موسم سرما …مرحبا مرحبا

User Rating: 0 / 5

Star InactiveStar InactiveStar InactiveStar InactiveStar Inactive
 
موسم سرما …مرحبا مرحبا
اللہ تعالیٰ نے چار موسم بنائے ہیں ۔ سرما ، گرما ،خزاں اور بہار ۔ دنیاوی طور پر بہار اسے کہتے ہیں جس میں موسم خوشگوار اور معتدل ہو اس میں پھول زیادہ کھلتے ہیں کائنات میں پھیلا ہوا قدرتی حسن اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔موسم سرما کی شریعت میں کیا اہمیت ہے مزید یہ کہ اسے کس طرح گزارا جائے ؟ ملاحظہ فرمائیں۔
مومن کا موسم بہار:
عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلشِّتَاءُ رَبِيعُ الْمُؤْمِنِ قَصُرَ نَهَارُهُ فَصَامَ وَطَالَ لَيْلُهُ فَقَامَ ۔
السنن الکبریٰ للبیہقی ، باب ما ورد فی صوم الشتاء ، الرقم: 8719
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سردی کا موسم مومن کے لئے موسم بہار ہے اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں جن میں وہ روزے رکھ لیتا ہے اور اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں جن میں وہ قیام کرلیتا ہے۔
مفت کا اجر:
عَنْ أَنَسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اَلصَّوْمُ فِي الشِّتَاءِ الْغَنِيمَةُ الْبَارِدَةُ ۔
المعجم الصغیر للطبرانی ، الرقم: 716
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سردیوں کے روزے رکھنا مفت میں اجر کمانا ہے۔
برکتوں کا موسم:
عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ مَرْفُوْعًا:مرْحبًا بِالشِّتَاءِ فِيهِ تَنْزِلُ الرَّحْمةُأَمَّا لَيْلُهُ فَطَوِيْلٌ لِلْقَائِمِ وَأَمَّا نَهَارُهُ فَقَصِيْرٌ لِلصَّائِمِ۔
المقاصد الحسنۃ للسخاوی ، الرقم: 588
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ مرفوعاً فرماتے ہیں : سردی کو خوش آمدید ! اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں وہ اس طرح کہ اس میں تہجد کے لئے رات لمبی جبکہ روزہ رکھنے کے لئے دن چھوٹا سا ہوتا ہے ۔
تہجد کے فضائل وفوائد:
عَنْ عَلِيٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَغُرَفًا يُرَى ظُهُورُهَا مِنْ بُطُونِهَا وَبُطُونُهَا مِنْ ظُهُورِهَا فَقَامَ إِلَيْهِ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ لِمَنْ هِيَ يَا رَسُولَ اللّهِ قَالَ هِيَ لِمَنْ أَطَابَ الْكَلَامَ وَأَطْعَمَ الطَّعَامَ وَأَدَامَ الصِّيَامَ وَصَلَّى لِلَّهِ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ.
جامع الترمذی ،باب ماجاء فی صفۃ غرف الجنۃ ،الرقم: 2450
ترجمہ: حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایسے شفاف کمرے ہیں کہ جن کے اندر کی طرف سے باہر کا سب کچھ نظر آتا ہے اور باہر کی طرف سے اندرکا سب کچھ نظر آتا ہے۔ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور عرض کی کہ یا رسول اللہ !یہ کن کے لیے ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اللہ نے ان لوگوں کے لیے تیار فرمائے ہیں جو نرم انداز میں گفتگو کرتے ہیں، غریبوں کو کھانا کھلاتے ہیں، اکثر روزے رکھتے ہیں اور راتوں کو اٹھ کر نمازیں (تہجد) پڑھتے ہیں جب کہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا قَامَ مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَأَيْقَظَ امْرَأَتَهُ فَإِنْ أَبَتْ نَضَحَ فِي وَجْهِهَا الْمَاءَ رَحِمَ اللّهُ امْرَأَةً قَامَتْ مِنْ اللَّيْلِ فَصَلَّتْ وَأَيْقَظَتْ زَوْجَهَا فَإِنْ أَبَى نَضَحَتْ فِي وَجْهِهِ الْمَاءَ۔
سنن ابی داؤد،باب قیام اللیل، الرقم: 1113
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرتا ہے جو آدھی رات کو اٹھتا ہے اور تہجد کی نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی جگاتا ہے اور وہ بھی نماز پڑھتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر )پیار سے( پانی کے چھینٹےمارتا ہے اور اللہ اس خاتون پر بھی نظر کرم فرماتا ہے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی تہجد کےلیے جگاتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ عورت (پیار سے ) اپنے خاوند کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارتی ہے۔
سوموار اور جمعرات کا روزہ:
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ فَقِيلَ: يَا رَسُوْلَ الله إِنَّكَ تَصُومُ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ! فَقَالَ:إِنَّ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ يَغْفِرُ اللَّهُ فِيهِمَا لِكُلِّ مُسْلِمٍ إِلَّا مُهْتَجِرَيْنِ يَقُولُ: دَعْهُمَا حَتَّى يَصْطَلِحَا۔
سنن ابن ماجہ، باب صیام یوم الاثنین والخمیس، الرقم: 1740
