموال میں سے کسی قسم میں داخل ہے یا نہیں؟ اگر داخل ہے تو اس پر زکوٰۃ فرض ہے، ورنہ نہیں۔
تنبیہ:
مذکورہ چار قسم کے اموال کے علاوہ جانوروں میں بھی زکوٰۃ فرض ہوتی ہے، جس کا نصاب اور زکوٰۃ کی مقدار کا ضابطہ الگ ہے۔