رمضان المبارک خُطبۂ نبوی کی روشنی میں

User Rating: 5 / 5

Star ActiveStar ActiveStar ActiveStar ActiveStar Active
 
رمضان المبارک خُطبۂ نبوی کی روشنی میں
اللہ تعالیٰ کے بنائے ہوئے مہینوں میں زیادہ عظمت اور برکت والا مہینہ رمضان ہے۔ اس کے بارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نہایت جامع خطبہ ارشاد فرمایا۔ آئیے عمل کے جذبے کے ساتھ اس کو پڑھتے ہیں:
عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِیَّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَیْ اٰخِرِ یَوْمٍ مِّنْ شَعْبَانَ فَقَالَ یَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ أَظَلَّكُمْ شَهْرٌ عَظِيمٌ شَهْرٌ مُبَارَكٌ شَهْرٌ فِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ جَعَلَ اللّهُ صِيَامَهُ فَرِیْضَۃً وَ قِيَامَ لَيْلِهِ تَطَوُّعًا مَنْ تَقَرَّبَ فِيهِ بِخَصْلَةٍ مِنَ الْخَيْرِ كَانَ كَمَنْ أَدَّىٰ فَرِيضَةً فِیْمَا سِوَاهُ وَمَنْ أَدَّىٰ فِيهِ فَرِيضَةً كَانَ كَمَنْ أَدَّىٰ سَبْعِينَ فَرِيضَةً فِیْمَا سِوَاهُ وَهُوَ شَهْرُ الصَّبْرِ وَالصَّبْرُ ثَوَابُهُ الْجَنَّةُ وَ شَهْرُ الْمُوَاسَاةِ وَ شَهْرٌ يُزْدَادُ رِزْقُ الْمُؤْمِنِ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا كَانَ مَغْفِرَةً لِذُنُوبِهِ وَ عِتْقَ رَقَبَتِہٖ مِنَ النَّارِ وَ كَانَ لَهٗ مِثْلُ أَجْرِهٖ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُّنْتَقَصَ مِنْ أَجْرِهٖ شَيْءٌ قَالُوْا: لَيْسَ كُلُّنَا يَجِدُ مَا يُفَطِّرُ الصَّائِمَ فَقَالَ: يُعْطِي اللّهُ هَذَا الثَّوَابَ مَنْ فَطَّرَ صَائِمًا عَلٰى تَمْرَةٍ أَوْ شَرْبَةِ مَاءٍ أَوْ مَذْقَةِ لَبَنٍ وَهُوَ شَهْرٌ أَوَّلُهُ رَحْمَةٌ وَأَوْسَطُهُ مَغْفِرَةٌ وَآخِرُهُ عِتْقٌ مِنَ النَّارِ مَنْ خَفَّفَ عَنْ مَمْلُوكِهِ غَفَرَ اللّهُ لَہُ وَ أَعْتَقَهُ مِنَ النَّارِ وَ اسْتَكْثِرُوْا فِيْهِ مِنْ أَرْبَعِ خِصَالٍ : خَصْلَتَيْنِ تُرْضُوْنَ بِهِمَا رَبَّكُمْ وَ خَصْلَتَيْنِ لَا غِنىٰ بِكُمْ عَنْهُمَا فَأَمَّا الْخَصْلَتَانِ اللَّتَانِ تُرْضُوْنَ بِهِمَا رَبَّكُمْ فَشَهَادَةُ أَنْ لَّا إِلٰهَ إِلَّا اللّهُ وَ تَسْتَغْفِرُوْنَهٗ وَ أَمَّا اللَّتَانِ لَا غِنىٰ بِكُمْ عَنْهُمَا فَتَسْأَلُوْنَ اللهَ الْجَنَّةَ، وَتَعُوذُوْنَ بِهِ مِنَ النَّارِ وَمَنْ أَشْبَعَ فِیْہِ صَائِمًا سَقَاهُ اللّهُ مِنْ حَوْضِيْ شَرْبَةً لَا يَظْمَأُ حَتّٰى يَدْخُلَ الْجَنَّةَ•
صحیح ابن خزیمۃ، باب فضائل شہر رمضان، الرقم: 1887
ترجمہ: ” تم پر ایک مہینہ آ رہا ہے جو عظیم الشان اوربہت مبارک مہینہ ہے۔ اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے اس کے روزہ کو فرض فرمایا اور اس کی رات کے قیام کو باعث ثواب بنایا ہے جو شخص اس مہینہ میں کوئی نیکی کر کے اﷲ کا قرب حاصل کرے گا وہ ایسا ہے جیسا کہ غیر رمضان میں فرض کو ادا کیا اور جو شخص اس مہینہ میں کسی فرض کو ادا کرے گا وہ ایسا ہے جیسے غیر رمضان میں ستر فرائض ادا کرے۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے، یہ مہینہ لوگوں کے ساتھ غم خواری کرنے کا ہے۔ اس مہینہ میں مومن کارزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرائے اس کے لئے گناہوں کے معاف ہو نے اور آگ سے خلاصی کا سبب ہو گا اور اسے روزہ دار کے ثواب کے برابر ثواب ہو گا مگر ا س روزہ دار کے ثواب سے کچھ کم نہیں کیا جائےگا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! ہم میں سے ہر شخص تو اتنی طاقت نہیں رکھتا کہ روزہ دار کو افطار کرائے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ( یہ ثواب پیٹ بھر کرکھلانے پر موقوف نہیں بلکہ) اگر کوئی بندہ ایک کھجور سے روزہ افطار کرا دے یا ایک گھونٹ پانی یا ایک گھونٹ لسّی کاپلادے تو اللہ تعالیٰ اس پربھی یہ ثواب مرحمت فرما دیتے ہیں۔ یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا اول حصہ اﷲ کی رحمت ہے، درمیانی حصہ مغفرت ہے اور آخری حصہ جہنم کی آگ سے آزادی کاہے۔ جو شخص اس مہینہ میں اپنے غلام اور نوکر کے بوجھ کو ہلکا کر دے تواللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیتے ہیں اور آگ سے آزادی عطا فرماتے ہیں۔ اس مہینہ میں چار چیزوں کی کثرت کیا کرو جن میں سے دو چیزیں اﷲ کی رضا کے لیے ہیں اور دوچیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں۔ پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور جہنم کی آگ سے پناہ مانگو۔جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے رب تعالیٰ شانہ ( روزِ قیامت) میرے حوض سے اس کوایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنت میں داخل ہو نے تک اسے پیاس نہیں لگے گی۔“
عظمتوں والا مہینہ:

