احکامِ عقیقہ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
قسط نمبر 1:
………مفتی محمد یوسف ﷾
احکامِ عقیقہ
عقیقہ سے متعلق احکام و مسائل اور اس کا شرعی حکم ذکر کرنے سے قبل مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس کی تعریف اور فوائد بھی بیان کردیے جائیں تاکہ پتہ چل جائے کہ” عقیقہ“ کہتے کسے ہیں؟ اور اس حکم کو بجا لانے کون کون سے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟
عقیقہ کی تعریف:
علامہ اصمعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اصلہا الشعر الذی یخرج علی راس المولود۔
)فتح الباری ج9ص726(
نومولود کے وہ بال ہیں جو ولادت کے وقت اس کے سر پر ہوتے ہیں۔
علامہ خطابی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
ھی اسم الشاۃ المذبوحۃ عن الولد وسمیت بہا لانہا تعق عن ذابحہا ای تشق وتقطع۔
)عمدۃ القاری ج14ص462(
عقیقہ نومولود کی طرف سے ذبح کی ہوئی بکری کو کہا جاتا ہے اسے اس لیے عقیقہ کہتے ہیں کہ (بچہ کی ولادت پر) اس کی رگیں کاٹی جاتی ہیں۔
علامہ ملا علی قاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
العق والشق ومنہ عقیقۃ المولود وھی شعرہ لانہ یقطع عنہ یوم اسبوعہ وبہا سمیت الشاۃ التی تذبح عنہ۔
)مرقاۃ المفاتیح ج8ص74(
عقیقہ عق سے نکلا ہے جس کا معنی پھاڑنا ہے۔ یہاں ان بالوں کا نام ہے جو بوقت ولادت نومولود کے سر پر ہوتے ہیں اور ساتویں دن مونڈ دیے جاتے ہیں اور عقیقہ اس بکری کو بھی کہا جاتا ہے جو اس بچہ کی طرف سے ذبح کی جاتی ہے۔
عقیقہ سے مقصود چونکہ ولادت کے ساتویں دن نومولود کے بال مونڈنا اور اس کی طرف سے جانور ذبح کرنا ہے اس لیے بچہ کے بالوں اور اس کی طرف سے ذبح شدہ جانور دونوں پر عقیقہ کا اطلاق ہوتا ہے لہٰذا دونوں کو ”عقیقہ“ کہنا درست ہے۔
عقیقہ کے فوائدو حکمتیں:
شرعیت مطہرہ انسانیت کی فلاح کے لیے جو بھی حکم دیتی ہے اس میں بعض حکمتیں پوشیدہ ہوتی ہیں، مگر مومن کی اصل شان یہ ہے کہ وہ احکام شریعت پر عمل کرے، اس کی مصلحتیں سمجھنے تک عمل کو ملتوی نہ کرے اور اس ٹوہ میں بھی نہ رہے کہ فلاں حکم شرعی میں کیا حکمت ہے؟ البتہ جن احکامات کی حکمتیں علماء نے بیان کی ہیں انہیں معلوم کرنے میں کوئی حرج نہیں، مثلاً نماز کی بنیادی حکمت یہ بیان کی گئی ہے کہ یہ دراصل ذکر الہٰی اور رب سے مناجات کرنے کا ذریعہ ہے اور زکوٰۃ میں یہ حکمت ہے کہ اس کے ادا کرنے والے کے دل سے بخل کی رذالت دور ہوجائے نیز فقراء و مساکین کی حاجت پوری ہو۔ نماز و زکوٰۃ کی طرح عقیقے کی بھی بہت سی حکمتیں اور فوائد علماء نے بیان فرمائے ہیں، جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
عقیقہ اور تعارف نسب:
ہر شریف النفس آدمی معاشرے میں اپنے بچے کے نسب کو متعارف کرانا ضروری سمجھتا ہے تاکہ خلق خدا اس بات سے آگاہ ہوجائے کہ بچہ صحیح النسب ہے، فلاں بن فلاں کی اولاد ہے نیز اس وجہ سے بھی کہ مستقبل میں کوئی آدمی اس کی طرف غلط انداز سے انگلی نہ اٹھاسکے، اس مقصد کو حاصل کرنے کی ایک صورت تو یہ تھی کہ نومولود کا باپ اپنی تمام مصروفیات کو پس پشت ڈال کر خود ہی گلی گلی یہ اعلان کرتا پھرتا کہ سب کو خبر دی جاتی ہے کہ میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے، ظاہر ہے کہ یہ بات ناگوار تھی اس کے بر عکس جب لوگوں کو عقیقے پر مدعو کیا جائے ان کے پاس گوشت بھیجا جائے تو اس کی وجہ سے یہ مقصد خود بخود حاصل ہوجائے گا۔
