حرمین کو خطرات اور ان کا تحفظ

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
سعودیہ ، حرمین شریفین کو ممکنہ خطرات اور ان کا تحفظ
دنیا کے منظر نامے پر ہر وقت حالات بدلتے رہتے ہیں۔ اس وقت عالمی سطح پر یمن ، سعودیہ کے مابین مزید ممکنہ خطرات و خدشات نے بے چینی کی فضا پیدا کر رکھی ہے۔ حوثی باغی؛ عرب دنیا کو طویل اور مہلک جنگ میں دھکیلنے کی سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔
بالخصوص سعودیہ عرب کے استحکام و سالمیت کو گزند پہنچانے اور حرمین شریفین کے تقدس کو پامال کرنے کے منصوبوں پر عمل درآمد کرنے کی مشقیں جاری ہیں۔ سعودیہ عرب سے ہمارے ماضی میں بہت اچھے تعلقات رہے ہیں اور اب بھی ہیں وہ ہمارے اچھے دوست کی حیثیت رکھتے ہیں ، ہر مشکل وقت میں انہوں نے پاکستان کا کھل کر ساتھ دیا ہے ،ان شاء اللہ پاکستان بھی سعودیہ کے استحکام اور سالمیت کو برقرار رکھنے کے لیے خصوصاً حرمین شریفین کے تحفظ کے حوالے سے غیر مشروط تعاون کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔
حرمین شریفین دنیا بھر میں بسنے والے تمام مسلمانوں کی عقیدت و محبت کے مراکز ہیں۔ کعبۃ اللہ دنیا میں وہ پہلا خدا کا گھر ہے جو پورے عالم کے لیے باعث برکت اور مینارہ ہدایت ہے ، مسجد نبوی ، روضۂ رسول علی صاحبہا الف الف تحیہ و سلام اور دیگر مقامات مقدسہ کی محبت تمام عالم اسلام کے رگ و ریشہ میں پیوست ہے۔
یہی وہ دو مقامات ہیں جہاں سے ساری دنیا کو امن کا سبق ملا ہے ، رواداری اور محبت کا درس ملا ہے ، بین الاقوامی سطح پر بھائی چارگی کو فروغ ملا ہے ، یہیں سے رنگ ، نسل ، قوم ، قبیلے کے امتیازات کو ختم کیا گیا۔ لسانیت ، علاقائیت اور عصبیت کے وجود کو روندا گیا۔ بلکہ ایک ایسا دستور انسانیت کے سپرد کیا گیا جس کی ہمہ گیری اور جامعیت میں سب کے حقوق ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
اس لیےہم یہ سمجھتے ہیں کہ ان دو مراکز اسلامیہ پر حملہ کرنے کی سازش در اصل اسلام کےعالمی نظام امن کو تباہ کرنے سازش کے مترادف ہے اور پوری دنیا کو پھر سے ایک عظیم جنگ میں مبتلا کرنے کا ناپاک منصوبہ ہے۔ جونہ صرف اہل اسلام ، عرب اور خلیجی ممالک کا مسئلہ ہے بلکہ عالمی برادری کا مشترکہ مسئلہ ہے۔
اس حوالے سے جہاں تک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا نکتہ نظر کا تعلق ہے تو وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے حوثی قبائل کو’ نان اسٹیٹ ایکٹرز' قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران؛ حوثی قبائل کو مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار اداکرے۔
انہوں نے کہا ہے کہ مصیبت کے وقت میں سعودی بھائیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑے رہنے کا یقین دلاتے ہیں۔سعودی عرب کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حوثیوں کی جانب سے منتخب حکومت کو گرائے جانے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور وہاں موجود مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتے ہیں۔وزیر اعظم پاکستان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سعودی عرب اورحرمین شریفین کو کوئی خطرہ ہوا تو پاکستان کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آئے گا۔
سلامتی کونسل کی اس قراداد کا بھی ہم خیر مقدم کرتے ہیں جس میں حوثیوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہا گیا ہے ،اسلامی ممالک کے سربراہان کو بھی اس بارے میں سنجیدگی سے کام لینا چاہیے اورموجودہ صورتحال پر قابو پانے کیلیےمضبوط حکمت عملی اپنانی چاہیے۔ تاکہ فتنہ فساد کا خاتمہ ہو، امن کی فضاء پیدا ہو اللہ تعالی اہل اسلام اور حرمین شریفین کی حفاظت فرمائیں ،عالمی جنگی خطرات سے ہم سب کی حفاظت فرمائیں۔