یعنی عام معمول کے مہینوں کی طرح نہیں بلکہ اس کی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں بہت شان اور اونچا مقام ہے۔ وجہ یہ ہے کہ اس مہینے میں بہت سی ایسی عبادات کی جاتی ہیں جو عام مہینوں میں ادا نہیں کی جاتیں جیسا کہ سحری، روزہ، افطاری، تراویح ، اعتکاف ، صدقۃ الفطر وغیرہ۔
برکتوں والا مہینہ :

اس ماہ مقدس میں اللہ کی برکتیں نازل ہوتی ہیں ۔ دو لفظ استعمال ہوتے ہیں کثرت اور برکت۔ چیز تھوڑی ہو اور فائدہ زیادہ ہو اسے برکت کہتے ہیں اور چیز زیادہ ہو لیکن فائدہ کم ہو تو اسے کثرت کہتے ہیں۔ ماہ رمضان میں عمل تھوڑا ہوتا ہے اور اس کا اجر زیادہ ملتا ہے اس لیے یہ بابرکت مہینہ ہے ۔
لیلۃ القدر :

اس میں لیلۃ القدر ہے۔ جسے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔ یہ ہزار مہینوں سے بھی زیادہ بہتر ہے اگر کوئی شخص ہزار مہینے سے بھی زیادہ عبادت کرتا رہے اور ایک شخص صرف لیلۃ القدر میں عبادت کرے تب بھی اس رات کی عبادت ان ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔
روزہ کی فرضیت اور انعام:

اس میں روزہ فرض کیا گیا ہے۔ روزہ ایسی عبادت ہے کہ جس کی جزا اور انعام خود اللہ رب ذوالجلال دیتے ہیں ۔روزہ ایسی عبادت ہے جو روزہ دار کو جہنم کے عذاب سے بچالیتی ہے ۔ روزہ دار کے منہ سے آنے والی بو اللہ کو مشک کی خوشبو سے زیادہ محبوب اور پسند ہے ۔ روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ایک خوشی افطار کے وقت جبکہ دوسری خوشی اللہ سے ملاقات کے وقت ملتی ہے۔
ثواب میں اضافہ:

