سورۃ فاتحہ کی تعلیم اور بھٹکے ہوئے لوگ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سورۃ فاتحہ کی تعلیم اور بھٹکے ہوئے لوگ
قافلہ حق ، جنوری، فروری، مارچ 2009ء
اللہ تعالیٰ نے ہر شخص کو نماز میں سورۃ فاتحہ کے اندر یہ دعا مانگنے کا حکم دیا ہے۔
اھدنا الصراط المستقیم ،صراط الذین انعمت علیہم
ہمیں سیدھے راستے کی طرف راہ نمائی عطاء فرما۔ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام فرمایا ہے۔ اس قرآنی حکم کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ سے انعام یافتہ لوگوں کے پیچھے چلنے کی دعا مانگتا ہے۔
وہی انعام یافتہ لوگ جن کا ذکر اللہ تعالی نے سورۃ النسا ء میں فرمایا وہ ہیں:
1۔ انبیاء
2۔ صدیقین
3۔ شہداء
4۔ صالحین
ان لوگوں کے پیچھے چلنے کی دعا اور اللہ تعالی سے اس کی توفیق مانگنے کا قرآنی حکم ہر نماز میں پڑھا جاتا ہے جس سے تقلید کی اہمیت و عظمت کا بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔مگر اس کے بر عکس ہمارے بھولے بھٹکے کرم فرما بلا وجہ ہی کہتے پھرتے ہیں کہ تقلید شرک ہے اور تقلید کرنے والا جاہل ہوتا ہے اور نامعلوم کیا کیا کہتے ہیں۔
اب خدا کو ہی معلوم کہ اس قرآنی حکم سے ان کو کیوں چڑ ہے؟ جب کہ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ ترک تقلید کے سبب دین بے زاری ،خود پسندی ،خود بینی و خود سری پیدا ہوئی ہے۔ اکابرین امت پر عدم اعتماد کی فضا ء قائم کرنے کے علاوہ صحابہ کرام کی بے ادبی و گستاخی اسی آزاد خیالی و تقلید دشمنی کی کرشمہ سازی ہے۔
ہمارے ان کرم فرماؤں کا بڑا کار نامہ یہی ہے کہ تقریر و تحریر کے ذریعے سلف کے خلاف بد گمانی پھیلانے اور
”لعن آخر ھذا لامۃ اولھا “
کا مصداق بننے میں ایڑی چوٹی کا زورلگا رہے ہیں۔ حالانکہ اس مرض لاعلاج کے نقصانات خود ان مہربانوں کے سامنے آچکے ہیں۔ہر غیر مقلد دین کی الف ب پڑھ کر خود کو مجتہد اور ماہر فن عالم سمجھنے لگتا ہے۔جس کا نتیجہ صاف ظاہر ہے کہ غیر مقلد کا اپنا ایک الگ مذہب بن گیا ہے۔
اب تو صاف صاف رسالوں میں یہ اعلان چھپنے لگے ہیں کہ نواب صدیق حسن خان ،نواب وحید الزمان وغیرہ سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور ہم ان کی کتابوں، عبارتوں اور مذہبی تعلیم کے ذمہ دار نہیں۔ نہ وہ ہمارے اکابرین میں سےہیں۔ اب جس مذہب کا یہ حال ہو کہ وہ اپنے بڑوں کی ناک اپنی چھری سے کاٹنے لگ جائے اس سے کیا توقع رکھنی چاہئے کہ اس کے مرنے کے بعد خود اس مجتہد صاحب کا کیا حال ہو گا۔ ہم وطن عزیز کے زندہ غیر مقلدین، شائقینِ اجتہاد سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے بڑوں کے حال سے عبرت حاصل کریں اور ڈریں اس وقت سے جب کہ خود ان کی قوم ان کی عزت اپنے پاؤں تلے روندے گی اور یہ سب کچھ تقلید دشمنی کا ثمر ہوگا جس کو آپ لوگوں کے قلموں سے آج سیراب کیا جا رہا ہے۔
الیس منکم رجل رشید
والسلام
محمد الیاس گھمن