اسلامی قیادت پر حملےاور ان کی روک تھام
اے اللہ !تو ہمارے ملک پاکستان کے نام کی لاج رکھ لے۔ اس کو اسلام دشمنوں سے پاک کر دے ، مسلم کش طاقتوں سے پاک کر دے ، اس کو باطل اور مغربی تہذیبوں کی یلغار سے پاک کر دے۔ اہل اسلام اور اہلیان پاکستان کی عزت و ناموس کے لٹیروں سے پاک کر دے۔ آئے روز میرے پاکستان میں ہنگامے ، فسادات ، قتل وغارت گری ، بد امنی ، بے چینی اور بے سکونی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ ملک کے شہریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جا رہاہے ،آئے دن یہاں لاشے گرائے جا رہے ہیں۔ دہشت گردی کے مسلسل واقعات نے یہاں بسنے والوں کو ہراساں کر رکھا ہے۔ یہاں ایک عام شہری سے لے کر ملک کے پارلیمانی لیڈر تک کو تحفظ میسر نہیں۔
حالات کے بے رحم تسلسل نے دینی، سماجی اور سیاسی قیادتوں کوبھی اپنے نرغے میں لے رکھا ہے۔ بالخصوص وہ قیادت جو مغربی تہذیب کا راستہ روکنے کیلئے آئینی اور قانونی جدوجہد کر رہی ہیں اور آئین و پارلیمنٹ کے تقدس کی بحالی کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ملک پاکستان کی سب سے منظم اور مضبوط دینی و سیاسی جماعت” جمعیت علماء اسلام“ کی مرکزی قیادت مولانا فضل الرحمان صاحب کو بعض لادین اور ملک دشمن عناصر اپنے راستے کی دیوار سمجھ کر ہٹانا چاہتے ہیں اور وقتا فوقتا ان پر حملے کر رہے ہیں۔
چند دن پہلے مولانا فضل الرحمن صاحب پر اس وقت خودکش حملہ کیا گیا جب وہ کوئٹہ میں میکانگی روڈ پر صادق شہید گراؤنڈ میں منعقدہ جے یو آئی (ف)کے زیرِ اہتمام مفتی محمود کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام کی ریلی سے خطاب کرنے کے بعد باہر نکل رہے تھے۔
جمعیت علماء اسلام وقت کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اس جدوجہد میں مصروف عمل ہے کہ ملک کے پارلیمانی نظام اور آئین کے خلاف جو منصوبہ بندیاں کی جارہی ہیں ،ان کا راستہ روکا جائے اور ملک کو دولخت ہونے سے بچایا جائے ورنہ وطن عزیز میں خانہ جنگی شروع ہو جائے گی اور ملک آمریت کی طرف دھکیل دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں حکومتِ وقت کو بھی خوب سنجیدگی سے کام لینا چاہیے ،سانحے کی تحقیقات میں مسلسل تاخیر بہت سارے سوالات کو جنم دے رہی ہے۔ کہ کہیں پاکستان کی سالمیت اور بقا کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کو پروان تو نہیں چڑھایا جا رہا؟ کہیں بین الاقوامی تعلقات کمزور کرنے کی سازش کو تو کامیاب نہیں کیا جا رہا؟ کہیں اسلام پسند اور امن پسند قیادت کو ختم کر کے فرقہ واریت اور دہشت گردی کے فروغ کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کی تیاریاں تو نہیں کی جا رہیں؟ اس طرح کے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ سنی طبقہ فکر میں بے چینی اور بے سکونی کی لہر دوڑ رہی ہے۔
ہماری حکومتِ پاکستان بالخصوص وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف صاحب سے اپیل ہے کہ اس ملک کے ہر شہری کی حفاظت آپ کی ذمہ داریوں میں اوّلین ذمہ داری ہے۔ لہٰذا اپنی ذمہ داری سمجھ کر پاکستان کے بدخواہوں کو کیف کردار تک پہنچانے کے لیے آئین کو حرکت میں لا کر دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں اور صادق شہید گراؤنڈ میں بے گناہ شہید ہونے والے نوجوانوں کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دلوائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کی اور ہمارے پیارے وطن پاکستان کی حفاظت فرمائے اندرونی و بیرونی سازشوں سے، بدخواہوں کی بدخواہی سے اسے محفوظ رکھے۔
آمین یا رب العالمین