عقیقہ اور سخاوت:
ہر انسان اچھی صفت کو اپنانے اور بری صفت سے بچنے کی کوشش کرتا ہے، عمدہ صفات میں سے ایک بڑی خوبی سخاوت ہے جو اللہ تعالی کو بہت محبوب ہے، عقیقہ کرنے سے انسان کے دل سے بخل اور حب ِمال کہ جرثومے نکل جاتے ہیں اور سخاوت کا مادہ پیدا ہوتا ہے۔
عقیقہ اور مذہبی فائدہ:
عقیقہ کا مذہبی فائدہ یہ ہے کہ یہ ملت ابراہیمی کی علامت ہے کیونکہ عیسائیوں کے ہاں جب بچہ پیدا ہوتا تو وہ اسے زرد پانی سے رنگ دیا کرتے، اس کے مقابلے میں مسلمانوں کے حق میں یہ ضروری تھا کہ وہ اپنی نسبت ملت ابراہیمی سے واضح کریں، مسلمانوں کے عام معاشرتی افعال میں ایسے طور طریقے ہونے چاہییں جس سے ملت ابراہیمی کی جھلک دکھائی دیتی ہو، ملت ابراہیمی میں یہ متعارف تھا کہ سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے کی جگہ ایک دنبہ ذبح کیا تھا، عقیقہ کرنے سے بھی ملت ابراہیمی کے ساتھ ایک مضبوط اور گہرا تعلق معلوم ہوتا ہے۔
صدقہ بصورت عقیقہ:
اولاد کتنی عظیم نعمت ہے اس کی صحیح تعبیر وہ عمر رسیدہ بزرگ بتاسکے گا جو مختلف امراض کی لپیٹ میں ہو، لمحہ بہ لمحہ دوسرے کی خدمت کا محتاج ہو مگر اس کا پُرسان حال کوئی نہ ہو، بچے کی پیدائش پر والدین کو خوشی و مسرت کا جو احساس ہوتا ہے شاید اسے الفاظ میں بیان نہ کیا جاسکے، ان کا دل فرحت و سرور سے لبریز ہوتا ہے، مگر ساتھ ساتھ مختلف اندیشے بھی جنم لیتے ہیں کہ کہیں ہمارا لخت جگر کسی آفت یا مرض کا شکار نہ ہوجائے، اس لیے ضروری ہے کہ اس موقع پر کچھ صدقہ کیا جائے تاکہ اولاد جیسی عظیم نعمت کا شکرانہ بھی ہوجائے اور شرور و فتن سے تحفظ بھی، اور صدقہ کی بہترین صورت یہ قربانی یعنی عقیقہ ہے۔
عقیقہ حصول دعا کا ذریعہ:
ایک اہم فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ فقراء اور مساکین اعزہ و اقارب اور دوست و احباب کی پر خلوص دعاؤں کا اہم ذریعہ ہے، کیوں کہ عقیقہ کا گوشت کھانے سے طبعی طور پر ان کے دل سے دعائیں نکلیں گی جس سے نومولود کا مستقبل روشن ہوگا۔
عقیقہ ساتویں دن مسنون کیوں؟
شرعیت نے انسان کو حرج کے اندر مبتلا نہیں کیا جب بھی کسی کام کا حکم دیا تو ساتھ ہی مناسب و معقول وقت بھی بتلادیا تاکہ ایمان والے باآسانی اس پر عمل کر سکیں، دیگر احکامات کی طرح یہی حال عقیقے کا ہے کہ اس کے اندر بھی مناسب وقت یعنی سات دن دیے گئے ہیں۔
بچہ کی ولادت کے وقت اگر عقیقے کا حکم دیا جاتا تو بہت حرج لازم آتا کیوں کہ ایک تو اس وقت اہل خانہ زچہ و بچہ کی خبر گیری میں مصروف ہوتے ہیں اور دوسرا یہ کہ کبھی کبھار اچانک جانور کا انتظام کرنا بھی دشوار ہوتا ہے، ایسے وقت میں ان کو عقیقے کا حکم دینا باعث تکلیف ہوتا، اس کے پیش نظر ایک ہفتہ کی مدت مقرر کی گئی ہے۔