دل اللہ کی طرف متوجہ رکھیں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
دل اللہ کی طرف متوجہ رکھیں
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں انسان جب دعاء مانگنے کے لیے ہاتھ اٹھائے تو اسے چاہیے کہ اس وقت دل کو اللہ کریم کی رحمت اور محبت کی طرف خوب اچھی طرح متوجہ کرنے کی کوشش کرے۔
غفلت کے ساتھ دعاء نہ مانگیں:
دعاء مانگتے وقت اپنے دل کو غفلت اور بے پرواہی سے پاک کریں کیونکہ لاپرواہ اور غافل دل والی دعا ء اللہ کریم اپنی بارگاہ میں قبول ہی نہیں فرماتے ۔
حدیث پاک ملاحظہ فرمائیں:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوا اللَّهَ وَأَنْتُمْ مُوقِنُونَ بِالْإِجَابَةِ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ لَا يَسْتَجِيبُ دُعَاءً مِنْ قَلْبٍ غَافِلٍ لَاهٍ۔
جامع الترمذی ، باب ماجاء فی جامع الدعوات، حدیث نمبر 3401
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ سے دعاء مانگو تو اس کے قبول ہونے کا یقین رکھو! یہ بات اچھی طرح سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ ایسی دعاء کو قبول نہیں فرماتے جو غافل اور لاپرواہ دل سے مانگی جائے۔
حدیث مبارک میں غور فرمائیے کہ دعاء اگرچہ ظاہری عمل ہےدیکھنے میں ہاتھ اٹھانا ، منہ ہلانا ، زبان سے مانگنا سب کچھ نظر آ رہا ہوتا ہے لیکن یہ قبول اس وقت ہوتی ہے جب دل اور باطن کو غفلت اور لاپرواہی کی کیفیت سے پاک کر لیا جائے ۔ غفلت اور لاپرواہی ایسا خطرناک روحانی مرض ہے جو دیکھنے میں نظر بھی نہیں آتا اور اس کی وجہ سے انسان دعاء کی قبولیت سے بھی محروم ہو جاتا ہے ۔
آج ہماری بدقسمتی دیکھیے کہ ہم سب اس موذی مرض کا شکار ہو چکے ہیں ۔ عبادات کے وقت بلکہ اہم العبادات نماز میں بھی ہماری توجہ اللہ کی طرف نہیں ہوتی ، دلِ غافل دنیا کے بکھیڑوں میں اتنا الجھا ہوا ہوتا ہے کہ کچھ پتہ نہیں ہوتا کہ ہم اللہ کے حضور اس کے ایک اہم فریضے کی ادائیگی کے لیے کھڑے ہیں ، ہم اس سے کیا کہہ رہے ہیں ؟ کیا مانگ رہے ہیں؟
حالانکہ حق تو یہ بنتا ہے کہ ہم مکمل توجہ اور دل جمعی کے ساتھ اللہ کے حضور کھڑے ہوں ، ہمیں معلوم ہو کہ ہم اس سے کیا مانگ رہے ہیں ؟اللہ کریم ہمیں ایسی عبادات کرنے کی توفیق عطا فرمائے کہ زبان کے ساتھ ساتھ دل بھی اللہ کی یاد میں مشغول ہو ۔ غفلت اور لاپرواہی جیسے روحانی مرض کی اصلاح کی فکر نصیب فرمائے اور اپنے نیک بندوں کی صحبت کی برکت سے دل غافل کو دل ذاکر بنائے۔ دل سے غفلت اور لاپرواہی کو دور کرکے کامل توجہ کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیئے ۔
یہاں یہ بات اچھی طرح ذہن نشین فرمائیں کہ مختلف حالتوں میں دعاء مانگنے کے طریقے بھی مختلف ہیں :
ہاتھ اٹھائے بغیر دعاء مانگیں:
بعض مقامات ایسے ہیں جہاں پر ہاتھ اٹھائے بغیر دعاء مانگی جاتی ہے ، جیسے صبح اٹھتے وقت کی دعاء ، بیت الخلاء جاتے وقت کی دعا ، وہاں سے نکلتے وقت کی دعاء ، وضو شروع کرتے وقت اور وضو کے بعد کی دعاء ،اذان کے بعد کی دعاء ،گھر سے نکلنے کی دعاء، گھر میں داخل ہونے کی دعاء، مسجد داخل ہونے کی دعاء ، مسجد سے باہر نکلنے کی دعاء ، بازار میں داخل ہونے کی دعاء ، کھانا کھانے کی دعاء ، دودھ پینے کی دعاء، میاں بیوی کے ملاپ کے وقت کی دعاء، رات کو سوتے وقت کی دعاء ،وغیرہ وغیرہ ۔
یہاں بھی ہاتھ اٹھائے بغیر دعاءمانگیں:
حالت نماز میں کی جانے والی دعاء میں بھی ہاتھ نہیں اٹھانے ۔ قیام میں سورۃ فاتحہ کی تلاوت کے دوران اھدنا الصراط المستقیم یہ دعاء ہے،چونکہ سورۃ فاتحہ میں انسان اللہ سے دعاء مانگتا ہے اس لیے جب سورۃ فاتحہ مکمل ہو جائے تو آہستہ آواز سے ”آمین“ کہہ لے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اے اللہ میں نے جو دعاء مانگی ہے اسے تو قبول فرما۔ سجدوں میں دعاء مانگنے کا حکم بھی حدیث پاک میں موجود ہے ۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعَبْدُ مِنْ رَبِّهِ ، وَهُوَ سَاجِدٌ ، فَأَكْثِرُوا الدُّعَاءَ
صحیح مسلم ، باب ما یقال فی الرکوع و السجود ، حدیث نمبر1017
ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو اپنے رب کی اس وقت زیادہ قربت نصیب ہوتی ہے جب وہ سجدے کی حالت میں ہو اس لیے )اس حالت میں (کثرت کے ساتھ دعاء مانگو۔
نوٹ: سجدوں میں کی جانے والی دعاء بھی ہاتھ اٹھائے بغیر کرنی ہے۔
دو سجدوں کے درمیان دعاء:
اسی طرح دو سجدوں کے درمیانی وقت میں بھی دعاء کے مختلف الفاظ احادیث مبارکہ میں موجود ہیں ۔لیکن یہاں بھی ہاتھ اٹھائے بغیر دعاء مانگنی ہے ، ہاتھ اٹھا کر نہیں مانگنی۔
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي۔
جامع الترمذی ، باب ما یقول بین السجدتین ، حدیث نمبر 262
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدوں کے درمیان یہ دعاء فرماتے تھے:
اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي وَاجْبُرْنِي وَاهْدِنِي وَارْزُقْنِي۔
اے اللہ!میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم فرما، میرے نقصان کو پورا فرما، مجھے عافیت نصیب فرما، مجھے ہدایت نصیب فرمااور مجھے رزق عطاء فرما۔
نوٹ: دو سجدوں کے درمیان دعاء کے مختصر الفاظ بھی منقول ہیں ۔
عَنْ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ… وَكَانَ يَقُولُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ: رَبِّ اغْفِرْ لِي، رَبِّ اغْفِرْ لِي
سنن نسائی ، باب الدعاء بین السجدتین، حدیث نمبر 1145
ترجمہ: حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو سجدوں کے درمیان یہ دعاء مانگا کرتے تھے :
رَبِّ اغْفِرْ لِي رَبِّ اغْفِرْ لِي
اے میرے پروردگار !میری مغفرت فرما۔ اے میرے پروردگار میری مغفرت فرما۔
اسی طرح آخری تشہد میں درود پاک کے بعد بھی دعاء کے مختلف الفاظ حدیث پاک میں موجود ہیں ۔
تشہد کے بعد والی دعاء:
تشہد میں درود پاک کے بعد والی دعاء کے بارے ضابطہ یہ ہے کہ ہر وہ دعاء جس کے الفاظ قرآن و سنت میں موجود ہوں وہ مانگی جا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جو الفاظ قرآن و سنت میں موجود نہیں اگرچہ عربی کے ہی کیوں نہ ہوں ان کے ساتھ دعا ء نہیں کی جا سکتی ۔
ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگیں:
بعض مقامات ایسے ہیں جہاں ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگنی چاہیے۔ جیسے فرض نمازوں کے بعد)سوائے جنازہ کے (، میت کوقبر میں دفن کرنے کے بعد ، دینی مجالس کے اختتام پر ، حوادثات سے حفاظت کے لیے ، خیر وبرکت کےلیے ، اپنی حاجات کو مانگنے کے لیے دن رات کے کسی بھی حصے میں،وغیرہ۔چنانچہ احادیث مبارکہ میں ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگنے کا بھی ثبوت موجود ہے ۔
فائدہ: عموماً ہر وہ مقام جہاں پر دعاء کے الفاظ متعین ہیں وہاں پر ہاتھ اٹھائے بغیر دعاء مانگنا ثابت ہے اور جہاں دعاء کے الفاظ متعین نہیں وہاں ہاتھ اٹھا کر دعاء مانگنا ثابت ہے ۔