اس میں نفل کا ثواب فرض کے برابر جبکہ فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر ملتا ہے ۔ اندازہ کیجیےکس قدر اللہ کے انعامات کی بارش برس رہی ہوتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک غلط فہمی دور کر لیجیے وہ یہ کہ نفل پڑھنے سے فرض کا ثواب ملتا ہے لیکن فرض ادا کرنا ذمہ سے ختم نہیں ہوتا جیسے کوئی شخص ظہر کی نماز سے پہلے چار نفل پڑھ لے اور پھر یہ سمجھ لے کہ مجھے ظہر کے فرض ادا کرنے کی ضرورت نہیں تو یہ بہت بڑی جہالت اور حماقت ہے ۔اسی طرح ایک فرض پڑھ کر ستر فرائض کا ثواب مل جاتا ہے لیکن فرائض ادا کرنا ذمہ میں پھر بھی باقی رہتا ہے ۔
صبر کا مہینہ :

یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کی جزا جنت ہے ۔ صبر کرنے والوں کو اللہ کی معیت نصیب ہوتی ہے ۔ صبر کرنے والوں کو قرآن کریم میں خوشخبری دی گئی ہے ۔
غمخواری کا مہینہ :

یہ غمخواری کا مہینہ ہے ،ایثار و ہمدردی کا مہینہ ہے غریبوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھنے کا مہینہ ہے مفلس و نادار لوگوں کی پریشانیوں کو اپنی پریشانی سمجھنے کا مہینہ ہے۔
رزق میں اضافہ:

اس مہینے میں رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ ہر شخص کھلی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکتا ہے غریب سے غریب شخص کے رزق میں وسعت اور برکت نازل ہوتی ہے ۔
گناہوں کی معافی :

روزہ افطار کرانے والے کے گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اور اس کا یہ عمل جہنم سے چھٹکارے کا سبب بنتا ہے۔ خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو روزہ داروں کی افطاری کا انتطام کرتے ہیں ۔ صحابہ کرام کا سوال اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب پڑھ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق اخلاص اور حیثیت کے ساتھ ہے اگر کسی کی مالی حیثیت کمزور ہے تو معمولی چیز سے افطار کرانے پر بھی اللہ اس کو اتنا ہی اجر دیتے ہیں جتنا کسی مالدار کو عمدہ چیزوں سے افطار کرانے پر ملتا ہے ۔
رحمت ، مغفرت اور نجات:

اس مہینے کے تین حصے ہیں: اول ، درمیانہ اور آخری۔ پہلا حصہ)عشرہ اولیٰ یعنی ابتدائی دس دن( رحمت کے ہیں ۔ دوسرا حصہ )عشرہ وسطیٰ یعنی درمیانے دس دن ( مغفرت اور بخشش کے ہیں جبکہ تیسرا حصہ )عشرہ اخیرہ یعنی آخری نو یا دس دن (جہنم سے نجات پانے کے ہیں ۔
نرمی کا حکم :

اس مہینے میں اپنے ماتحت کام کرنے والوں سے نرمی کا حکم دیا گیا ہے ان کے بوجھ کو ہلکا کرنے کا حکم ہے ۔ اس پر عمل کرنے والے کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔
رمضان کے دو وظیفے :

اس مہینے کے دو وظیفے ہیں: کثرت کے ساتھ کلمہ طیبہ اور استغفار کرنا۔ دیگر عبادات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ کثرت کے ساتھ کلمہ طیبہ اور استغفراللہ استغفراللہ زبان پر جاری رکھنا چاہیے۔
رمضان کی دو دعائیں:

اس مہینے کی دو دعائیں بطور خاص ہیں۔ پہلی جنت کو طلب کرنے کی اور دوسری جہنم سے پناہ مانگنے کی۔ پورے رمضان المبارک میں یہ ضرور مانگنی چاہییں۔
پانی کے بدلے جام کوثر:

اس مہینے میں جو شخص روزہ دار کو افطاری کے وقت یا صبح سحری ختم ہونے سے پہلے پانی پلاتا ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کو روز محشر میرے حوض سے جام کوثر پلائے گا اور اس کے بعد اس کو جنت داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس ماہ مقدس کی قدر کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین بجاہ النبی الامی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
خانقاہ چشتیہ شاہ عالم سلنگور ، ملائیشیا
جمعرات ،2 مئی ، 2019ء