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے اس بارے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن اللہ تعالیٰ ہر مسلمان کےلیے مغفرت کا فیصلہ فرماتے ہیں سوائے ان )بدنصیب(لوگوں کے جو آپس میں ایک دوسرے سے بات چیت اور تعلقات ختم کیے ہوئے ہوتے ہیں ان کے بارے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہیں ابھی رہنے دویہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں ۔
عَنْ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ أُسَامَةَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ إِلَى وَادِى الْقُرَى فِى طَلَبِ مَالٍ لَهُ فَكَانَ يَصُومُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ فَقَالَ لَهُ مَوْلاَهُ لِمَ تَصُومُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَأَنْتَ شَيْخٌ كَبِيرٌ فَقَالَ إِنَّ نَبِىَّ اللَّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَسُئِلَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ۔
سنن ابی داؤد ، باب فی صوم الاثنین والخمیس، الرقم: 2438
ترجمہ: حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں کہ وہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے ہمراہ وادی قریٰ میں اپنے مال کی تلاش میں گئے ۔ حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسامہ سے اس بارے سوال کیا کہ آپ بوڑھے آدمی ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ آپ ہر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کے اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کیے جاتے ہیں۔
بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ:
عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:مَنْ صَامَ الْأَرْبِعَاءَ وَالْخَمِيْسَ وَالْجُمُعَةَ بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا فِي الْجَنَّةِ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَيَاقُوتٍ وَزَبَرْجَدٍ وَكَتَبَ لَهُ بَرَاءَةً مِنَ النَّارِ۔
المعجم الاوسط للطبرانی، الرقم: 254
ترجمہ: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص بدھ ، جمعرات اورجمعہ کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس شخص کےلیے جنت میں ایک محل بنائیں گے جو موتیوں، یاقوت اور زبرجد سے مزین ہوگا مزید ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ جہنم کی آگ سے بری فرما دیتے ہیں ۔
ایام بیض کے روزے:
عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ الْمِنْهَالِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَأْمُرُ بِصِيَامِ الْبِيضِ: ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ وَيَقُولُ: هُوَ كَصَوْمِ الدَّهْرِ أَوْكَهَيْئَةِ صَوْمِ الدَّهْرِ۔
سنن ابن ماجہ ، باب ماجاء فی صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر، الرقم: 1707
ترجمہ: حضرت عبدالملک بن المنہال اپنے والد سے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم )ایام( بیض کے روزوں کا )ترغیب کے طور پر (حکم دیتے ہیں اور وہ)ہر عربی مہینے کے حساب سے( یہ دن بنتے ہیں : تیرہ ، چودہ اور پندرہ ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے بارے میں فرماتے تھے کہ یہ پورے سال کے روزے ہیں ۔
ہر ماہ کے تین روزے:
عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ صَامَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِفَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي كِتَابِهِ مَنْ جَاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُأَمْثَالِهَا فَالْيَوْمُ بِعَشْرَةِ أَيَّامٍ۔
سنن ابن ماجۃ باب ماجاء فی صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر، الرقم: 1708
ترجمہ: حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص )سال کے بارہ مہینوں میں (ہر ماہ تین روزے رکھے تو اس کا یہ عمل پورے سال کے روزے کے برابر ہے ۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی تصدیق اپنی کتاب قرآن میں اس طرح فرمائی ہے جو شخص ایک نیکی لے کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا اللہ اس کی مثل دس عطا فرمائے گا تو ایک دن دس دنوں کے برابر ہوا ۔ )اس حساب سے مہینے میں تین دن کے روزے پورے تیس دنوں کے روزے بنتے ہیں (
موسم سرما کو غنیمت جانیں:
مذکورہ بالا احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سردیوں کا موسم عبادت کا موسم ہے ۔ چھوٹے چھوٹے دن ہیں ، لمبی لمبی راتیں ہیں ۔ دن کو روزہ رکھیں نہ ہی بھوک اور نہ ہی پیاس ستاتی ہے۔ان دنوں میں رمضان کے قضا روزے بھی آسانی سے رکھے جا سکتے ہیں ۔ راتیں بہت لمبی ہیں تلاوت ، ذکر، درود پاک ، نوافل ، قضا نمازیں اور معتبر دینی کتب کا مطالعہ وغیرہ جیسی عبادات میں خرچ کریں ۔ اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق سے عطا فرمائیں ۔
آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم
والسلام
محمدالیاس گھمن
جامعہ مدینۃ العلم ، فیصل آباد
جمعرات ،28نومبر ، 2019ء