ارباب علم کی خدمت میں

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
ارباب علم کی خدمت میں !
قافلہ حق، جولائی، اگست، ستمبر 2008ء
آج سے کوئی ڈیڑھ پونے دو صدی قبل جب انگریزی اقتدار نے متحدہ ہندوستان اور کئی دیگر علاقوں پر اپنا تسلط قائم کر لیا تو رفتہ رفتہ ملت اسلامیہ کے نظریات مسخ کرنے،اخلاقی حالت کو برباد کرنے اور اسلام کا عدیم المثال طرز حیات تباہ کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہوگئے۔مال و زر کی تجوریاں کھول کر روپیہ پیسہ پانی کی طرح اپنے مقاصد حاصل کرنے پر بہایا گیا۔
حالات کے گرداب میں مستقبل کی دھندلی سی تصویر دیکھ کر ملت کے پاسبان کپکپا گئے اور بالآخر اپنی خدادا صلاحیتوں سے اپنی قوم کو اس آزمائش سے بچانے کی راہ ڈھونڈ نکالی۔ دارالعلوم دیو بند کی صورت میں ایک علوم نبوی کا مرکز قائم کیا اور انگریزی نظریات واسلام دشمن افکار کے پنپنے کی تمام راہیں مسدود کر ڈالیں۔
وطن عزیز سمیت دیار غیر میں علم و عرفان کے روشن چراغ فضلا ء دیوبند کی مسلسل محنت کا پتہ دیتے ہیں۔ اس دارالعلوم میں جن داعیان حق کو پالا پوسا گیا ان کی زندگی ایک مسلسل متحرک مشن نظر آتی ہے۔جن کا کوئی لمحہ بھی اپنے فرائض کی ادائیگی سے خالی نہیں ملتا۔ ایک طرف اگر درس و تدریس ہے تو دوسری طرف درس قرآن سے عامۃ الناس کی نظریاتی تربیت۔ دن کو اگر دعوت حق ہے تو راتوں کو شب زندہ داری کے کرشمے۔
وہ تنہا پوری تحریک اور جماعت کی صورت تھی جس جگہ قیام فرمایا گردو نواح کو شرک و بدعت اور ہر طرح کے خرافات کی اندھیر نگری سے نکال باہر لائے۔ ان کے دور میں انگریزی اقتدار کا پورا زور ، دوست نما دشمنوں کا طوفان بلا خیز،ہر طرح کی بے سرو سامانی کا عالم تھامگر پھر بھی چراغ حق کو بجھا نا اغیار کے بس میں نہ ہوا۔ اب جبکہ یکے بعد دیگرے ملت کی ناؤ کے رکھوالے دار فانی کو سدھار گئے باطل کو پھر سے سر ابھا رنے کا موقع ہاتھ آرہا ہے۔
جب سے آرام پسندی اور راحت طلبی کا شوق پیدا ہوا ہے تب سے ملت اسلامیہ اپنے نظریات ،طریقہ عبادات اور طرز حیات سے ناواقف ہوتی چلی جارہی ہے۔جس کا نتیجہ یہ سامنے آرہا ہے کہ قوم فتنہ پروروں کا شکار ہو کر راہ حق سے برگشتہ ہوتی چلی جا رہی ہے۔حالانکہ ملت کے نظریات بچانا اور خلف کا سلف سے رشتہ جوڑے رکھنا ہر منصب امامت پر فائز حضرت کی ذمہ داری ہے۔
مگر اس کمی و قصور سے اب یہ جرأت بھی ہونے لگی کہ دین حق کے مسلمہ قواعد پر بھی انگلیاں اٹھائی جانے لگی ہیں۔اور تو اور رمضان المبارک کا مہینہ ہی لے لیجئے جس میں شیاطین کو قید میں ڈال دیا جاتا ہے۔تا کہ وہ کسی مسلمان کی عبادت میں خلل نہ ڈال سکیں اور یوں غلامان رسول عبادات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔مگر بعض ناعاقبت اندیش شیطان کی ڈیوٹی ادا کرنے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور طرح طرح سے مسلمانوں کےدلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں تا کہ مسلمان کم سے کم عبادت کر پائیں اور زیادہ سے زیادہ نرم گرم بستروں پر اپنے اوقات ضائع کر سکیں۔
چنانچہ رمضان المبارک شروع ہوتے ہی 20تراویح سے 8 پر لانے کی پرزورکوشش ہوتی ہے کہ 8 سے زیادہ جو کچھ تراویح پڑھی جائے وہ بدعت ہے۔جس کے پڑھنے پر گناہ تو ہو گا ثواب نہیں۔ چونکہ 20تراویح کے ادا کرنے کو وہ لوگ گمراہی اور جہنم میں جانے کا عمل بتاتے ہیں اس لیے عوام الناس پریشانی کا شکار ہیں۔
صرف یہی نہیں کہ اس ظالمانہ فتویٰ کی زد میں دور حاضر کے تمام اہل السنۃ والجماعۃ آتے ہیں بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بشمول سیدنا حضرت عمر رضی اللہ عنہ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا و غیرہ بھی اس ظالمانہ اقدام کی زد میں ہیں۔ اس طرح کے فتوے اشتہارات کی شکلوں میں چھپتے اور مخصوص طبقے کی عبادت گاہوں میں آویزاں ہوتے ہیں۔ باقاعدہ مناظر ہ کے چیلنج اور انعامی اعلان کے دعوے طمطراق سے درج کیے جاتے ہیں تاکہ عامۃ الناس کا بھر پور اعتماد ا س اشتہاری مذہب پر قائم ہو سکے۔
ہم ارباب علم کی خدمت میں انتہائی درمندانہ درخواست پیش کرنا چاہتے ہیں کہ اپنے نظریات کی حفاظت میں ہم سست پڑ گئے ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کا سچا پیغام پوری محنت و لگن سے اللہ کے بندوں تک بلا خوف لومۃ لائم پہنچا دینا چاہئے۔ اب جبکہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے جس میں نماز تراویح ،وتروں کی مسنون تعداد نماز عید کی تکبیرات جیسے اہم مسائل دلائل کے ساتھ عوام کو بتا دینے چا ہییں۔
نیز عامۃ الناس کو گمراہ کرنے کے جو حربے اور مسائل شرعیہ میں تلبیس کے جو ہتھکنڈے اختیار کیے جاتے ہیں، ان سے ضرور پردہ چاک کرنا چاہئے تاکہ عوام کسی فریب دینے والے کے دام فریب میں مبتلا نہ ہو سکیں۔ غیر مقلدین کے تمام تر فریب سے بچاؤ اور اس فتنہ کی سرکوبی کے لیے اللہ تعالیٰ نے رئیس المناظرین مولانا محمد امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ کو میدان عمل میں لاکھڑا کیا جنہوں نے تحریر و تقریر اور میدان مناظرہ میں اس فتنہ کے بڑے بڑے جغادریوں کو شکست فاش دی۔
آج اگرچہ حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ ہمارے درمیان موجود نہیں۔ تاہم ان کے تربیت یافتہ نامور محققین ،مناظرین ” اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ “ کے پلیٹ فارم سے اس فرقہ ضالہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ملک بھر میں مصروف عمل ہیں۔ اگر آپ غیر مقلدین کے پھیلائے گئے وساوس باطلہ کی وجہ سے پریشان ہیں تو صرف اطلاع کیجئے۔ اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ کے خدام ہر وقت رضا کا رانہ طور آپ کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہیں۔
واللہ الموفق وھو یھدی الی سواء السبیل
والسلام
محمد الیاس گھمن